قسط ‏۲۹

12 5 1
                                    

محبت تولی ناپی نہیں جاتی صرف اور صرف کی جاتی ہے ،  محبت کے بدلے محبت ملنا یہ ضروری نہیں ہے . بے لوث بے غرض محبت ہونی چاہئیے ، اگر  عشق کے بدلے میں معشوق سے اتنی ہی محبت کی آس رکھیں گے تو یہ سودا بازی ہوگی محبت نہیں ، سچی محبت صرف اپنے محبوب کی خوشی چاہتی ہے . اپنی غرض يا اپنی خوشی کے حساب سے محبت نہیں کی جاتی  ایسا کرنے والے کو ہم عاشق نہیں بلکہ خود غرض کہہ سکتے ہیں ، خیر یہ سب چھوڑ و ہما نے ساره کو سنجیده طور پر محبت کا خلاصہ بیان کردیا ، سب سننے کے بعد سارہ خاموش ہوگی ، سارہ ! جی بھابھی ! میں نے آپ کے بھائی سے شادی کی ہے اور یہ رشتہ ایک مضبوط محبت والا ہوتا ہے جس میں ہم سمجھوتہ کرکے داخل ہوتے ہیں اور پھر ایک دوسرے کے لئے جان دینے کو تیار رہتے ہیں یہ وہ پاکیزه رشتہ ہوتا ہے ! نکاح سے دو دلوں میں محبت قائم ہو جاتی ہے نا چاہتے ہوئے بھی ہم ایک دوسرے کے ہو جاتے ہیں ایک انجانی سی کشش ہوتی  ہے اور ایک خوب صورت سا بند هن ہوتا ہے جو دلوں کے راستے سے ہوکر روح میں بس جاتا ہے ، اسے دنیا کی کوئی  طاقت ہٹا نہیں سکتی .
آپ کی بھی شادی ہوگی نا تو یہ سب باتیں سمجھ آجائیں گئیں وہ مسکراکر ساره کو دیکھنے لگی . سارہ خاموش ہوگئی

سنا ہے تجھے ٹوٹ کر چاہتی ہے ، محبت تری
مجھے بھی آزما لے ، میں  بھی محبت ہوں تری

   ارے یہ کیا کررہی ہو ساره ؟ہمانے بیڈ پر سے ہی اسے روکنا چاہا کیونکہ مجبور تھی اٹھ نہیں سکتی تھی ، اور سارہ نے اشہر کے سارے کپڑے واشنگ مشین میں ڈال دیئے . آپ کیوں یہ رسک لے رہی ہیں ۔ ملازمہ ہے نا ! ہاں بھابھی پر مجھے کام کرنے میں مزه آتا ہے ، اچھا جی ! یعنی ابھی سے سسرال والوں کو پٹانے کی پراکٹیس کیوں ؟ دونوں ہنس دیئے
  وہ ا شہر کا ہر کام خود اپنے ہاتھوں سے انجام دینا پسند کررہی تھی اس کی ہر چھوٹی چھوٹی ضرورت کا خیال کرنے لگی ، ہما اس کی باتوں کو نظر انداز کررہی تھی اور  ویسے بھی ہما کا دهيان اس طرف نہیں تھا وہ تو اس خوش فہمی میں مبتلا تھی کہ ساره اشہر کو ایک بھائی کی طرح چاہتی ہے اب اس کا دل کچھ اور نئے چاہت کے رشتے لے کر ظاہر ہو رہا ہے اسے کیا خبر .

بے خبر ہو کر يوں نہ بیٹھا کرو دنیا سے کبھی
کچھ رنگ پیار کے چھین لے گی  دنیاتم سے بھی

  اشہر کی گھر میں موجودگی سے ساره کھل اٹھنے لگی . وہ اگر آفس میں ہوتا ہے تو بے چین سی ہو جاتی اور باربار گھڑی پر نظر ڈالتی رہتی ، اسکا جسم تو ہما اور اثیر کے ساتھ رہتا ، دل دماغ سب اشہر کو ہی سونچتا رہتا. ہر وقت کوشش کرتی کہ گھر چلی جائے مگر دل نے قدم کو اٹھنے سے روکے رکھا .یہ کیسی کشش ہے تمہارے پیار میں میں نے لاکھ چاہا اس احساس کو ہٹا دوں پر یہ روگ اور بڑھتا ہی جارہا ہے . اف خدا یہ مجھے کیا ہوگیا ! وہ سارہ خیالوں میں گم تھی کہ اشہر نے اسے قریب سے آواز دی " میری پیاری بہنا کدھر کھو گی " اور ہما اشہر ہنسنے لگے .وہ جھینپ سی گئی .

تیرے پیار میں کھو سی گئی ہوں دلبر میرے
نہ کر رسوا  مجھے دنیا کے سامنے اس طرح

  آج کل میڈیم کچھ زیاده ہی خیالوں میں کھوئی رہتی ہیں ، ہما نے شوہر کو مزاقاً کہا ، اچھا کیا خیال ہے آپ کا دیکھو ں پھر کوئی زبردست لڑکا وہ ہما سے مخاطب تھا ، ہاں خیال برا نہیں پرسوں آسیہ آنٹی بھی ذکر کررہی تھیں کہ ساره کے ہاتھ پیلے کردینے ہیں ، تو پھر ٹھیک ہے بسم اللّٰہ کہہ کر شروع کرتا ہوں . ان دونوں کی باتوں سے اسے کانوں میں سیسہ پگھلا کر کوئی انڈیل رہا ہوں ایسا محسوس ہورہا تھا۔
وه   مصنوعی طور پرشرماتی مسکراتی آنکھوں میں حيا کی روشنی لیے وہاں سے ہٹ گئی ڈر تھا کہ کہیں اشہر اس کی آنکھوں کو پڑھ نہ لے .

سنا ہے وہ میری شادی کرادے گا
سنا ہے مجھے خود سے جدا کرادے گا .

زندگی کے رنگWhere stories live. Discover now