ناول: سکونِ قلب
مصنف: زارون علی
قسط نمبر:06”آؤ عمر بیٹھو، آج بہت دنوں بعد آئے ہو“،اپنی کرسی پہ بیٹھے اُس نے مسکراتے ہوئے اُس خوش شکل نوجوان کو دیکھا۔
”جی سر بس کچھ مصروفیات کی وجہ سے ملاقات نہیں ہو پائی آپ سے“،اُس سے مصافحہ کرتے وہ سامنے پڑی کرسی پہ بیٹھا۔
”کیسی مصروفیات؟“ ہاتھ میں پکڑا سگار سامنے ایش ٹرے میں رکھتے اُس شخص نے دلچسپی سے پوچھا۔
”مصروفیات تو کام ہی کی ہیں مگر اُس کے علاوہ بھی زندگی میں کچھ خوشگوار معاملات چل رہے ہیں“،سکندر پاشا کی سرخ آنکھوں کو دیکھتے عمر نے اپنے آج کل کے مشاغل کے بارے میں آگاہ کیا۔
مطلب کوئی نئی بلبل ہاتھ آئی ہے ہمارے جان نشین کے؟“ذومعنی اندازمیں کہتے اُس نے تصدیق کے لیے عمر کی جانب دیکھا۔
”جی بالکل، بلبل بھی ایسی کہ آپ کا دیکھ کر ہی دل خوش ہو جائے گا“،فخر سے اپنا کارنامہ بتاتے عمر نے چہرے پہ مسکراہٹ سجائی۔
”ہاں تو ٹھیک ہے، کرو دل خوش ہمارا ویسے بھی کافی عرصہ ہوگیا ہے کسی حسین پری سے اپنا دل بھلائے“،عمر کی بات سنتے سکندر پاشا نے ایک جذبے سے اپنی بات مکمل کی۔
”جی سر بس کچھ دن میں انتظام ہو جائے گا“، اُس کی بے چینی دیکھتے ہوئے عمر نے آنکھوں میں چمک لیے اُسے تسلی دی اور اُسے اُس کام کے بارے میں بتانے لگا جس کے لیے وہ خاص طور پہ کراچی آیا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کچھ نئے پراجیکٹس کے سلسلے میں آج وہ آفس جانے کی بجائے دائم شاہ کے ساتھ کچھ نئی جگہ لگنے والی فیکڑی کو دیکھنے چلا گیا تھا اور اب تقریباً چار بجے کے قریب وہ شاہ انڈسٹری میں داخل ہوا تو تمام لوگ اپنے کاموں میں مصروف تھے۔
”مس ایمان سے کہیں کہ اگر اُنہوں نے پریزنٹیشن تیار کر لی ہے تو لا کر مجھے چیک کروا لیں“،اپنے سیکریڑی(سیکریڑی کے طور پر کسی خوبصورت لڑکی کی بجائے زیان نے ایک لڑکے کا انتخاب کیا تھا) سے کہتے اُس نے سامنے موجود لیپ ٹاپ کھولا۔
”جی سر“،اس کے حکم پہ فوراً ہی اثبات میں سر ہلاتے وہ اُس کے کمرے سے نکلتا سیدھا ایمان کے کیبن کی جانب بڑھا۔
”مس ایمان سر کہہ رہے ہیں کہ اگر آپ نے پرپزنٹیشن تیار کر لی ہے تو اُن کے پاس لے آئیں“،بلال نے اُس کے پاس رکتے زیان کا پیغام اُس تک پہنچایا۔
”ٹھیک ہے میں آتی ہوں“،صبح والے واقعے کے بعد اُس نے بامشکل ہی اپنا کام مکمل کیا تھا مگر اب پھر سے کسی مرد کے سامنے جانے کا سنتے ہی اُس کے جسم میں کپکپی طاری ہونے لگی۔
”ایمان، تمہاری طبیعت ٹھیک نہیں ہے تو لاؤ میں سر کو پریزنیٹشن کا بتا دیتی ہوں“،بلال کے جاتے ہی ساتھ موجود کولیگ (جو صبح سے وقتاً فوقتاً اُس کی طبیعت میں بے چینی دیکھ رہی تھی) نے اُس کی حالت دیکھتے ہوئے پیشکش کی۔
”نہیں میں دکھا دوں گی، ویسے بھی میں نے بنائی ہے تو تم سر کو اچھے سے وضاحت نہیں دے پاؤ گی“،چہرے پہ آئے پسینے کو صاف کرتے ایمان نے حتی الامکان خود کو سنبھالنے کی کوشش کی اور دوپٹہ درست کرتے لیپ ٹاپ اُٹھائے سیڑھیوں کی جانب بڑھی۔