قسط ‏٢

18 4 0
                                    

 ادھر رئیسہ بیگم اور نر گس کو یہ خدشہ لگا کہ آنے والی بھا بھی اور بھیا ملکر کہیں ہم ماں بیٹی کو گھر  سے باہر نہ کردیں یا پھر بیوی کو لیکر بیٹا سعودی نہ چلے جائے گا . نر گس کی شادی ابھی باقی ہے . اس لئے بہو ایسی ہو کہ دیتی رہے میکہ اچھا کھاتا پیتا گھرانہ ہو اسی چکر میں قريباً ایک سال کا عرصہ گزر جانے کو تھا .

  خدا خدا کرکے رئیسہ بیگم کے معیار پر اتری عائشہ . عائشہ بہت ہی سلجھی ہوئی نیک سیرت خوب صورت اور پڑھی لکھی لڑکی تھی سب سے بڑی بات یہ کہ وہ اچھے خاندان سے تعلق رکھتی تھی ایک بھائی اور ایک بہن چھوٹا خاندان خوشحال گھرانہ تھا . عائشہ سب کو بے حد پسند آگئی . یہاں تک کہ منصور کے بھانجے اور بھانجیوں کو بھی بھا گئی چھوٹی بہن نرگس کے دل میں به گمانی کا زہریلا سانپ پھن پھیلائے تیار بیٹھا تھا کہ بھیانے تینوں بہنوں کو اچھی جگہ بیاه کر دیا اب بھابھی کے بہکاوے میں آ کر مجھے ایسے ویسے کے ساتھ باندھ دیں گے . مگر اب کیا کرسکتے بھیا کی شادی بھی ضروری ہے آخر کو ریاض جاکر آٹھ سال ہونے کو آرہے ہیں . خیر جو بھی ہو دیکھا جائیگا . دل کو مطمئن کرتی ہوئی وہ شادی کی تیاریوں میں لگی رہی 

 اِدھر تینوں بہنیں پلان بنارہی تھی کہ فی کس ایک ایک لاکھ لے نگی آخر کو ایک ہی بھائی ہے . رئیسہ بیگم نے بیٹے کو کال کرکے اطلاع دے دی کہ ہمیں لڑکی پسند آچکی ہے تم چھٹی لے کر آجاؤ تاکہ شادی ہو جائے اورہاں زیادہ دن مت لگانا چھٹی بیکار کے تنخواه کاٹی جائے گی .ہاں اور ایک بات بیٹا دلہن کے لئے کنگن اور دوسرے زیور بھی لیتے آنا اور آخری بات تمھاری تینوں بہنیں ایک ایک لاکھ وصول کرنے کا پلان ڈالی ہیں اس رقم کا انتظام کرلیتے آنا . یہ ہدایات سن کر منصور کے تو ہوش ہی اڑ گے اور سونچنے لگے میں تو کنواره ہی اچھا تھا .

  چلو اب ماں کی ہر آرزو پوری تو کرنی ہوگی . شادی کرنا بھی تو سنت ہے . کرلیں گے .

     

  زیست وفا کا قرض بھی چکانا ضروری ہے

مر کر جینا بھی دوسروں کے لئے ضروری ہے

جو خوشیوں کی توقع ہم سے رکھے تو بُرا کیا ہے

حصے میں غم آئے ہمارے  مگرمسکرانابھی ضروری ہے 

   منصور کی آمد سے سب مصنوعی خوشی کا اظہار کررہے تھے . انہیں تو اس کے لائے ہوئے تحائف سے غرض تھی . سب اپنے اپنے تحفوں میں مگن ہو گے کسی کو خیر خیریت پوچھنے کی بھی فرصت نہیں تھی . کافی دیر گزرنے کے بعد ماں نے عائشہ کی تصویر لاکر دیکهائی. کیسی ہے بیٹے میری ہونے والی بہو وہ بناوٹی مسکراہٹ لئیے منصور کو بغور دیکھنے لگی . امی جو آپ کو پسند وہ مجھے بھی پسند میں دیکھ کر کیا کروں نگا رہنے دیں یہ سب. پہلے یہ بتائیے کہ آپ کو کسی چیز کی کمی تونہیں رہ گئی .

  نہیں بیٹا مجھے تو تم سب لاکر دے دیئے چلو اب دستر پر سب تمھارا انتظار کر رہے ہیں . کھانا کھالیتے ہیں باقی سب باتیں کل کریں گے .

  شادی کو اب بس چند دن ہی رہ گئے تھے . بر چھوٹی سی چھوٹی رسم کو بڑے ہی دھوم دھام سے منانے کی سوچ تھی . جبکہ منصور کو یہ سب پسند نہیں تھا .

اک تیری رفاقتWhere stories live. Discover now