کیا بات ہے نرمل اتنی خاموش کیوں ہو آج"سمن نے چہرے پر ائی لٹوں کو کان کے پیچھے اڑسا پھر سامنے بیٹھی خاموش سی نرمل سے پوچھنے لگی
"کچھ نہیں بس تم سے کچھ بات کرنی تھی " نرمل نے سمن کے آگے بکھرے ہوئے برتنوں کو دیکھتے ہوے کہا سمن کھانے کی میز پر رات کے کھانے کے لیے برتن لگا رہی تھی ۔۔"آم ۔۔۔ہاں ہاں ابھی فری ہوجاتی ہوں پھر ہم کھانا بھی کھائینگے اور تم بات بھی بتا دینا"اُسنے مزے سے پلیٹس سجاتے ہوئے کہا
"نہیں کھانا۔۔نرمل کی بات ادھُوری رہ گئی جب سکو بیگم کچن سے ڈونگا باہر لاتے ہوئے مصنوعی غصّے سے گویا ہوئیں "۔ کیوں نہیں کھائے گا توم "انکی اردو کافی کمزور تھی اُنکے برعکس سمن کی اردو کافی بہتر تھی کیوں کہ وہ بولیوڈ دیکھ دیکھ کر بڑی ہوئی تھی اور اب نرمل کے ساتھ بول بول کر اسکی لنگڑی اردو کو چلنا بھی آگیا تھا۔۔"آم تمکو چنگری بھات کھلائے گا" انہوں نے ڈونگا ٹیبل پر رکھتے ہوئے نرمل کا کندھا تھپتپایا تو نرمل نے نہ سمجھی سے سمن کی طرف دیکھا گویا کہ رہی ہو مجھے بچاؤ سمن نے ہنسی ضبط کر کہ نرمل کو بتایا کہ چنگری بنگالی میں شرمپس یعنی جھینگوں کو کہا جاتا ہے اور بھات لفظ چاولوں کے لیے استمعال ہوتا ہے ۔شرمپس کا نام سن کر نرمل کو اُبکائی انے لگی "اء ۔۔۔نہیں نہیں انٹی اصل میں نہ مجھے شرمپس نہیں پسند" اُسنے ہچکچاتے ہوئے کہا تھا آنٹی کی پرخلوص آفر کو ٹھکراتے ہوئے اسے بالکل بھی اچھا نہیں لگ رہا تھا "کوئی بات نہیں توم دال ماش اور بھات کھا لو اور سوبزی بھی ہے اور گورو (گائیں) کا گوشت بھی ہے" وہ اُسے ڈونگوں کے ڈھکن اُتار اُتار کر ساری ڈشز دکھانے لگیں نرمل کے لیے نہ کی گنجائش باقی نہ رہی اُسنے ہار تسلیم کرلی اور سمن کی طرف دیکھ کر سر اثبات میں ہلا دیا جس پے سمن کی باچھیں مزید کھل گئیں************************************
كھانا ختم کر کے اب کوفی کے مگز لیے وہ دونوں ڈرائنگ روم میں بیٹھی تھیں سمن موبائل پر کچھ ٹائپ کر رہی تھی اور نرمل بےچینی میں کپ کے کونوں پر انگلیاں پھیر رہی تھی . . . " کیا کر رہی ہو نرمل کوفیی ٹھنڈی ہوجائے گی " سمن کی آواز پر وہ سوچوں کی دنیا سے باہر آئی تو سمن کو حیران پایا وہ حیران اسلیے تھی کیوں کے نرمل سے بڑا شاید ہی کوئی چائے کوفیی کا دیوانَہ اسنے دیکھا ہو اور آج نا جانے کیا ہوا تھا کے نرمل کی کوفیی پڑے پڑے ٹھنڈی ہوچکی تھی . . . " اور تم نے شاید کوئی بات کرنی تھی " اسنے گول چشمے کو اُتار کر ٹشو سے صف کرتے ہوئے کہا
" سمن جو بات میں تمہیں بتانے جا رہی ہوں تم وہ سب مُجھ جیسی لڑکی سے شاید ایکسپیکٹ نا کرو " نرمل نے افسردگی سے سَر جھٹکا
" کیوں "سمن نے بحووین اچکا کر اس سے پوچھا " کیا ہوا ہے ایسا نرمل کیا کیا ہے تم نے ؟ " سمن کا دِل دھڑک رہا تھا گو کے وہ اِن سب باتوں کو سننے کی عادی تھی مگر نرمل ایسا کچھ کرے گی وہ یہ کبھی خواب میں بھے نہیں سوچ سکتی تھی . .
" م . . . میں . . " نرمل کے لیے وہ شرم سے ڈوب مرنے کا مقام تھا مگر اُس کے پاس اور کوئی چارا نہیں تھا اور کوئی رازدان نہیں تھا . . " فور گاڈ سیک نرمل بولو اب " سمن صوفے سے اٹھ کر اُس کے قریب اکڑ بیٹھ گئی . . . " میں کیٹی کے بڑے بھائی کو پسند کرتی ہوں . . . " نرمل نے نزریں جھکائے رکھیں اور ایک ہی سانس میں بولتی گئی اگر وہ رک جاتی تو پِھر شاید کبھی بھی اپنے دِل کا راز افشاں نا کر پتی . . " اور ؟ . . اور کیا کیا تم نے ؟ . . سمن کو تو نا جانے کیا خدشات تھے . . . " اور اور بس میں اسکی پیکس روز دیکھتی ہوں اسکو دعاؤں میں مانگتی ہوں دن رات وہ میری سوچوں پر سوار رہتا ہے اور مجھے لگتا ہے میں پاگل ہوجاونگی اگر وہ مجھے نا ملا اگر اللہ نے میری نا سنی تو م . میں مر جاؤنگی سمن میں مر جاؤنگی . . . " نرمل کی آنکھوں سے آنسوئوں کا سمندر بہہ رہا تھا سمن اسے ابھی تک اِس طرح روتے ہوئے دیکھ کر حیران تھی وہ لڑکی جس کو خدا پر کتنا بَھروسا تھا وہ آج ایک مٹی کے پتلے ایک معمولی سے اِنسان کو کھو دینے کے ڈر سے اپنی دعاؤں پر شک کر رہی تھی کے اگر اسکی دعا قبول نا ہوئی تو وہ مر جائے گی . . . . یہ اگر . . . یہ اگر کیا ہوتا ہے ؟ جہاں یقین ہو کیا وہاں بھی اگر آجاتا ہے ؟ . . شاید اسی اگر کی وجہ سے ہی اِنسان مایوس ہوتا چلا جاتا ہا . . " تم چُپ کرو مر جاؤگی رو رو کر میں پانی لاتی ہوں " سمن اسکی حالت دیکھ کر ڈر گئی تھی اسکی آنکھیں بے تحاشہ رونے کی وجہ سے سُرْخ اور سوجھ گئی تھیں
" تُم تو بالکل پاگل ہو نرمل . . . جس طرح تم رو رہی تھیں مجھے لگا پتہ نہیں ایسا کیا کر بیٹھی ہو . . لیکن جو کچھ تم نے بتایا وہ میرے لیے بہت فنی ہے آئی ایم سوری ٹو سے بٹ دس اِس ناٹ لو اٹس جسٹ آ ٹیمپریری کرش نرمل اینڈ یو آر اور تھنکنگ اباؤٹ اٹ کیوں کے تم نے شاید کبھی پہلے اِس ٹائپ کی سچویشن ڈیل نہیں کی محبت ایسے نہیں ہوجاتی کے دیکھ کے فدا ہوجاؤ اٹس ناٹ اباؤٹ لوکس میرا ماننا ہے کے محبت تب ہوتی ہے جب انسان دوسرے انسان کی ہر برائی کو دیکھے اور اکسیپٹ بھی کرے اسکی روح سے محبت کرے اُس کے وجود سے نہیں ۔چلّ تُم بہت زیادہ سوچتی ہو نرمل مجھے اگر یہ سب تم پہلے بتا دیتی تو سارا مسلہ اب تک حَل ہوجاتا بائے دا وے تم نے کبھی اسسے بات کی کبھی اسے ریئل لائف میں دیکھا ؟ " سمن نے مُسکراتے ہوئے نرمل کا گال تھپتھاپایا . .
اور وہ بس اسے یک ٹک دیکھے جا رہی تھی سرخ آنکھیں جن میں جذبات ٹوٹ کر بکھر جانے کے لیے تیار تھے کچھ دیر وہ اسے یوں ہی دیکھتی رہی آنکھوں سے سوال کرتی رہی اور پِھر
" اور اگر کسی کی خاطر آدھی رات کو اپنا نرم گرم بستر چھوڑ کر اپنی پرسکون گہری نیند کو بھلا کر ٹھنڈ کی راتوں کو ٹھنڈے پانی سے وضو کر کے تاہجد کے سجدوں میں رو رو کر کسی کو مانگا جائے کہ جب تک آنکھیں آنسو بہا بہا کر جلنے نا لگیں اور لب ایک ہی نام لے لے کر سُوکھ جائیں اور ہاتھ مانگ مانگ کر تھک نا جائیں تب بھی کیا صرف ایٹراکشن ہوتی ہے ؟ ؟ تب بھی کیا صرف اور صرف ایک وقتی لگاؤ ہوتا ہے ؟ تب بھی کیا محبت نہیں ہوتی . . . . ؟ . سمن میں نے مانگا ہے اسے فجر کی اذانوں تک میں جانتی ہوں میرے دِل میں اسکا کیا مقام ہے. . . " اسنے اپنی طرف انگلی کر کے جتایا کے اُس کے لیے یہ سارے احساس وقتی نہیں ہیں اُس کے لیے وہ سب شاید اسکی سانسوں کی مانند تھا . . . . سمن کچھ لمحوں کے لیے خاموشی سے اسے تکتی رہی " اگر ایسا ہے تو میں تمھارے ساتھ ہوں بتاؤ کیا کروں تمھارے لیے " مدھم آواز میں جیسے سرگوشیون کے سر اور تال نرمل کی سماعتوں سے جا ٹکرائے " جانتی ہوں کسی کو کھو دینے کا ڈَر کیسا ہوتا ہے کھو جو چکی ہوں " اسنے نرمی سے نرمل کا ہاتھ دبایا اور ایک نیا انکشاف بھی کر ڈالا . . . . " تُم نے مجھے بہت کچھ دیا میں تمہیں صرف کچھ دینا چاہوں گی اور میں وہ سب کرنی کے لیے تیار بھی ہوں تمہیں سننے کے لیے بھی تمھارا ساتھ دینے کے لیے بھی تُم جانتی ہو میں نے تمھارے آگے رافے کا ذکر کیوں نہیں کیا . . . کیوں کے مجھے لگتا تھا تُم یہ کبھی نہیں سمجھ سکو گی کے محبت کا جزبہ کیا ہوتا ہے شاید تم یہ نا جان سکو کے میرے دِل میں بھی ایک شخص کا کتنا بڑا مقام ہے لیکن میں نے اسے چھوڑ دیا میں بدنام ہوں کے میرا ماضی اَچّھا نہیں رہا میری ماں مجھ پر شک کرتی رہی میرے باپ نے رافے کو اُس کے نسب اسکی غریبی کی وجہ سے اور صرف اور صرف مجھ سے بے پَناہ محبت کرنے کے جرم میں سَر راہ ذلیل کیا اسے مارا مگر وہ خاموشی سے سب سہہ گیا اور پِھر اِس بری لڑکی نے . . . " وہ رکی کے آنسو بہہ ہی جائیں بار بار نظروں کے آگے دھند لیے کھرے تھے بہنے ہی دیا جائے انہیں . . . " اور پِھر اِس بری لڑکی نے اسے چھوڑ دیا صرف اپنے ماں باپ کی عزت کی لاج رکھ لی اور اپنی ہر خوشی انہیں تحفے میں دے دی . . . میں واقعی بہت بری ہوں نرمل تُم کیا جانو میں کتنی بری ہوں . . . " وہ استیحزایا ہنسی ایسی ہنسی جس نے نرمل کو ہلا کے رکھ دیا وہ لڑکی کیا کچھ سہہ چکی ہے اور پِھر بھی اُس کے چہرے پر ملال نہیں وہ کن کن راہوں سے گزر کے آگئی اور اسنے تھکنے کا بہانہ تک نا بنایا وہ کتنی راتوں کو روتی رہی اور ان آنکھوں کی سیاہی کو چشمے کے پیچھے چھپا کر وہ کیسے مسکراتی تھی نرمل کو ایک بار پھر سے اُسپے رشک آیا وہ تو منار کو پانے سے پَہْلے ہی کھو دینے کا سوچ سوچ کر موت کے کتنے قریب لی آئی ہے خود کو لیکن سمن تو رافے کو پا کر کھو چکی ہے اور کتنی تکلیف ہوتی ہے جب کسی کو پا کر کھو دیا جاے . . . . اسنے سوچا وہ اب ہنسے گی معجزے کی امید میں ہی سہی وہ خود کو پَہْلے جیسا کرنی کی کوشش ضرور کرے گی . . . . ارادوں نے پختگی کا خوبصورت لباس اوڑھ لیا اور امیدوں نے زور زور سے گانا شروع کیا . .
YOU ARE READING
میرا مرض مستمر
Spiritualمیرا مرض مستمر اب آپ پڑھ سکتے ہیں اردو میں بھی ۔۔ایک ایسی کہانی جو ہم سب کو زندگی کی حقیقت دکھاتی ہے۔۔عشق اے مجازی سے عشق اے حقیقی کا سفر طے کرنا سکھاتی ہے۔۔۔