سلام علیکم جان کیسی ہو، وعليكم اسلام آپ کے کال کا انتظار کررہی تھی . الحمد الله ، میں ٹھیک ہوں آپ بتائیے سفر کیسا رہا . اک دم مست اچھا! وہ کیسے ؟ ارے یار سارا سفر ہماری شادی کے سارےevents کو یاد کرتے رہا بس اور کیا بہت مزہ آیا ! اچھا جی ! اور تم تو رورہی تھی ہوگی ؟ ہے ناں ؟ خیر چھوڑو یہ بتاؤ آج رات سپنے میں کیا دیکھو گی ، آپ بھی نا بڑے مذاقی ہو ڈنر میں کیا لو گی ؟ اس طرح سے سوال کررہے ہیں . دونوں ہنس دیئے
ہاں یہی چاہتا ہوں میں کہ میری رانی ہر وقت ہنستی رہے اداس چہره لئے نہ بیٹھے اوکے اچھا جی او کے آپ کی بات اور آپ کا حکم سر آنکھوں پر آپ تھک گئے ہونگے سوجائیے باقی باتیں کل ہو جائینگی انشاء الله . الله حافظ شب بخیر شب بخیر .
وہ ہر وقت منصور کے خیالوں میں کھوئی کھوئی سی رہنے لگی . گھر کا سارا کام کا ج نپٹاتی اور زیاده تر وقت عبادت میں گزار دیتی ویسے بھی منصور جانے کے دوسرے دن ہی سے خادمہ کو نکال دیا گیا . اب وہ کیا کہہ سکتی وہ کہتی اس سے پہلے ہی سا سو ماں نے خود کہہ دیا دیکھو عائشہ اب زیاده افراد تو ہیں نہیں اس لئے میں نے خادمہ کو ہٹا دیا اور دوسرے اسکی نگرانی ہمیں کرنی پڑتی تمہارے کمرے میں زیور وغيره بے ترتیبی سے رہے گا ، آجکل زمانہ خراب ہے . بھروسہ کس پر کریں کس پر نہیں تم میری بات سمجھ رہی ہو نا جی ! ویسے بھی وه سارا سارا دن بور ہو جاتی اس لئے ہر وقت خود کو مصروف رکھنا بہتر ہی ہے ہاں کبھی کھبار تھکن ضرور ہوجاتی اس نے منصور سے اس بات کا کبھی بھی ذکر نہیں کیا تھا .
دن ہفتے ، ہفتے مہینے، گزر جاتے ہیں اسی طرح زندگی گزرتی رہتی ہے . مگر بے قرار دلوں کو قرار تب ہی آتا ہے جب زندگی جینے کا مقصد ہو اسکا مقصد تو صرف اور صرف منصور تھے اور اُدھر منصور کو کمپنی میں ترقی مل گئی وہ عائشہ کو خود کے لئے مبارک مانتے تھے . ادھر عائشہ کی زندگی کو آہستہ آہستہ سے گرہن لگنا شروع ہوگیا۔
کبھی میکے جاتی دو ایک دن رہ لیتی بھائی بھی شکاگو میں مقیم تھے صرف ماں اکیلی رہتی تھی . بیٹے کے پاس جانے سے انکار تھا انھیں ڈر تھا کہ کہیں پر دیس میں موت آجائے اور مجھے وطن میں مدفن ہونے کی قسمت نہ رہے . اس لئے یہیں ہے .
محبت وہ نہیں جو کی جاتی ہے
محبت وه جو نبھائی جاتی ہے
تیری خوشی ترے رشتوں کا
احترام ہی میری محبت ہے
کوئی خاموش زندگی جیے یہ دنیا کو کب گوارا ـ یہاں تو ہر روز اک نیا تماشا ہونا ہے . کسی کی نیکی ، کسی کا صبر اور کسی کا اچھا سلوک ، یہ کچھ معنی کہاں رکھتے یہاں تو شیطانی کھیل بہت اچھے انداز سے کھیلے جاتے چاہے سامنے والے کے جذبات مجروح ہوں یا پھر وہ اس ظالم دنیا کے دباؤ اور ظلم سے اپنی زندگی ہی کھو بیٹھے
مجھے کہاں اب پروا کس نے کیا تیر چلا رکھا
تیری چاہت کے قلعے میں مقید ہوکر رہ گئی
عائشہ کی خاموش زندگی رئیسہ بیگم اور نرگس کو بھلا کہاں پسند آتی وہ تو خاموش دریا کو اور پرسکون بہتی موجوں کو مضطرب کرنا اور اپنے گھناؤنے خیالات سے ناپاک ارادوں کے گندے پتھروں سے مار مار کر بے چین اور بے قرار کرکے طوفان لانا چاہتی تھی