3rd episode of Mera marz e mustamir
by Nimrah Abbas
شہر یاراں میں جا کے ہی بس جائینگے ۔۔۔
محبت کی ہے تو اب نبھا کے بھی دکھائیں گے۔۔۔
°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°
وہ جب سیٹھ ابراہیم کے آفس سے باہر نکلا تو دروازہ کھولتے ہی اسے سامنے حیران سا کھڑا موحد دکھا مینار پہلے تو چونکہ اور پیشانی پر بل بھی پڑے پھر منہ بنا کے موہد کے ساتھ ہو لیا۔"تمہیں شرم نہیں آتی ہماری باتیں سُن رہے تھے ؟؟مینار کے تیور بگڑے ۔۔۔"ہاں مجھے تجسس ہو رہا تھا سیٹھ کو آخر ایسی کیا باتیں کرنی تھیں جو مجھے موحد بلوچ کو باہر نکال دیا ۔۔ہوں ۔۔۔"موحد کو بے عزتی کا احساس کہا رہا تھا ۔۔
"اچھا کیا بہت تمہیں باہر نکال دیا ورنہ تیری جگتیں ختم نہ ہوتیں اور میرا انٹرویؤ بھی ہاتھ سے جاتا ۔۔""مینار نے گویا موحد کے زخموں پر نمک چھڑکا تھا ۔۔موحد برا منہ بنا کے رہ گیا اور کر بھی کیا سکتا تھا اتنے سوال اُسکے برمودا ٹرائینگل جیسے گہرے دماغ میں گردش کر رہے تھے اگر مینار کو مزید غصہ دلایا تو جواب کون دیگا اتنی گتھیاں کون سلجھائے گا ۔۔سر جھٹک کر اُسنے نئے سرے سے بات کا آغاز کیا۔۔۔۔
"یار تو نشائی تھا ؟۔۔مینار نے ایک تیکھی نظر موحد پر ڈالی۔۔۔موحد کو دفتاً احساس ہوا کہ اسنے سوال غیر مہذب طریقے سے پوچھا ہے۔۔۔"اوہ نہیں میرا مطلب ک تو ڈرگ ایڈکٹ تھا اتنے بڑے ملک میں بھی نشے جیسے جرم ہوتے ہیں؟۔۔وہاں کا تو قانون بھی انتہائی سخت ہے یار۔۔پھر تم کیسے نشہ کرتے تھے اتنے آرام سے؟۔۔"موحد کو تجسس ہو رہا تھا۔۔۔مانی اور نشائی ؟۔۔اُسکی زندگی کی کہانی تو موحد بھی نہیں جانتا تھا ۔جب کے موہد ہی ایک واحد دوست تھا جو اس نے پاکستان آ کے بنایا تھا ۔۔وہ کم بولتا تھا وہ پر اسرار تھا۔۔
۔"موحد بلوچ ۔۔قانون وہاں ہوتا ہے جہاں جرم ہوتے ہیں ۔۔۔اور سخت قانون وہاں ہوتا ہے جہاں بڑے بڑے جرم ہوتے ہیں۔۔مطلب سمجھا؟؟؟۔۔وہ دونوں آفس کی رہ داری میں ساتھ چلتے جارہے تھے اور مینار موحد کے سوالات کی لسٹ میں سے ابھی سب سے پہلے سوال کا جواب دے رہا تھا اس وقت وہ دوست کم بڑا بھائی زیادہ لگ رہا تھا۔۔موحد مینار کا بہت اچھا دوست صحیح مگر عمر میں اس سے تقریباً تین سال چھوٹا تھا ۔۔(انکی دوستی کیسے ہوئی وہ ایک اور کہانی ہے )اب واپس رہ داری کی طرف چلتے ہیں۔
موحد کو گویا اب کچھ کچھ مینار کی بات سمجھ انے لگی اسلئے اُسنے سر اثبات میں ہلایا۔۔۔۔"ہمم"۔۔۔"مینار نے بات جاری رکھی۔۔۔
"ہاں تو جس ملک میں جرم ہوگا وہاں قانون بھی ہوگا۔۔۔اور اگر اس ملک میں جرم نہ ہوتے تو شاید اتنی خطرناک سزائیں بھی نہ ہوتیں۔۔۔یہ جتنے بڑے بڑے ملک ہیں نہ موحد ان سب میں بڑے بڑے جرائم ہوتے ہیں لیکن یہ لوگ ان سب چیزوں پر پردہ رکھتے ہیں اور اپنے ملک کا پوزیٹیو امیج برقرار رکھتے ہیں اور ہمارا میڈیا۔۔۔مینار لمحے بھر کو رکا اور پھر افسردگی سے مسکرایا۔۔ ہمارا میڈیا ہاہا۔۔جڑوں سے خطرناک خبریں نکال نکال کے چلاتا ہے تا کہ لوگوں کے ذہنوں میں یہ بات بیٹھ جائے ک شاید پاکستان میں ہی سارے سنگین جرم ہوتے ہیں۔۔ وہ لوگ پورچ میں پہنچ چکے تھے لیکن مینار کی بات ابھی ختم نہیں ہوئی تھی موحد نے گاڑی کا دروازہ کھولتے ہوئے ایک گہری نظر سے مینار کو دیکھا جو ابھی اپنا نقطہ نظر کہیں ہوا میں دیکھتے ہوئے موحد کو سمجھا رہا تھا ۔۔ موحد پہلی بار انتہائی تمیز اور خاموشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مینار کی بات سن رہا تھا " واہ یار یہ بولتا بھی ہے اور کہیں بہت حیرت زدہ بھی تھا ۔۔۔"میں جب تک سعودی عرب میں تھا صرف ٹی وی خبروں میں ہی پاکستان کا ذکر سنتا اور دیکھتا تھا ہر روز دہشت گردی مار دھار خون کبھی کچھ کبھی کچھ ایک دن بھی ایسا نہیں ہوتا تھا جب ان نیوز چینلز کے پاس سنسنی خیز خبر نہ ہوتی۔۔ میں پاکستان سے نفرت کرتا تھا۔۔ اور یہ خبریں سن کر میری نفرت میں اور اضافہ ہوتا گیا میں خود اپنے منہ سے اپنے عرب اور دوسرے ممالک کے دوستوں میں بیٹھ کر پاکستان کی برائی کرتا تھا یہ سوچے سمجھے بغیر کہ یہ سب بول کر میں آگے بیٹھے دوسرے ممالک کے لوگوں کو چابی دے رہا ہوں کہ ہاں اب تم لوگ بھی بولو یہ سوچے بنا کہ تم سب کے اپنے ممالک کا کیا حشر ہے ۔۔ وہاں صرف ایک میں ہی ایسا پاکستانی نہیں تھا موحد اکثر پاکستانیوں کے دماغوں پر میڈیا کی حرافات کا اثر ہو چکا ہے ۔۔ میں جب اس ملک کو چھوڑ کر قسمت کے ہاتھوں مجبور ہو کے یہاں پاکستان آ رہا تھا تو تب میرے دوست خوف زدہ تھے کہ پاکستان جیسے ملک میں ٬میں کیسے رہوں گا۔۔اور میں بھی یہی سوچتا تھا ۔۔ جب میں یہاں آیا تو مجھے احساس ہوا ٹی وی خبروں والا پاکستان کوئی اور تھا اور میں یہاں تن تنہا گلیوں میں گھومتا اور ہوسٹلز میں تین سال تک رہا کبھی کوئی ایسی سیچویشن فیس نہیں کی ۔۔ مجھے محبت آج بھی نہیں ہے پاکستان سے لیکن کچھ لوگوں نے اور حالات نے مجھے اس ملک کی تھوڑی سی قدر کرنا سکھا دی ہے۔۔
YOU ARE READING
میرا مرض مستمر
Spiritualمیرا مرض مستمر اب آپ پڑھ سکتے ہیں اردو میں بھی ۔۔ایک ایسی کہانی جو ہم سب کو زندگی کی حقیقت دکھاتی ہے۔۔عشق اے مجازی سے عشق اے حقیقی کا سفر طے کرنا سکھاتی ہے۔۔۔