قسط ٥١

12 3 1
                                    

میرے آقا تو کن فیکون ہے تیرے ایک اشارے سے ہر کام بنتا اور ہو جاتا ہے ، آج میں تیرے دربار میں حاضر ہوا ہوں مجھے مایوس نہ کر اور آزمائش میں مت ڈال میرا صبر رب کریم اب ختم ہو رہا ہے ، تیری رحمت کے صدقے میری ہما کو صحت عطا فرما ان معصوم بچوں کی صورت دیکھ تو ستر ماؤں کی محبت رکھنے والا ہے ، بچوں کو ماں سے جدا مت کر رب کریم تیرے خزانے قدرت میں کیا کمی ہے . تجھے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا واسطہ بخش دے مولا بخش دے ، وہ سجدے میں گرکر زار و قطار رو نے لگے ، وہ بھول گئے کہ وہ مرد مستحکم ہے اور ایک پرفیکٹ میان ہے پر آج وہ خدا کے سامنے عاجز بندے کی طرح دعاگو تھے ، کافی دیر بیت گئی تھی فون رنگ ہو رہا تھا وائبیر یشن پر تھا ۔************

 ہیلو ! جی امی ! جی ابھی آیا ، وہ فوراً گاڑی میں بیٹھ کر برق رفتاری سے دوڑا رہے تھے ، آنکھ سرخ ہو چکے تھے ، دل اداس اور ذہن منتشر، ظاہر میں پر سکون ۔


    **************************************


  کیا ہوا امی سب خیریت ہے نا ؛ ہاں مگر بیٹے ہما سارہ کو بہت یادکر رہی ہے جاکر ساره کو لے آؤ، جی امی ابھی گیا وہ الٹے قدم ساره کے لئے نکل گئے ،

ہما ! تمھیں یاد کررہے ہیں کچھ دیر کے لئے چلی آؤ ساره !  وه ساره سے مخاطب تھے . جی ابھی پاپا کو بتا کر آجاونگی وہ معز صاحب سے اجازت لے کر ا شہر کے ساتھ ہولی، پتہ نہیں ساره میرے دل میں عجیب وسوسے آرہے ہیں، وہ خاموشی کو توڑتے ہوئے ساره سے کہنے لگے۔ ہما ٹھیک ہو جائیں گے ناساره ؟ انھیں کچھ نہیں ہوگا نا ساره ؟ تم کچھ کہتی کیوں نہیں ہو ؟ کچھ تو جواب دوسارہ اس طرح سے خاموش مت بیٹھو مجھے اور پرشانی ہورہی ہے . جی آپ اطمينان رکھیے ہما بھابھی رو بہ صحت ہو جائیں گئیں الله تعالٰی انھیں جلد شفائے کاملہ و عاجلہ عطا فرمائے گا انشاء اللہ آمین ثم آمین ا شہر نے کہا اور مسکراتے ہوئے وہ ساره کو دیکھنے لگے ، اب تم کہہ رہی ہو مجھے ذرا سا سکون ملا ساره ورنہ ... خیر چھوڑو اور کہو کہاں تک آئی شادی کی تیاریاں وہ خیالوں کو دوسری طرف موڑنے لگے ، جی ہو رہی ہیں ، ساره نے ساده سا جواب دے ڈالا ، مجھے ایسا لگتا ہے ساره کے تم مجھ سے ناراض ہو ؛ وہ ساره کی جانب دیکھتے ہوئے کہنے لگے ، ایسی کوئی بات نہیں آپ کا غلط گمان ہے وہ روکھا سا جواب دینے لگی ، پھر اس طرح سے خاموش کیوں رہنے لگی ہو مجھ سے ؟ بس ایسے ہی ؛ اس نے دوباره بغیر کوئی تاثر چہر ے پہ لائے  جواب دے ڈالا ، پھر سے کوئی سوال نہ کرے اشہر یہ خیال کرکے ساره نے باہر کا نظارہ کرنے  میں خود کو بزی کر لیا ۔ .


          ****************************


 اسلام علیکم ! ہما بھابھی، وعلیکم السلام ساره وه مسکراتی ہوئی سارہ کو دیکھنے لگی۔ بھابھی کیسی ہیں آپ؟ اب آپ آ گئیں نا ساره انشاء اللہ ٹھیک ہوجاؤنگی ، جی ! ساره نے مسکراتے ہوئے ہما کے گرم ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھ دیا ،

زندگی کے رنگWhere stories live. Discover now