قسط٥٥

20 3 5
                                    

آنٹی تینوں بچوں کو امی یاد فرما رہی تھیں اس لیے چھوڑ آیا ، ساره کو لے آنے کو کہا امی نے ، ہاں ہاں بیٹے کیوں نہیں لے جاؤ اب ویسے بھی اس کی شادی ہو جائے گی تو کہاں زیاده آنا جانا ہوگا ، بس وہ اپنی دنیا میں بزی ہو جائے گی ، آسیہ نے آنکھوں میں آنسو بھرکر ا شہر سے کہا ، جی آنٹی ، بڑی ضدی لڑکی ہے اشہر ہماری ایک نہ سنی اور اب دیکھو خیر جانے دو سب اللہ پر چھوڑ دیا میں نے ، ٹھنڈی آہ بھر کر وہ بھانجے کو دیکھنے لگیں ، اب مجھے زندگی بھر کا روگ دے رہی ہے وہ ، اولاد کی پریشانی ماں باپ کے لیے بہت بڑی تکلیف دہ بات ہوتی ہے بیٹا ، جی ! اچھا تم جاؤ اندر ہوگی لے جاؤ جی آ نئی 

 سارہ ! ڈور کو ناک کرتے ہوئے وہ آواز دینے لگے وہ ان کی آواز  سن کر بہت اچھل سی گئی ، اسلام عليكم ! جی آپ ! وعلیکم السلام ! وہ امی یاد کررہی ہیں ، آ نئی نے اجازت دے دی چلو ، یک ساتھ سارے سوالات کر کے وہ اس کے چہرے کو تکنے لگے۔

جی چلئے وہ اشہر کے پیچھے پیچھے ہولی ، کار کو دھیمی رفتار سے دوڈا رہے تھے ، ساره ایک بات پوچھوں ؟ جی وہ سنجیدگی سے جواب دینے لگی ، تم نے ایسا فیصلہ کیوں لیا؟ کونسا فیصلہ ؟ اب اتنی انجان بھی نہ بنو پلیز بتادو ، میری خوشی جس میں مضمر ہے وہی کرونگی نا ، مگر سارہ کوئی جان بوجھ کر ایسے احمقانہ فیصلے تھوڑے لیتا کیا ؟ وہ ساره کی طرف مسکرا کر دیکھنے لگے ، آپ گاڑی .. کیا روٹ بھول گئے ہیں آپ وہ بات کو دوسری طرف موڑنا چاه رہی تھی ، ہاں ساره تم سے اکیلے میں بات کرنا چاه رہا تھا اس کے لئے گاڑی اور یہ سفر ہی مناسب نظر آیا اس لیے ڈرایئو کو لانگ کرنے کے لیے میں نے دوسری جانب رخ موڑدیا گاڑی کا تاکہ بات پر سكون اور مکمل ہو جائے ، وہ  تعجب سے ا شہر کو دیکھنے لگی۔

 ابھی بھی وقت ہے ساره آنٹی کی بات مان جاو اور اپنا فیصلہ بدل ڈالو ، کیوں ؟ کیوں کا کیا مطلب ؟ تم بچی نہیں جو ہر بات سمجھا نی پڑے گی وہی تو سارہ نے اطمينان سے کہا ، آپ کو کیا دقت پیش آئی اور ویسے بھی میری شادی ہو جائے یہی چاه تھی نا ؟ اب سب کو چین ملے گا ، جو انسان مجھے دل کی گہرائیوں سے چاہتا ہے اسے میں کیسے ریجیکٹ کروں ؟ثقلین کی میں بے حد عزت کرتی ہوں اور ان کی شریک حیات بننے میں فخر محسوس کرتی ہوں ، ہم جسے چاہیں گے ضروری نہیں کہ وہ ہمیں مل جائے جو ہم کو چاہتے ہوں ان کی قدر کرنا چاہیے ، یہ میری زندگی کا ایک اہم اصول ہے .

ہممم ... کافی سمجھ دار اور بڑی ہوگئی ہو ساره جی ، وہ گاڑی کا گیر بدلتے ہوئے کہنے لگے ، یہ نہیں دیکھا کہ وہ رورہی تھی ۔ 

           ***********************

 کوئی اگر اظہار نہ کرسکا اپنی محبت کا تو اس کو کیا نام دوگی آپ میڈیم ساره ؟ وہ مسکراتے ہوئے اسے دیکھنے لگے ، ارے یہ کیا بات ہوئی ! آپ فتح یاب ہوکر رو رہی ہیں ، وه بھی ایک شکست خورده کہ آگے آپ کو تو خوش ہونا چاہیے ، کہ آپ نے جیسا چاہا وہی  تو ہو رہا ہے۔ اور کیا ! یہ تو بڑی بلکہ بہت بڑی مسرت والی بات ہے نا، ... آفرین آفریں مبارک ،

زندگی کے رنگWhere stories live. Discover now