Episode 7

270 19 9
                                    

بلب کی ملگجی روشنی کمرے میں ہر سو پھیلی تھی وہ اسٹڈی ٹیبل پر بائیولوجی کی کتاب کھولے  بیٹھی تھی پر نگاہیں ہاتھوں میں پکرے موبائل کی چمکیلی اسکرین پر جمی تھیں . . . . " اُف یہ کیٹی کی بچی کب اون لائن ھوگی . . . " وہ بےچینی سے اپنی سہیلی کے اون لائن آنے کا انتظار کر رھی تھی
" میری یہ پوسٹ تو دھماکہ مچا دے گی پورے فیس بک پر . ہے کوئی مجھ سے بڑا شاہد افریدی کا دیوانہ دنیا میں ؟ . . وہ خیالوں میں خود سے باتیں کرتے کرتے مسلسل مسکرا رھی تھی موبائل اب وہ ٹیبل پر رکھ چکی تھی ہاتھ ٹھوری کے نیچے رکھ کر کتاب پر نظریں جمائے وہ پڑھ کچھ رھی تھی سوچ کچھ رھی تھی کے اچانک نوٹیفیکیشن کی بیل بجی اور موبائل کی وائبریشن پر نرمل کی باچھیں کھل گئی... یے!! . . . اسنے موبائل جھپٹ کر اٹھایا لیکن . . . .
" ہا ہا . . . نو وے!! . . . شاہد افریدی کون شاہد افریدی . . . کوہلی اِس دا بیسٹ . . . . . " . . . اور اپنی پوسٹ پر ایک نوجوان کا کمنٹ پڑھ کر نرمل کا دِل خون کے آنسو رونے لگا خوشی کی چمک غائب ہوئ اور آنکھوں میں غصے سے خون اُتَر آیا . . " یہ کون انڈین ہے جو میری پوسٹ پر آکر اِس طرح کی بکواس کر رہا ہے . . . لیکن میری پوسٹ تو صرف فرینڈز تک محدود ہے . . . یہ پِھر کہاں سے آگیا . . . " اسنے کچھ سوچ کر اُس شخص کے نام پر کِلک کیا اگلے ہی لمحے پوری پروفائل کھل کر سامنے آگئی . . . اسنے غور سے نام پڑھا. . منار احمد اسکرین پر بڑا بڑا نام چمک رہا تھا . . . اور ڈسپلے پکچر ایک خوش شکل نوجوان کی تصویر دکھا رھی تھی جو کے دیکھنے میں بہت ہی سنجیدہ اور سدھرا ہوا لگتا تھا . . . " چوہے ورگا . . " نرمل نے لب بحینچ کر موبائل غصے سے ٹیبل پر پٹخ دیا . . .
" یہ ہے تو کیٹی کا ہی کوئی رشتےدار . . . سرنیم . . اوہ . . . نو . . کیا کیٹی کا کوئی بڑا بھائی بھی ہے ؟ . . . " وہ جو رولنگ چیئر پر ٹیک لگا کر کچھ سوچ رھی تھی یک دم سیدھی ہوکر بیٹھ گئی . . . " اللہ نا کرے کے یہ باغی انسان کیٹی کا بھائی ہو . . ورنہ میرے ہاتھوں قتل ہوجائے گا . . بھلا کیسے کوئی پاکستانی ہمارے ہیرو افریدی کو نا پسند كرسكتا ہے اور اُس کے مقابلے میں اُس زیرو کھولی کو ترجیح دے سكتا ہے . . . واٹ آ لوزر ہی اِز . . . " نرمل اب کرسی سے اٹھ کر کمرے میں بے چین ہوكر ادھر سے ادھر چکر کاٹ رھی تھی . . .
* * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * *
سورج آسمان کو چیرتا ہوا بہریاں احمر کے سَر پر آ کھڑا ہوا تو ہواؤں نے بھی زور سے چلنا شروع کردیا معمول کی طرح صاف سُتھری شاہراؤں پر گاڑی آتی جاتی دِکھ رھی تھیں انہیں گاڑیوں میں سے ایک گاڑی میں وہ بھی سوار تھا . . . ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھا وہ لڑکا ایک ہاتھ سے کان پہ فون پکرے ہوئے دوسرے سے اسٹیئرنگ وھیل سنبھالے ہوئے تھا جب کے منہ میں سگریٹ بھی رکھی ہوئى تھی سفید پیشانی پسینے سے چمک رھی تھی وہ کسی کشمکش میں مبتلا دکھائی دیتا تھا . . . " . . اوو یار . . تو فکر نا کر سب ٹھیک ہوجائے گا ایویں ٹینشن لیتا ہے پولیس کے بڑے بڑے بندے میرے جگڑی یار ہیں تو نہیں جانتا مجھے بہت برا آدمی ہوں میں . . . " اسنے کہتے ہوئے موبائل کا سپیکر آن کیا اور ڈیش بورڈ پر رکھ دیا آگے شاید اسکا دوست تھا جو مسلسل اپنی پریشانی کی داستان سنا رہا تھا . . .
" یار مانی . . . تو سمجھ نہیں رہا اِس بار ہم واقعی پکڑے جائیں گے . . وہ لوگ ہماری مخبری کرتے پِھر رہے ہیں... ڈیم اٹ! دے آر   شیور اباؤٹ اور الیگل ایکٹیویٹیز . . . " دوست نے تھک کر گہرا سانس لیا تھا مگر منار خاموشی سے گاڑی چلاتا رہا اسنے اکتا کر فون اٹھایا کال بند کی اور پھر سے موبائل ڈیش بورڈ پر پٹخ دیا . . . " فریکنگ لوزرز " . . اور ایک اور سگریٹ اٹھا کر جلانے لگا . . . .
* * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * *
" وہ تمہارا بھائ.. ئ ہے . . . " ؟ اسنے چیونگ گم کا بڑا سا ببل پھلا کر اور آنکھیں پھار کر کیٹی سے پوچھا . . "
" ہاں وہ میرا بڑا بھائی ہے . . مانی بھائی...
میرے 3 بھائی ہیں تمہیں نی پتہ تھا ؟ ؟ . . اوہ میں کیوں بھول جاتی ہوں کے تم مجھے دو مہینے پہلے ہی تو دوست کے روپ میں ملی ہو . . . " کیٹی نے سَر جھٹک کر کہا . . . .
" یار ویسے برا مت منانا کافی ڈراونی ٹائپ ہے . . " اسنے بالوں کی لٹ کو انگلی پر لپیٹ کر ہواؤں میں دیکھتے ہوئے کہا
" کیا مطلب " کیٹی نے گول آنکھیں سکیر کر پوچھا
" آ . . مطلب یہ کے بندہ کم سے کم تصویر کھنچواتےوقت تو ہنس دیتا ہے یو نو وہ اُرْدُو والا ورڈ "ریاکاری " ہی کردیتا ہے ہسنے  کی . . " اسنے بڑے سنجیدہ لہجے میں اپنی بات کیٹی کو سمجھائ.
" وہ ایسا ہی ہے نرمل بہت کم مسکراتا ہے بہت کم بولتا ہے لیکن دِل سے بہت اچھا ہے مجھ سے بہت پیار کرتا ہے " کیٹی کو بہت کچھ یاد آیا تھا وہ مسکرا کر اپنی سہیلی کو اپنے بھائی کے بارے میں بتانے لگی . . .
" ھم... ھوگا اچھا تمہارا بھائی ہے . تمہیں تو اچھا لگےگا نا " نرمل نے کندھے اچھکا کر لا پرواہی سے کہا جیسے اسے کیٹی کے بھائی کی اچھائی کی داستان سننے میں کوئی دلچسپی نا ہو . .
اور کیٹی بھی اُس کے اِس اندازِ کے پیچھے چھپی وجہ سے واقف تھی نرمل کچھ بھی برداشت کر سکتی تھی لیکن پاکستان پر اور پاکستانی کرکٹ ٹِیم پر وہ کوئی بھی غلط بات برداشت نہیں کرسکتی تھی اگر منار کی جگہ کوئی اور ہوتا تو وہ ضرور اسے لمبے لمبے جواب لکھ کر اسے ہمیشہ کے لیے بلوک کردیتی لیکن نا جانے منار کو وہ چاہ کر بھی کچھ نا لکھ پائی وہ اسے تَمِیز سے بھی جواب دے سکتی تھی مگر جب بھی لکھنے کے لیے کمنٹ سیکشن کھولتی اسے عجیب سا خوف گھیر لیتا اور وہ اُس شخص کی تصویر کو ہر بار غور سے دیکھتی وہ عجیب تھا وہ صرف ایک تصویر تھا مگر وہ کیوں بار بار اسکی تصویر دیکھتی ہے جب اسے اُس کے بارے میں جاننے کا کوئی شوق ہی نہیں وہ کیوں بار بار اسکی پروفائل کھول لیتی ہے . . آخر کیا ہونے والا تھا نرمل کا دِل کیوں بے چین رہنے لگا تھا . . . شاید کوئی مرض اُس کے دِل کو آہستہ آہستہ اسکی نگاہوں کے راستے سے اپنی لپیٹ میں لے رہا تھا . . . .
* * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * *
" واہ نرمل بی بی کیا کہنے آپکے . . ہاہا محبت نہیں ھوگی کبھی . . واہ واہ کیا خوب بات کی ہے آپ نے " ردا اور نرمل کیمسٹری کے پیریڈ میں بیٹھےچٹ پہ لکھ لکھ کر باتیں کر رہے تھی کے جب ردا نے نرمل سے پوچھا تھا کے اسکا محبت کے بارے میں کیا خیال ہے اور پِھر نرمل کا جواب پڑھ کر ردا منہ پہ ہاتھ رکھ کر خوب ہنسی تھی . . .
" نرمل بی بی تم نے بہت غرور سے کہا ہے نا کے تمہیں کبھی محبت نہیں ھوگی تو سن لو میں بھی بڑے غرور سے کہتی ہوں کے ایک دن تمہیں محبت ھوگی اور ایسی ھوگی کے تم جان جاوگی کے یہ احساس انسان کو یا تو محبوب کی ایک جھلک کے لیے طور پر پہنچا دیتا ہے یا پِھر کبھی محبوب کے اک دیدار کے لیے اسے زمین سے عرش پر لے جاتا ہے محبت کوئی مذاق نہیں ہوتی یہ ہر انسان کو زندگی میں اک بار ضرور ہوتی ہے اور مجھے لگتا ہے وہ انسان آج تک پیدا نہیں ہوا جسے محبت نا ہوئى ہو مگر اسکی بھی کنڈیشنس ہوتی ہیں محبت کرنا غلط نہیں لیکن محبت کو حاصل کرنے کے جو راستے ہم چنتے ہیں نا وہ غلط ہوتے ہیں محبت تو اللہ کی صفت ہے اِس احساس کو آج کل کے چائنہ کے ہیر رانجھاؤں نے بدنام کر کے رکھ دیا ہے . . . " اسنے کافی لمبا جواب چٹ پر لکھا اور پِھر نرمل کی طرف پھینک دیا . . . . چٹ پڑھ کر نرمل طنزیہ مسکرائی تھی . . اور جواباً بس اتنا لکھا تھا .
* پِھر تو وہ بڑا ہی کوئی خوش قسمت ھوگا جس سے نرمل شیخ محبت كرے گی . . . * . . وہ واقعی بہت خوش قسمت تھا مگر وہ اِس بات کو کبھی تسلیم نہیں کر پاتا تھا . .
* * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * *
وقت گزر رہا تھا نرمل اور مشکت کی دوستی دن با دن گہری ہورہی تھی پِھر وہ وقت بھی آیا کے جب کالج کو الوداع کہنا پرا سب خوش تھے . زندگی بدلنے جا رھی تھی یونیورسٹی کے مزے . پاکستان جانے کی خوشی . لیکن اندر ہی اندر ایک دکھ الگ کالج کو چھوڑنے کا زندگی کے ایک اہم حصے کو چھوڑنے کا دوستوں سے جدا ہونے کا . آج آخری دن تھا کالج میں اور نرمل اور مشکت آج بھی ساتھ تھی . . .
" تم جانتی ہو میں یہ دن کبھی نہیں بھولونگی نرمی . . " وہ آنسو پونچھ کر نرمل کو دیکھنے لگی
" میں بھی کبھی نہیں بھولونگی کیٹی . . " جواباً نرمل بھی اُداس سا مسکرائی . . .
" نیرمی . . تم کیا ہو یار . . ؟ . میری زندگی کے اتنے سال تک کوئی ایسا دوست نہیں ملا جو تمھاری طرح میری آنکھیں تک پڑ لے کیسے تم میری چیٹ کے اندازِ سے ہی مجھے پرَکھ لیتی ہو ہر دم میرے ساتھ رہتی ہو میری کوئی بہن نہیں اور اسکی کمی تمہارے آنے کے بعد اب محسوس بھی نہیں ہوتی . . " اور وہ ہنسنے کھیلنے والی شرارتی سی لڑکی آج اپنی سہیلی کے گلے لگ کر خوب روئی تھی . . . زندگی میں ایک انسان ایسا ضرور ہوتا ہے جسکے گلے لگ کر رونے سے دِل کا سارا بوجھ اُتَر جاتا ہے جو زندگی کا احساس دلاتا ہے جو مشکلوں میں سہارا بنتا ہے . . . اور وہ انسان ہمارا بہترین دوست ہوتا ہے. . . "مشکت احمد آج نرمل شیخ تم سے یہ وعدہ کرتی ہے . . .

میرا مرض مستمر Where stories live. Discover now