رات بھر منصور بے چین رہا ، نیند تو کہاں اب اسے بہت بے چینی سی ہورہی تھی ، وه کبھی اٹھ کر ٹہلتا تو کبھی پانی پیتا ، کبھی عائشہ کو اٹھانے کا اراده کرتا تو کبھی خود سونے کی کوشش کرتا ، یہ سب کیا ہورہا ہے ، کہاں غلط ہوا ، کس کی غلطی ہے ؟ کون اس غلطی کا ذمہ دار ہے ؟ مجھ سے کیا غلطی سرزد ہوئی ؟ عائشہ نے کیا برا کیا ؟ آخر کو امی ہم سے بد ظن کیوں ؟ وہ بستر پر ہے التفات لیٹا عائشہ کو دیکھے جا رہا تھا کہ اچانک عائشہ کی آنکھ کھل گئی ، کیا ہوا آپ سوے نہیں وہ اٹھ بیٹھی ، نہیں مجھے نیند نہیں آری آپ سوجائیے ، پانی لاتی ہوں . ! ارے نہیں کافی پانی پی لیا میں نے ، اچھا ؛ تو پھر بات کیا ہے ، وه خاموش رہا ، عشواس وقت حالات ایسے تھے کہ وه لوگ میرے نام پر ہی گھر کےرجسڑیشن کو اصرار کر رہے تھے ، حالانکہ میں نے ماں کے نام کروانا پسند کیا تھا دراصل وہ بطور رہن لیا گیا تھا اور دو سال بعد واپس کرنا تھا لیکن وہ لوگ قیمت لگا کر ہمیں ہی فروخت کردیئے اور مابقی رقم کے لئے وقت لیئے تھے اس لئے کمانے والے کے نام پر ہی رجسٹریشن کرنے کو کہا ، اور اس وقت امی کو بھی کوئی اعتراض نہيں ہوا ، جی ، پھر ، اس تاریخ سے امی نے کبھی اس بات کا ذکر نہیں کیا پھر آج اچانک انھیں یہ سب ... پتہ نہیں دل میں کیا آیا جو اس طرح سے کہہ گئیں ، چھوڑئیے الله کریم سب ٹھیک ہو جائگا انشاء الله ،ہاں پر مجھے امی کا اس طرح سے بات کرنا دل کو برا لگا ، اور تو اور چھوٹی نرگس اس نے میرے خلاف منہ کھولا ۔ اب دیکھئے ماں کو روتے ہوئے کوئی بیٹی نہیں دیکھ سکتی اس لئے شائد نرگس نے ایسا کہا ہوگا آپ پلیز ان باتوں کو دل میں جگہ مت دیں کل اس کام کو پہلے انجام تک پہنچائیں تاکہ سب کو تشفی حاصل ہو جائے ، ہر بات کو لیکر تمھیں سرزنش کرنا کہاں کی اچھائی ہے عشو، عائشہ ہر ہر طریقے سے دلاسا دے رہی تھی اور منصور ہے کہ ماں کا ذکر کرتے جارہے تھے اف اب آپ بیٹھیے میں سو جارہی ہوں ، ارے رکو کچھ دیر بات سن لینے میں کیا قباحت ہے دل ہلکا ہوجائے گا . ہاں ایک کام کیجیے دوسری باتیں کریئے دل ہٹ بھی جائے گا وه مسکراتی ہوئی اسے اپنے زانو پر لیٹا لی ۔
سچ عائشہ میں بہت خوش نصیب ہوں اچھا ! وہ کیسے ؟ تم جیسی شریک سفر جو ملی اففو وہ ہنس دی ، میری ساری الجهني ایک لمحہ کو ختم کر دیتی ہو اور ایسی بات کرتی ہو کہ وہ کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے ، اب دیکھو دل بے قرار کو کتنا قرار آیا وہ اسکا ہاتھ اپنے دل پر رکھ کر بتارہا تھا . ارے ہاں سچ وه بھی حیرانگی سے کہنے لگی۔قدرت نے جو ہمیں ملایا وہ بے کار ہے سبب نہ تھا
تیری رفاقت میرے لئیے مسبب الاسباب سے کم نہیں
اب چین کی نیند سونے لگا وہ بھی مسکرادی ابھی بھی بچپن چھپا ہے سرکار میں کہتی ہوئی سوگئی
دوسرا دن سارا منصور کا نام کی منتقلی یعنی رجسٹری کے کاموں میں ہی گزر گیا .
امی بہت بہت مبارک یہ لیجے گھر کے کاغذات اور دستخط کر دیجے ، رئیسہ بیگم کی باچھیں کھل گئی۔ وہ برق رفتاری سے ساری جگہوں پر دستخط کرتی چلی گئی ،
تمام کاروائی ہونے کے بعد منصور نے گھر کے کاغذ ات ماں کو سونپ دیئے ۔ اب وہ بہت پرسکون اور مطمئن نظر آرہی تھی ،
وه اور عائشہ کمرے میں آگئے اس نے عائشہ کو قریب کرتا ہوا پیشانی پر بوسا دینے لگا ، وہ بھی اس کے سینے سے لگ گئی .
رشتے اہم ہیں باقی سب بیکار کیوں میں سچ کہہ رہی ہوں نا عائشہ نے سرگوشی کی ہاں سولہ آنے سچ وه بھی دھیرے سے کہتا ہوا مسہری پر بیٹھ گیا ، دیکھتے اب آگے کے حالات کیا موڑ لینے والے ہیں ، وہ خود سے ہی کہتا ہوا لیٹ گیا ، حالات کتنے بھی دل برداشتہ اور ہمارے محالف ہوں اگر ہم مضبوط بنے رہیں تو ہر چیز پر قابو پایا جاسکتا ہے وہ بھی کہتی ہوئی اس کے قریب آگئی اور خاص کر ایسی بیوی مل جائے تو طوفانوں سے بھی ٹکرایا جاسکتا ہے اور ہر مشکل کو بس پلک جھپکتے حل کیا جا سکتا ہے وہ عائشہ کو زور سے کھینچ کر اپنے اوپر گراتا ہوا کہنے لگا ، الله تو بہ یہ کیا حرکت ہے وہ سمٹ سی گئی ، حرکت نہیں محبت ہے ،
رنجش سے تو نہ کرنا کوئی کام کبھی
آسان ہو جائے گی پھر مشکل تیری تمامعداوت ، تکرار ، خفگی . اور نہ جانے کیسے کیسے جذبوں کو ہم دل میں لئیے جیتے ہیں ، ہماری پیدائش کا مقصد صرف اور صرف محبت ، خلوص اور ہمدردی ہے ، ہاں عشو مگر اس بات کو صرف ہم ہی کیوں سمجھے اور اس پر صرف ہم ہی کیوں عمل پیرا ہونا چاہیے بولو . اب الله کا بڑا احسان مانیے کہ ہمیں اس نے فہم عطا فرمایا ورنہ ہم بھی جہالت کے اندھیروں میں نہ جانے کہاں کہاں در در کی ٹھوکریں کھاتے پھرتے ، ہاں عشو تم بالکل سچ کہہ رہی ہو ، اب دیکھئے امی کی ہر بات کا جواب کیا ہمارے پاس نہیں تھا ، تھا وہ جلد ی سے کہہ اٹھا پھر خاموشی میں نیکی ، ادب ، اخلاق ، رشتوں کی پائیداری اور رشتوں کو برداشت کرنا بھی دین کا حصہ ہے علم ،دین میں چھپا ہوا ہے ، جو ہوگا وہ تو ہوکر رہے گا اس کے لئے ہم سب کی نظروں سے کبھی نہ گرنا چاہیے اور الله پر کامل یقین اگر ہوتو اس طرح سے صبر کر تے ہیں ورنہ ساری خدائی خود اپنے ہاتھ میں لیے بازی اپنے طرف جیتنے اور دوسروں کو مات دینے کی دھن میں لگ جاتے ہیں ۔ جہالت سے حاصل کردہ کوئی بھی شئے ہمارے لیے مستند اور کار آمد ثابت نہیں ہوسکتی وہ رائیگاں ہی جائے گی ، ! قدرت ایک لیکر ہزار در کھولتی ہے ، وه بڑا رازق ہے اس کے خزانوں میں بے حساب ہے ، وہ دیگا ، وہ عشو کے باتوں کو سنتا ہوا اس کے خوب صورت ہاتھوں کو سہلانے لگا .
چلئے کھانا لگانا ہے ، ٹھیک ہے چلئے میڈم وه اسکو پیار کرتا ہوا کمرے سے نکل گیا .
تیری ہر خوشی کی میں ضمانت بن جاؤنگی
کوئی غم بھی تیرے پاس نہ آنے دونگیسب کے چہرے کھلے کھلے سے لگ رہے تھے ، آئیے بھابھی آئیے بھیا ساری بہنوں نے ان دونوں کا تہدل سے استقبال کیا ، آؤ بیٹا بیٹھو ماں نے بیٹھنے کا اشاره کیا .. جی ، سب نے ایک ساتھ مل کر کھانا کھایا ، منصور کو بہت اچھا لگا وہ بار بار عائشہ کو دیکھے جارہا تھا ، وہ آنکھوں ہی آنکھوں میں مسکرارہی تھی اور کہہ رہی تھی دیکھا کمال ، وه بھی اسکی طرف داری میں مسکرادیا ۔