اسلام عليكم امی ! اشہر گھر میں داخل ہوتے ہوئے عاصمہ کی خدمت میں سلام پیش کردیئے ۔
وعليكم اسلام جیتے رہو ! عاصمہ نے شفقت سے بیٹے کو جواب دیا اور دعا بھی دے ڈالی۔
چلیئے پہلے کام کرلیتے ہیں امی اشہر نے ماں کو بزنس کی اونرشپ کے ہارے میں یاد دلوایا .
ہاں بیٹے میں تیار ہوں چلو عاصمہ نے ڈاکیومنٹس تمام نکال کر لاتے ہوئے اشہر کے حوالے کردیئے
اشہر اور عاصمہ سی اے کی آفس کے لئے روانہ ہوگئے ،
ساری تفصیلات وہاں بہم پہچا دی گی جس کے بعد تاریخ دی گئی .
واپس گھر کی طرف نکل گئے،
آپ بالکل بے فکر اور مطمئن رہیے امی جس دن رجسڑیشن ہونا ہے میرے موبائیل پر میسج آجائے گا ۔ اور آپ کے نام پر رجسٹریشن ہو جائے گا ۔
ایک بات یاد رکھیے یہ ساری باتیں راز رہنے دیں
ہاں ا شہر میں سمجھ گئی ، عاصمہ نے مثبت میں سر ہلایا۔
ہما اور اثیر کو بھی لاتے ساتھ میں وہ پوچھنے لگی ۔
ہمیں آفس جانا تھا نا امی اس لیے ،
ہاں یہ بات بھی صحیح ہے ،
آسیہ اور بچیاں ساره اور زارا کیسی ہیں ؟
اس کا نام سنتے ہی دوبارہ دل زور سے دھڑکنا شروع ہوگیا .
ہاں امی سب ٹھیک !
اچھا اب میں چلتا ہوں آفس کھلا رکھ چھوڑ آیا ، اللہ حافظ
ٹھیک ہے بیٹے فی امان اللہ ۔
گاڑی کو دھیمی رفتار سے چلاتا ہوا وہ ساره کے حسین خیالوں میں گم سا ہوگیا
ساره تم نےمجھے ڈسٹرب کردیا وہ مسکراتا ہوا زیر لب کہنے لگا .
اب ہما میری زندگی ہے اسے دھوکہ نہیں دے سکتا میں ،
وہ میرے بچے کی ماں ہے اور اور اور کیا ..
گاڑی کے اندر لگے " رئیر ویومیرر" میں ساره مسکراتی ہوئی آگئی .
ارے یہ کیا اس کی موجودگی اب ہر طرف ہے وہ تو بہت ہی ظالم نکلی ،
کاش ساره تمہارے لئے یہ جذبات احساسات مجھے شادی سے پہلے آتے قسم جانو میں کسی کا خیال دل میں نہ لاتا ،
وہ مسکراتا ہوا آئینہ میں چور نظروں سے تاکنے لگا ،
اب ہٹ جاؤ ساره میری اور تمھاری راہیں جدا ہے ہم کبھی ایک نہیں ہوسکتے۔
کچھ میرے قدم مجبور ہیں اس راہ وفا میں اٹھنے سے ـ
تم مجھے تسخیر کرسکتی ہو مگر مجھےپا نہیں سکتی ہو ۔
میں نے اس دن تم سے جو باتیں کی تھیں اب اس پر ہی عمل پیرا ہونا ہے ہمیں !
تم ہر وقت میرے خواب و خیال میں آکر مجھے اس طرح سے مت جھنجوڑنا .
میری دنیا سے دور جاکر اپنی خوشیوں والی دنیا بسا لو جہاں ہر طرف خوشی شادمانی اور کامیابی و کامرانی ہو
میرے پاس کیا ہے نا ماں کا سہارا نہ دولت زیاده بس زندگی کی گاڑی کو رکنے سے بچاتا ہوا آگے دھکیل رہا ہوں
پر طرف دولت ہے مگر میرے نصیب میں شائد نہیں
سسرال والے ہاتھوں ہاتھ لینے کے لئے تیار ہیں وہاں میری انا نے روک لگادی
ادھر ماں نے اندھا اعتبار داماد پر کردیا اور تو ہم پرستی میں مبتلا ہوکر مجھے اور میری بیوی کو بے گھر کردیا ،
ہر وقت حالات سے لڑ تا ہوا آرہا ہوں ساره میں ۔
مجھ سے تمھیں زندگی میں کوئی خوشی حاصل نہیں ، ہوسکتی ،
زندگی کا کونسا رنگ بچا جس میں میں نے خود کونہیں رنگا اور اب بچا کیا ہے جو تمھیں دوں گا .
ہر رنگ کو دیکھا ہے اب کوئی اور رنگ کی آس مجھے نہ دکھاؤ پلیز ،
وه ویسے ہی مسکراتی کھڑی رہی ، اور اس کی آنکھیں جواب دے رہی تھی ، اشہر تم نہں میں تم کو زندگی کی رنگینوں میں ڈھالوں گی .
تم میرے ساتھ کو اپنالو بس مجھے اور کچھ نہیں صرف اور صرف تمھاری چاہت چاہئیے .میری وفا ئیں نہیں مانگتی تجھ سے زندگی کے رنگ
تیری چاہت ہی سب سے بڑا رنگ زندگی ہے میراآس رکھتی کیوں نہیں میں تجھ سے
کیا تو بھی مجھ سے امید لگا رکھا نہیںکہتے ہیں ہر موڑ پر زندگی کے ایک آزمائش ہوتی ہے ۔ مجھے اس موڑ پر شائد آزمایا جارہا ہے ـ دُعاوں میں کبھی کسی حیس کو نہیں مانگا نہ ہی کبھی کسی دولت مند سے رشتہ جوڑنے کی کوشش کی ۔
بس ہر وقت سمجھوتہ کرتا ہوا آیا ہوں . اشہر نے خود کو حالات زندگی سے منسلک کرتا ہوا سوچنے لگا۔
ا ثو بیٹے آجاؤ وہ گھر پہنچتے ہی اثیر کو گود میں لیتا ہوا پیار کرنے لگا .
ارے ہما آج کیا ہے بھئی لنچ ! ا شہر نارمل طریقہ سے کہتے ہوئے اندر چلے آئے
آگئے آپ بہت دیر لگادی آفس میں کوئی آئے ہوئے تھے کیا !
نہیں ہما میں ذرا امی کے پاس ہوآیا !
اچھا ہمانے لنچ ٹیبل سجاتے ہوئے کہا
مجھے بھی لے جاتے ؟
پھر کبھی
او کے ؛
چلئے ظہرانہ تیار ہے اٹھیے ہاتھ دھو لیجے ؛
ہاں چلو اشہر اٹھتے ہوئے ہما کو بھی تاکید کرنے لگے۔
YOU ARE READING
زندگی کے رنگ
Romanceزندگی میں محبت کے مختلف رنگ ہوتےہیں ، ہر رنگ ہماری زندگی کو ایک پیغام دیتا ہے کبھی خوشی تو کبھی غم کا ـ محبت کی نہیں جاتی ہو جاتی ہے ، اس کہانی میں ایسی ہی لڑکی کی محبت ہے جو شادی شده سے محبت کر تی ہے کیا اسکی محبت کامیاب ہو پائے گی ؟ جاننے کے لئے پ...