قسط ٤٩

12 3 0
                                    

  ارے آپ اتنی جلد آ گئے ؟ ہما نے تعجب خیز جملے سے سوال کیا ، ہاں ہما بس مجھے آپ کی فکر تھی ، پھر بھی اس طرح سے آنا اچھی بات نہیں دیکھیے سارے خاندان میں آپ اکیلے ہی بھائی ہیں دولہے کا رسم آپ کو ہی تو کرنا ہے زارا کا آپ ہی نے کیا تھا ،

انہیں تو یہ بات یاد ہی نہیں تھی، اوہو میں تو بھول ہی گیا ،خیر اب جائیے ابھی دعوت اختتام کو کہاں پہنچی ہے ہما نے فورس کیا اور اثیر کہاں ہے وہ سارا کے ہاں ، اف آج کے دن بھی بے جاری دلہن بن کر میرے بچے کو سنبهال رہی ہے ، اب آپ کا لاڈلہ ضد کرنے لگا تو میں نے بھی سونپ دیا ، اوکے ؛ آپ مجھے ساره کی ویڈیو یا تصویر لے کر فارورڈ کریں میں دیکھنا چاه رہی ہوں وہ دلہن کے روپ میں کیسی نظر آرہی ہے ، اشہر نے کچھ کہنا چاہا پر زبان نے ساتھ نہیں دیا اور قوت گویائی کچھ دیر کے لئے بند ہوگئی اب اس کی تعریف میں نہ کروں گا ۔ تم وہ نہیں اور وه تم نہیں بس ، یہ خیال کرتے ہوئے اشہر روبینہ آنٹی سے اجازت لے کر دوبارہ فنکشن ہال کے لئے روانہ ہوگئے ۔

 جن خیالات سے زندگیوں میں الجهين پیدا ہوتیں ہیں اسے خیالات کو زہن سے جھٹک کر خوشگوار زندگی گزارنی چاہیے ۔ اور زندگی کو کس رنگ میں ڈھالنی ہے یہ ہمارے ہاتھ میں ہے ، پرسکون یا تناؤ بھری اور الجھی ہوئی  . اس وقت میں نے شادی کا کوئی ارادہ ہی نہیں کیا تب اللہ تعالی نے مجھے ایک نئے موڑ پر لا کھڑا کردیا ، ماں باپ کی خوشی اور حالات سے مجبور ہوکر فیصلہ لینا ضروری ہو چکا تھا ۔ اور میرے حساب سے میں ہما کے معیار پر پورا اترا یا نہیں یہ مجھے پتہ نہیں لیکن ہما میرے معیار سے زیادہ تھیں ، ہما کے دل کو کبھی میں نے پڑھا نہیں اور کبھی یہ جانچنے کی کوشش بھی نہیں کی کہ وہ مجھے چاہتی بھی ہیں یا نہیں بس اندھا اعتبار کرتا ہوا آگے ہی نکلتا رہا اور اس نے بھی کبھی مجھ سے بے تکے سوالات نہیں کئے اور نہ ہی میرے معاملہ میں لاپرواہی برتی۔ 

اب زندگی میں اور کیا چاہیے ایک چاہنے والی بیوی اولاد اور اچھا بھلا بزنس نہ کوئی روزگار کا جھنجٹ اور نہ ہی بیوی کی کٹ کٹ، خدا کا دیا سب کچھ ہے ،

اشہر گاڑی کو فنکشن ہال کی طرف دوڑاتے ہوئے اپنا احستاب کرنے لگے۔ 

 ساره تم نے میرے دل کے تار کو چھیڑا ہے اور بھلے ہی وہ تمہیں دیکھکر بجنے لگتے  ہوں لیکن میں دل کو کبھی جیت حاصل کرنے نہیں دونگا ، میں وعده نبھاونگا ۔ ہما کا صرف ہما کا ره کر بتاؤں گا ـ

 دھواں دار بارش شروع ہو چکی تھی اشہر گاڑی کو تیز رفتاری سے چلا رہے تھے اور ذہن میں یہ خیالات گردش کرتے رہے ، انھیں خیالوں میں وہ خود ی سے سوال اور از خود جواب دیتے ہوئے آگے بڑھ رہے تھے۔ اچانک انکی کریٹا کار رک سی گئی ـ

اف اب اس گاڑی کو کیا بیماری لاحق ہوگئی۔ یہ اچانک رک کیوں گئی . اشہر کو ٹینشن سا ہوگیا ۔ وہاں سب میرا انتظار کررہے ہوں گے۔ اب کیا کیا جائے وہ اسی کشمکش میں مبتلا تھے کہ کالس آنے شروع ہوگئے ۔ 

زندگی کے رنگWhere stories live. Discover now