‏قسط ۱۵

9 6 0
                                    

یہ زندگی ہے ہر وقت ایک نیا رنگ دکھائے گی ، ہمیشہ سے ایک ہی رنگ کی چاهیا عادت نہیں ڈال لینا چاہیئے کبھی خوش رنگ تو کبھی اداس رنگ بہر حال وقت کے ساتھ ساتھ رنگوں کی بھی تبدیلی لازمی ہوجاتی ہے . بدلتے وقت ، بدلتے حالات اور بدلتے رنگوں والی زندگی کو ہم جیت کر نکلنا ہوتا ہے ، ہماری پسند کا رنگ یا ہمارے حساب سے جو رنگ ہم چاہتے ہیں وہ ہمیں حاصل ہونا ضروری نہیں ہے . زندگی اگر ہمیں کوئی برا رنگ ہمارے لئے چن کر دے گی تو خوشی خوشی اپنا نا ہی پڑے گا ، اس رنگین دنیا میں رنگین زندگی کو فتح کرتے جانا ہی بہت بڑی حکمت ہے ورنہ یہاں ہار ماننے والے کی کوئی قدر وقیمت نہیں ہوتی اس کی کوئی عزت نہیں وقعت کھونا پڑے گا .
  ا شہر نہ چاہتے ہوئے بھی ماں کے ارادوں کو قبول کرکے گھر کے ماحول کو پرسکون رکھنا چاه رہاتھا شرجیل کو گھر جمائی کی طرح رکھ لینا اسے پسند نہیں تھا ، ردا اور شرجیل دونوں کی آمد سے عاصمہ بہت خوش اور مطمئن تھیں ، بیٹی داماد سے وہ زیاده انسیست رکھنے لگی . اشہر ، ہما اور پوتے سے لگاؤ ختم ہوگیا . ا ثير ماں کی طرح خوب صورت اور بہت پیارا تھا ، ہما ہمیشہ بس کام میں لگی رہتی خود کو مصروف رکھنے لگی . ماں ہیٹی کی باتوں سے اسے لگاؤ نہیں رہتا ، ا شہر بھی اپنے بیٹے میں بزی رہتا کام سے آکر بیوی بیٹے میں زیاده وقت لگاتا .
  حساب میں غلطی کیسے ہوگئی ، میری سمجھ میں تو کچھ نہیں آرہا ہے ، ہما کو اشہر نے ایک دن بزنس کے بارے میں بتایا ، مگر ہر چیز کا حساب تو صاف صاف رہتا ہے اس طرح آپ ئنشین کیوں لے رہے ہیں، ہما آپ کو سمجھ نہیں آرہا ہے کہ اس طرح سے حساب کتاب غلط ہوگیا تو بز نس میں گھاٹا ہو جائے گا اور پاپا کی حیات سے آج تک ایسا کچھ نہیں ہوا . اب اس بات کو امی سے کہوں نگا تو وہ غلط سمجھ لیں نگی اور نہ کہوں تو نقصان ہو جائے گا، افو یہ کیسی جھنجٹ میں آگئی زندگی میری تو عقل کام نہیں کر رہی ہے . پھر کیا کریں گے ؟ وہی تو ! آپ شرجیل سے بات کریں شائد وہی کچھ بتا پائیں گے . ہما  شوہر کو دلاسا دینے لگی . اگر میں اس ٹاپک کے بارے میں کوئی بھی بات کرونگا تو مجھے خدشہ ہے کہ ضرور مجھے غلط سمجھا جائے گا . اس میں غلط اور صحیح کی بات ہی کیا ہے ، آپ یہ دنیا داری کو کہاں سمجھیں گئیں ، خیر اس بات کو یہیں پر ختم کردیتے ہیں ، دیکھیں گئے آگے آگے ہوتا ہے کیا . وه مسکراتا ہوا اثیر کو اٹھالیا اور ہما کو اپنی باہوں میں بھر لیا
ہر ماہ کچھ نہ کچھ گڑبڑ ہو ہی جاتی حساب میں ، ا شہر خاموش تماشائی بنا سب دیکھتا رہا نہ عاصمہ سے ذکر کیا نہ ہی شرجیل سے وہ ہر بات کو نوٹ کرتا رہا .
  اے زندگی تیری ظلمتیں سب دیتی جا مجھے
میں تیری تصویر میں نور زیست ہی بھرتا رہونگا

زندگی کے رنگWhere stories live. Discover now