منصور کو ایسے محسوس ہورہا تھا کہ اس کا دل تو جیسے حلق میں آکر اٹک گیا ہو ،عائشہ کو کس طرح مخاطب کرنا وه اسی تذبذب میں کھڑا تھا کہ خود عائشہ اُس کے قریب آکر ادب سے سلام کرنے لگی .
اسلام علیکم ! ارے آپ ... وہ میں .... یہ سونچ رہا تھا کہ ... وه ہچکچاتے ہوئے عائشہ کو مسہری پر بیٹھا دیا . تسلیمات عرض ہے ... وہ مسکراتا ہوا آگے جھک کر فرشی سلام کرنے لگا . اس نے شرماتے ہوئے اپنے ہاتھوں سے چہرے کو چھپا لیا . ارے جناب اب ہم سے شرم کیسی. ہم تو آپ کے اپنے ہیں . جی بھر کے دیدار تو کراؤ یار وہ رومانٹک ہورہا تھا . اور وہ چھوئی موئی کی طرح خود کے حصار میں خود قید ہو رہی تھی۔ یاالله آپ کی یہ ادا تو بڑی قاتل ہے اب اور کتنے بجلیاں ہم پر گرنے والی ہیں . ہم تو ایک ہی وار میں گھائل ہو گے .
اب ذرا بات بھی کریں گے یا ایسے ہی چپ باند ھے بیٹھوگے . کچھ دیر کے سکوت کے بعد دوبارہ منصور ہی خاموشی کو توڑتے ہوئے کہنے لگے . ٹھیک ہے ہم خود اپنے ہاتھوں سے آپ کے پردے کو ہٹا دیں گے اور ہماری پیاری سی دلہن کے چاند سے چہره کا خوب دیدار کریں گے یہ کہتے ہوے اس نے عائشہ کے سبک اور مرمری ہاتھوں سے چھپائے ہوئے اپنے چہرے کو خود اپنے ہاتھوں میں دبوچ لیا . اس نےمسکراتے شرما تے ہوئے سرکو نیچے اور نیچے جھکا لیا ما شا ء اللہ بہت خوب صورت ہو . چلئے اب آپ کا تحفہ ہم آپ کو دے ہی دیتے ہیں وہ خوب صورت ہیرے کی انگوٹھی اس کی انگلی میں پہنا تا ہوا کہنے لگا وه جھینپ سی گئی . . آپ کو معلوم عائشہ مجھے تو یہ سب پتہ ہی نہیں تھا میرے ایک دوست نے کہا جب تم اپنی پیاری سی دلہن کا چاند سا چہره دیکھو گے تو منہ دیکھائی کے طور پر کچھ تحفہ ضرور دينا . وه بہت خوش ہوجائے گی .
تو پھر میں کیا سمجھوں ؟ آپ خوش ہوگئیں یا وه جھٹ سے اپنا نازک ہاتھ اس کے منہ پر رکھ دی وہ ہنس دیا. " میں آپ سے کبھی ناراض نہیں رہونگی اور نہ ہی ناخوش رہونگی " بہت بہت شکریہ رانی صاحبہ .. وه اسکو اپنی بانہوں میں لیتا ہوا سکون کی سانس لینے لگا .
عائشہ آج ہم دونوں کو کچھ وعدے کرنے ہونگے بولو منظور ہے ہاں آپ بتائیے وہ دھیرے سے جواب دینے لگی . آپکی آواز بڑی پیاری ہے جان وه دوباره اسکی تعریف کرنے لگا . اور آپکی مجھ سے زیاده اچھا وہ کیسے منصور نے سوال کرڈالا پتہ ہے بعض مرد کی آواز میں کڑک پن اور چیخ اور جہالت معلوم ہوتی ہے . ڈر لگتا ہے . ایسی آوازیں سن کر سامنے والے سہم جاتے ہیں . اچھا ! وه غور سے اسے سن رہا تھا . اور آپ کی آواز میں سکون محسوس ہو رہا ہے اپنائیت کا احساس ہورہا ہے . آپ مجھے کچھ زیاده ہی چنے کے جھاڑ پر بیٹھا رہی ہو سچ میں وہ حیران کن نظروں سے اسے دیکھنے کے لئے سر کو اوپر اٹھانے لگی اور دونوں کی نظریں ملی وہ شرارت کے موڈ میں تھا ہنسنے لگا . وہ بھی مسکرا دی
خیر ہم کہاں تھے وعدے اس نے نوٹ کروایا . ہاں اب ہم دونوں بچے تو ہے نہیں کہ باتوں کو نہ سمجھیں جی ہم ذی شعور اور پڑھے لکھے ہیں جی وہ سنتی رہی اس لئے کسی بھی مسلئے یا ٹنشن کو اپنی صلاحیت سے آسانی سے حل کر لینا چاہئیے ہاں مگر آپ کچھ وعدے کہہ رہے تھے ہاں ہاں ادھر ہی جارہا ہوں . اب دیکھو میری جان میں اس گھر کا اکلوتا لڑکا ہوں ابو تونہیں ہیں اس لئے میری امی جی اور چار بہنوں کو مجھ سے ڈھیر ساری توقعات وابستہ ہیں جی اور ہونی بھی چاہیے یہ ان کا حق ہے جی! اس لئے میں ان کے معاملے میں کبھی غفلت نہیں برتنا چاہتا جی !اور اس کے لئے آپ کا ساتھ ضروری ہے بولو دوگی ناں وه اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ پر رکھتی ہوئی مسکرادی جی دونگی.اور آپ مجھ سے جیسی توقعات وابستہ رکھے ہوئے ہیں انشاءاللہ اس پر پوری اترونگی اور آپ کو کبھی شکایت کا موقعہ نہیں دونگی۔ اس نے اس کے ہاتھ پر اپنا دوسرا ہاتھ رکھ دیا. اور ایک وعده جی ! اگر کسی نے بھی آپ کو کچھ بھی کہا تو ان باتوں کو کبھی دل میں جگہ نہ دینا اور کبھی کسی کی طرف سے بدگمان نہ ہونا کیونکہ میری طرف سے آپ کو کبھی کوئی شکایت کا موقعہ نہیں ملے گا . اوکے جی سمجھ گئی شاباش گڈ گرل ہیں آپ اور وہ ہوچھنے لگی ! میں رياض جاکر آپ کو جلد از جلد بلوالونگا آپ اس تعلق سے فکرمند نہ رہیں بس ایک بہن نرگس کی شادی ہو جائے اس کے بعد ہم دونوں جہاں بھی رہیں جدا نہیں . وه سر کو جنبش دیتی ہوئی مسکرادی۔
چلئے میڈم اب آپ کی باری ہے بتائے کیا ڈمانڈس ہیں جی میرے تو ایسے کچھ خاص نہیں ایک ہے ہاں ہاں جلدی بولو وہ بہت ہی تجسس سے پوچھنے لگا آپ وہاں جاکر ہر روز صبح اور رات میں مجھے کال کر تے رہنا. دھت پاگل اتنی چھوٹی مانگ ؟ میں تو تم کچھ اور طلب کروگی سمجھتا رہا۔ مطلب ؟ وہ سوالیہ نظروں سے اسے دیکھنے لگی ... یہی کہ سونے کا اچھا سٹ بھیجواؤ یا کوئی اورخواتین کے واہیات خواہشات ہوتے ہیں ناں وہ ہنستے ہوئے کہنے لگا . نہیں آپ مجھے ویسی لسٹ میں مت رکھئے پلیز وہ مصنوعی خفگی ظاہر کرنے لگی ارے بابا جانے دو سوری وه دونوں ہاتھوں کو کان سے لگاتا ہوا مسکین صورت بنا تے ہو ئے کہنے لگا . وه یک دم ہنس دی بڑی پیاری ہے عائشہ آپ کی طرح آپکی ہنسی وہ ہسنے لگی بس اسی طرح ہمیشہ ہنستے رہا کرو جی وہ سنجیدگی سے اسے دیکھنے لگی الله تمھاری جھولی میں ہمیشہ خوشیاں ڈالے ہم دونوں کے وه کہنے لگی اور منصور نے آمين کہہ دیا . اچھا اور کچھ مانگ یا خواہش ہاتھ کو آگے پڑھاتا ہوا پوچھنے لگا . جی نہیں سرکار وه بھی اب ذرا کھل کر اس سے باتیں کرنے لگی آپ کو معلوم ہے مجھے کیسے معلوم ہوگا وه مسکرادیا وہ ذرا نادم ہوکر رہ گئی . ہاں بولو ! مجھے ناںMsc میں1st رینک آیا وہ ہچکچاتے ہوئے کہنے لگی . . ارے واہ تو پھر اور ایک گفٹ دینا پڑے گا مگر میرے پاس تو اب موجود نہیں ہے جی کوئی بات نہیں وہ خاموش ہو گئی نہیں نہیں ایسے کیسے ہوگا وہ اسے قریب کرتا ہوا باہوں میں بھر لیا ہم کل دیں گے اوکے جی بہت بہتر وقت کا پتہ ہی نہیں چلا دو دیوانے دل ، محبت کی باتیں کرتے رہے ، پیار کے وعدے کرتے رہے ،ایک خویشوں بھری دنیا بسانے کے سپنے سجاتے رہے ، ایک دوسرے کے لئے قربانیاں دینا ، ہم خیالی اور ہمیشہ سے گھر کو خوشیوں کا آشیانہ بنائے رکھنے کی قسمیں کھانے لگے،
پاکیزہ جذبات اور مثبت خیالات لیئے وہ ایک دوسرے کے تعلق سے بہت مطمئن ہوگے تھے . وہ بہت خوش تھے . کبھی جدا نہ ہونے کی قسمیں کھا تے رہے معصومیت سے ایک دوسرے کی تعریفیں کرتے رہے ،الله کے بے حد شکر گزار تھے کہ ایک دوسرے کی جوڑی خوب ملائی پروردگار نے . جاری ہے۔