حسب معمول عائشہ نے اٹھ کر نماز فجر ادا کی تلاوت اور ذکر کرکے روم سے باہر آئی ساس کو سلام کرتی ہوئی کچن کا رخ کرنے لگی . روکو عائشہ ! رئیسہ بیگم کے کرخت لہجہ سے وہ چونک سی گئی جی امی ! تم ہر روز منصور سے کیا باتیں کرتی رہتی ہو؟ اس طرح کے سوال کی توقع اس کو نہ تھی . جی وہ کچھ بھی تو نہیں امی بس خیر خیریت اور کیا ، اور کچھ نہیں بھا بھی نرگس اپنے کمرے سے نکلتی ہوئی طتریہ پوچھتی ہوئی ماں کے قریب آگئی اس طرح کے رویہ کے لئے وه تیار نہیں تھی . پھر بھی نند کو مسکرا کر دیکھتی ہوئی نفی میں سر ہلا دی
اچھا بھابھی ایک بات بتائیے بھیا سے آپ میرے بارے میں کیا کہہ رہی تھی ؟ آپ کے بارے میں ؟ عائشہ حیران کن نظروں سے نرگس کو تکتے ہو ئے گویا ہوئی . " بھا بھی کل رات آپ جب بھیا سے بات کررہی تھی میرے بارے میں کچھ کہہ رہی تھی مجھے تو صاف سنائی نہیں دیا " . عائشہ نے اپنے ذہن پر زور لگاتے ہوے سونچ میں پڑ گئی . پھر آہستگی سے نرگس سے کہنے لگی نہیں تو ہم آپ کے بارے میں کچھ بھی بات نہیں کرے اور میں نے کل کیا کبھی بھی میں نے ان سے آپ کا ذکر نہیں کیا جانے دیجے اب میں جھوٹ کا جواب نہیں دے سکتی وہ بناوٹی ہنسی ہنستے ہوئے آگے بڑھ گئی جب کہ عائشہ وہیں کھڑی نر گس کے اس رویہ پر غور کرتی رہی .
زندگی ہے ہر رنگ دیکھاے گی
دیکھو تم کس رنگ کو لیتے ہو
کالا تو کالا ہی ہوگا چھوڑ دو
سچ کے سفید کی بات ہی اور ہوگی .
اس طرح سے ساس نند دونوں اس پر تیر چلائیں گیں یہ اس نے قطعی طور پر نہیں سمجھا تھا . مگر اچانک سے ان دونوں کا یہ به لا ؤ، آخر بات کیا ہے، وہ سمجھنے سے قاصر ہے . خیر وه خود کو کام میں مصروف کر نے لگی ۔
ناشتہ کرکے وہ حسب معمول رئیسہ بیگم کے پاس بیٹھ گئی . وہ ذرا ناراض سی معلوم ہورہی تھی اس لئے عائشہ نے خود پہل کی امی آپ ناراض ہیں کیا ؟ کیوں؟ رئیسہ بیگم الٹا سوال کر بیٹھی ؛ اس لئے کہ آپ نے کبھی مجھ سے اس طرح سے بات نہیں کی ، اگر کوئی غلطی سرزرد ہوئی تو بتائیے ، ہوں ں ...
دیکھو تم منصور کو ہم ماں بیٹی کے تعلق سے کان مت بھرو سمجھی . مگر امی آپ یہ کیوں خیال کررہی ہیں میں نے تو کبھی بھی اس بارے میں کچھ غلط سوچ نہیں رکھی۔ دیکھئے بھا بھی جھوٹ کہہ کر ہم دونوں ماں بیٹی کو خاموش کروا سکتی ہیں آپ مگر بھیا تو ہمارے ہیں ان کی نظروں میں کبھی اچھی نہیں ثابت ہونگی ۔ بھیا سے کہہ دیا ہوگا کہ ایک بلا ہے جلدی بیاہ دو اس کے بعد ساتھ رہ لیں گے .
دیکھئے بھابھی اگر آپکو بھیا کے پاس جانا ہے تو جائیے مگر خدارا اس کے لئے ہمارے غلط تاثرات بھیا کے زہن میں مت ڈالیے بس یہی التجا ہے میری آپ سے وہ دونوں ہاتھوں کو جوڑ کر کہتی رہی عائشہ سوختہ جاں کھڑی سن رہی تھی . اور رئیسہ بیگم بیٹی کی اوٹ بٹانگ باتوں کو مصداق کا مہر لگا دی .
اب جاؤ کام دیکھ لو وہ آڈر دینے لگی . وه آنکھوں میں آنسو لیئے اپنے کمرے میں آگئی .
عائشہ فکر مند ہوئے جارہی تھی کہ منصور سے کبھی اس نے ان دونوں کے بارے میں کوئی بات نہیں کی۔ پھر یہ نرگس کو ایسا بُرا گمان کیوں کر ہو رہا ہے اور خود منصور نے بھی ایسی بات نہیں کی ۔ وہ ان دونوں سے پرنسل بات کرلیتے اور کوئی اعتراض بھی نہیں اب ان دونوں کا یہ مخالف رویہ تو بہ الله خیر کا معاملہ کرے .
دنیا کو روٹھنے کا حق ہم نے دے رکھا
صرف تم میرے لئے روٹھا نا کرو جان .
پھر ایک دن نرگس کو دیکھنے کے لئے لڑکے والے آگے اچھا پرپوزل تھا . کافی اچھے خاندان کے مہذب لوگ تھے نرگس بھی بہت خوب صورت تھی . انہیں پہلی نظر میں ہی بھاگئی . اور ہاں میں جواب مل گیا . چلتے چلتے ساتھ میں وہ لوگ عائشہ کی بے حد تعریف کررہے تھے . " واقعی بہت سلیقہ شعار اور بہت ہی صبر والی بہو ملی بہن آپکو " . نر گس کی ہونے والی سا س رئیسہ بیگم سے کہنے لگی . دیکھے بہن وہ کس طرح سے گھر کو لیکر چل رہی ہے ورنہ تو آج کل لڑکیاں کہاں سسر ا لوں میں ٹکتی ہیں وہ بھی شوہر کی غیر موجودگی میں . یوں بیاہ کر لائے اور یوں چلی جاتی ہیں تتلیوں کی طرح یا تو میکے یا پھر شوہر کے ہاں آپ تو بہت خوش قسمت ہیں بہن اور نہ جانے کیا کچھ کہہ دیتی بیج میں اگر عائشہ انٹی آپ کی چائے کہہ کردخل انداز نہ ہوتی تو اور اس نے ماں بیٹی کے بدلتے تیور دیکھ لئیے تھے۔