قسط ٤٤

11 3 0
                                    

پندره دن بعد ہما گھر لوٹ آئی. اس بیچ ا شہر نے ساره سے ایکاٌ دکاٌ مرتبہ ہی مدد لی ، اور وہ بھی اثیر کی خاطر ویسے وہ ساره سے دور ہی رہنا چاه رہے تماں کو گھر پر ڈراپ کرکے وہ خود گھر لوٹ آئے ،

اثیر کو لے کر خود آفس کو چلے آئےہاسپٹل پہنچ کر عاصمہ نے بہو سے بات چیت کی ،

اشہر مجھے ایک بات کا خیال آرہا ہے جی امی کہے ا شہر نے ماں سے پوچھا ،

ہما کو ایک تعوذ بندھوا تے ہیں . پتہ نہیں کوئی سایہ یا سپٹ ہوگیا ہو، عاصمہ نے فکر مند انداز سے کہا  ـ

امی ڈاکٹر صاحبہ نے خود کہا کہ کمزوری ہے اور آپ خواه مخواه کے دوسری طرف سونچ رہی ہیں ؛ ا شہر نے ماں کو دلاسہ دیا -

دیکھو بیٹے دوا کے ساتھ ساتھ دعا بھی ضروری ہے ، تم مت جانا میں خود جاکر لاتی ہوں عاصمہ نے پورے اعتقاد سے کہا ،

امی اگر ضرورت پیش آگئی تو میں آپ کو اطلاع دے دونگا اشہر نے ماں کا بهرم رکھا ـ

ٹھیک  ہے اب مجھے گھر چھوڑ آؤ عاصمہ نے بہو کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے اٹھ گئی ۔

ا شہر بھی ماں کے ساتھ اٹھ کھڑے ہوئے ۔


یا اللہ ہما کو صحت عطا فرما وه دعا کرنے لگے . پتہ نہیں ا شہر کے دل  کوآج عجیب وسوسوں نے کیوں آ گھیرا ۔ بے چینی و بے قراری سی چھائی ہوئی ہے و ہ ذہن کو دوسری طرف راغب کرنا چاه رہے تھے پر گھوم پھر کر پھر وہیں آجاتا ،

رات کافی ہو چکی تھی ، اشہر اثیر کو کھانا کھلانے کے لئے ساره کو دینا چاه رہے تھے لیکن دل گوارا نہیں کرپارہا تھا . کچھ دیر سونچ کر وہ خود کچن میں آئے اور پلیٹ میں چاول ڈال کر بچے کو خود اپنے ہاتھوں سے کھلانے لگے۔

 پھر خود کھاکر اثیر کو لیکر سوگئے ، بچہ تو باپ کی آغوشِ میں سکون کی نیند سونے لگا۔ مگر ا شہر کو نیند کہاں آتی ۔ دهيان سارا ہما کی طرف ہی تھا ،

وہ بہت پریشان ہورہے تھے .

  رات کا تیسرا پہر تھا اشہر اٹھ کر تہجد ادا کرے ، اور خوب رورو کر دعا کرنے لگے ، وہ ہما کی صحت یابی کے لئے کائنات کے مالک سے گڑگڑا کر دعا مانگنے لگے۔

اور نہ جانے کیوں انھیں ایک خوف سا اپنے اوپر طاری ہوتا نظر آرہا تھا وہ خود کو ہما سے جدا ہونے کا خوف کھارہے تھے ، ره ره کر عجیب خیالات آرہے تھے کبھی خود کو ہما سے جدا اور کبھی ہما خود سے جدا ہونے کا ڈراؤنی خیال آرہا تھا . دل نے کہا ا شہر تم اتنے بزدل کب سے ہوگئے تم تو دوسروں کو زندگی کے ہر رنگ سے لطف اندوز ہونے کا مشوره دیتے تھے یہ آج تمھیں کیا ہو گیا . حالات سے اس قدر جلد ہار مان لیے

زندگی کے رنگWhere stories live. Discover now