ولیمے سے انے کے بعد وہ چینج کر کے ڈریسنگ کے سامنے کھڑی جویلری اُتار رہی تھی جب وہ کمرے میں داخل ہوا اُسنے ایک نظر اُسے دیکھنے کے بعد اپنا کام جاری رکھا جبکہ وہ سائڈ ٹیبل سے ایک کاغذ اٹھا کر چلتا ہوا اُسکے پیچھے ا روکا دونوں میں دو قدم کا فاصلہ تھا وہ اُسکے پیچھے کھڑا شیشے میں اُسکا عکس دیکھ رہا تھا اُسکے دیکھنے پر ایک پل کو اُسکے نیکلیس اُتارتے ہاتھ رکھے تھے مگر پھر اُسے اگنور کرتی وہ اپنے کام میں مصروف رہی اُسکی نظرے اُسکے عکس سے ہوتی سیدھا اُسکی گردان پے موجود تل پر گئی اُسکے یک ٹک دیکھنے پر دانی کنفیوز ہونے لگی۔۔۔
"افف اب یہ مجھے کیوں گھور رہے ہیں ہائے کہیں پی کر تو نہیں ائے یہ"وہ الٹا سیدا سوچتی اُسّے دیکھے جا رہی تھی جب اُسکے گلا کنکارنے پر وہ گڑبڑا کر نظروں کا زاویہ بدل گئی۔۔۔
"یہ اس کمرے میں رہنے کے رولز ہے میں نے اپنی سیکرٹری سے کہہ کر پرنٹ کروا لیئے ہیں تم پڑھ لو"حداد نے وہ پیپر اُس کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا جیسے اپنی بیوی سے نہیں بلکہ اپنے بزینس پارٹنر سے بات کر رہا ہو دانی نے ایک نظر اُسّے دیکھا پھر اُسکے ہاتھ سے پیپر پکڑ لیا اور زور سے پڑنا شروع کیا۔۔۔
رول نمبر ایک۔۔۔
"کمرے میں کوئی بھی زیادہ بات نہیں کرے گا"
"مجھے اس رول پر اعتراض ہے"
اُسنے رول پڑنے کے بعد اعتراض کیا جس پر حداد نے اُسے دیکھا۔۔۔
"کیا اعتراض ہے آپکو محترمہ"طنزیہ انداز اپنا کر کہا گیا۔۔۔
"گھر میں میں ہمیشہ اپنے پورے دن کے بارے میں پری کو بتاتی تھی لیکن اب جب یہاں پری نہیں ہے تو یہ کام آپکو کرنا پرے گا آخر میرے شوہر ہیں آپ"کہتے ہوئے اُسکی آنکھیں چمکی تھی جبکہ حداد نے اُسے ایسے دیکھا جیسے دانی کا دماغ خراب ہو۔۔۔
"دماغ جگہ پر ہے تمہارا اتنا فضول وقت نہیں ہے میرے پاس کے تمہاری دن بھر کی داستان سنتا پھروں"اُسنے دانت پیس کر کہا۔۔۔
"ٹھیک ہے آپ مت سنے میں انکل کو بتا دیتی ہوں کے کل اپنے مجھ سے بدتمیزی کی تھی"اُسکی بات پر حداد کا منہ حیرت سے کھول گیا وہ اُسّے حداد شاہ کو بد تمیز کہہ رہی تھی اُسکا حیران ہونا ویسے جائز بھی تھا۔۔
He was known for his manners and etiquette's۔۔۔
اور وہ اُسّے بد تمیز کہہ رہی تھی۔۔۔
"How dare you call me badtameez"
اور حداد کا پارا ہائی ہو گیا۔۔۔۔
"اچھا چلائیں مت اس رول میں میں آپکی بات مان رہی ہوں اب دوسرے رول پر اتے ہیں"دنین نے سمجھداری کا مظاہرہ کیا جس پر حداد کا پارا تھوڑا نیچے ایا تھا مگر ابھی بھی وہ اُسّے غصے سے گھور رہا تھا۔۔۔۔
رول نمبر دو
"کوئی بھی کمرے میں کچرا نہیں پھیلائے گا"
"آپکی اطلاع کے لیے میں کافی صفائی پسند ہوں اس لیے آپ یہ رول نہ بھی لکھواتے تو بھی کمرہ صاف ہی ہوتا ہنہ"رول پڑنے کے بعد دنین نے اپنی تعریف بھی کردی تھی دنین اپنی تعریف کا کوئی موقع چھوڑ دے ایسا ہو سکتا ہے کیا۔۔۔
"ہاں آپ کتنی صفائی پسند ہے وہ تو دیکھ ہی رہا ہے" اُسنے کمرے میں نظر دوڑا کر ایک بار پھر طنز کیا۔۔۔
اُسکے کہنے پر دانی نے بھی ایک نظر کمرے پر ڈالی بیڈ پر اُسکے کپڑے بکرے ہوئے تھے ڈریسنگ ٹیبل پر اُسکی جویلری پڑی تھی جوتے ایک کونے میں پہنکے گئے تھے پورے کمرے کا حشر خراب تھا لیکن دانی نے شرمندہ ہونا سیکھا ہی نہیں تھا۔۔۔
"چلئیں تیسرے رول پر اتے ہیں"اُسنے اُسکا دھیان بٹایا تو اُسنے بھی اقرار میں سر ہلا دیا مختصر اور ٹو دا پوائنٹ بات کرنا اُسکی ذات کا خاصہ تھا۔۔۔
رول نمبر تین
"ہم دونوں میں سے کوئی بھی ایک دوسرے کی لائف میں انٹرفیر نہیں کریگا"
"مُجھے تو جیسے بڑا شوق ہے نہ انکی لائف میں گھسنے کا ہنہ"اُسنے سوچا مگر بظاھر اقرار میں سر ہلا دیا جس پر حداد کو حیرت ہوئی تھی۔۔
(یہ اتنی آسانی سے کیسے مان گئی خیر مجھے کیا)اُسنے سوچا پھر سر جھٹک دیا۔۔۔
رول نمبر چار
"بیڈ آدھا آدھا شیئر ہوگا جو بارڈر لائن کراس کریگا اُسے پینلٹی بھرنی پرے گی اور پینلٹی مخالف ڈیسائیڈ کریگا"
"مُجھے منظور ہے" دانی نے زور زور سے گردن ہلا کر کہا چہرے پر شیطانی مسکراہٹ موجود تھی جیسے کوئی پلین ترتیب دے رہی ہو۔۔۔
رول نمبر پانچ
"کمرے کے باہر ہم دونوں ائز ا ہپپی کپل شو کرینگے"
(ہو ہی نہیں جاؤں میں آپکے ساتھ ہپپی)اُسنے کڑھ کر سوچا مگر اُسکے سامنے سر ہلانے کے سوا وہ اور کر بھی کیا سکتی تھی بیچاری اُسکی اتنی سادات مندی حداد کو ہضم نہیں ہو رہی تھی باقی کے رولز پڑھنے کے بعد دنین بیڈ پر اپنی سائڈ لیٹ گئی جبکہ حداد سٹڈی میں چلا گیا۔۔۔
صبح کو اُسکی آنکھ فجر کے وقت کھلی تھی اُسنے اپنے برابر میں بارڈر لائن کے پار سوتے حداد کو دیکھا جو گہری نیند سو رہا تھا اور دنین نے اُسکی اسی نیند کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اُسکا ہاتھ جو کے اُسکے سینے پر رکھا تھا وہ پکڑ کر تھوڑا سا بارڈر کے پار کردیا اور ثبوت کے طور پر ایک تصویر بھی فون میں بنا لی پھر اٹھ کر وضو کیا اور حداد کے قریب کھڑے ہوکر اُسے پکار۔۔
"حداد اٹھیں نماز پڑھ لیں وقت نکل رہا ہے کزا ہو جائیگی"۔۔۔
"میں نماز نہیں پڑھتا جاؤ یہاں سے"اُسنے مندی مندی آنکھیں کھول کر اُسے دیکھتے ہوئے کہا۔۔
"ہائے آپ نماز نہیں پڑھتے"اُسنے حیرت بھرے لہجے میں کہا۔۔۔
"آپکو پتہ بھی ہے نماز نہ پڑھنے کے کتنے نقصان ہے انسان بے سکون ہو جاتا ہے اور سیدھی راہ سے بھٹک جاتا ہے اللہ تعالیٰ نے قرآن میں سات سو سے زیادہ مرتبہ نماز کا حکم دیا ہے قیامت کے روز جب جنتی لوگ جہنمیوں سے پوچھیں گے کے تمہیں کس چیز نے جہنم میں ڈالا تو وہ کہینگے ہم نماز نہیں پڑھتے تھے اور سب سے پہلا سوال بّھی نماز کا ہی ہوگا"دنین نے اُسّے لمبا لیکچر دیا جس پر حداد نے آنکھیں گھمائیں۔۔۔
"ہو گیا تمہارا اب جاؤ یہاں سے مجھے سونے دو"اُسنے اُسّے جواب دیکر آنکھیں موند لی مگر دل میں نماز نہ پڑھنے کا گلٹ ہوا تھا دل نے جیسے اُسے نماز نہ پڑھنے پر ملامت کی تھی جب بے سکونی حد سے بڑی تو وہ اٹھ بیٹھا اور نظرے گھما کر نماز پڑھتی دانی کو دیکھا پھر سر جھٹک کر واشروم کی طرف چلا گیا۔۔۔

VOCÊ ESTÁ LENDO
راہِ عشق
Romanceیہ میرا پہلا ناول ہے اس سے پہلے میں ایک کہانی لکھ چکی ہوں لیکن یہ ناول کافی مختلف ہے اُمید کرتی ہوں آپکو پسند ایگا ۔ محبت کرنا آسان ہوتا ہے نبھانا نہیں اس کہانی میں آپکو انسان کی محبت کے ساتھ اُسکے عشق کی داستان بھی دیکھنے کو ملے گی۔۔۔