قسط نمبر 9

22 3 0
                                    

گھر کے لان میں ولیمے کی پروقار سی تقریب جاری تھی ۔

انابیہ اور حدید تمام نفوس کی توجہ کا مرکز تھے ۔ بی جان کی خوشی کا تو کوئی ٹھکانہ ہی نہیں تھا ۔ کوئی بھی انابیہ کی خوبصورتی کی تعریف کیے بنا نہ رہ سکا ۔
"یہ تو لوو میرج لگتی ہے۔"
حدید کے حلقہء احباب میں اس طرح کی چہ مگوئیاں ہو رہی تھیں ۔
ولیمے کا فنکشن بھی خوش اسلوبی سے نمٹ گیا تھا ۔
رات بارہ بجے کا عمل تھا۔ انابیہ سنگھار میز کے پاس کھڑی جیولری اتارنے میں مصروف تھی ۔ حدید کمرے میں داخل ہوا اور چلتا ہوا بیڈ تک آرکا۔ مصروفیت کے باعث اسکا دھیان اس طرف نہیں گیا تھا مگر سیل فون سائیڈ ٹیبل پر رکھتے ہوۓ اسکی نظر فوٹو فریم پر پڑی تو چونک گیا "یہ کس نے الٹا کیا ہے؟؟ " پھر مڑ کر انابیہ کو دیکھا جو اپنے لمبے بالوں کی چوٹی بنا رہی تھی ۔ "میری شکل اتنی بھی بری نہیں کہ کوئی دیکھے تو ڈر جاۓ۔" حدید نے فریم سیدھا کرتے ہوۓ اونچی آواز میں کہا۔ انابیہ نے گھبرا کر حدید کو دیکھا ۔ لیکن اب وہ  تکیہ سہی کر کے لیٹ چکا تھا۔
"پتہ نہیں دماغ کہاں رہتا ہے میرا؟؟ فریم سیدھا کرنا ہی بھول گئی ۔"
انابیہ نے خود کو کوستے ہوۓ کہا اور واشروم چلی گئی ۔ واپس آئ تو کمرے میں نیم تاریکی تھی ۔ حدید آنکھوں پر بازو رکھے سو رہا تھا ۔
انابیہ ہکابکا کھڑی تھی ۔ "میں کیا کروں اب ؟؟ کہاں سووُں؟؟ " پریشانی اسکے چہرے پر واضح دیکھی جا سکتی تھی ۔ "صوفے پر ہی سونا پڑے گا " انابیہ نے دل ہی دل میں سوچا ۔ بیڈ سے تکیہ اٹھا کر صوفے پر لے آئ اور وہیں لیٹ گئی ۔
"انکو اتنا بھی خیال نہیں آیا کہ میں کہاں سووُں گی ۔ انسانیت بھی کوئی چیز ہوتی ہے ۔ پتہ نہیں چچا جان نے انکی اتنی تعریفیں کیوں کی تھیں ۔"
انابیہ نے غصے میں بڑبڑاتے ہوۓ حدید کی طرف دیکھا جو دنیا و مافیہا سے بے خبر پر سکون نیند سو رہا تھا ۔ یہ دیکھ کر وہ اور بھی تپ گئی اور آنکھیں بند کر کے سو گئی ۔
صبح کا سورج نئی اُمنگوں اور نئی امیدوں کے ساتھ طُلوع ہوا تھا ۔
"ایک دو دن کی چھٹی کر لینے سے کچھ نہیں ہوتا نئی نئی شادی ہے انابیہ کے ساتھ گھومو پھرو ۔ پھر تو تم ہو گے اور تمہارا آفس ۔" ناشتے کی میز پر بی جان نے حدید کو آفس کے لیے تیار دیکھا تو سمجھاتے ہوۓ کہا ۔
"نہیں دادو! آفس میں ایک ضروری میٹنگ ہے اور میں کام کے معاملے میں کوئی کوتاہی نہیں کر سکتا ۔"
بی جان خاموش ہو گئیں ۔ وہ جانتی تھیں کہ اس بارے میں حدید سے بحث کرنا بیکار ہے ۔ وہ آفس سے کبھی چھٹی نہیں کرے گا ۔  "بیٹا! سہی سے ناشتہ تو کر کے جاؤ ۔"
جوس کا گلاس پی کر حدید کرسی دھکیل کر اٹھا تو بی جان نے اسے روکا ۔ "نہیں دادو! پہلے ہی بہت لیٹ ہو چکا ہوں۔" حدید نے بی جان کے ہاتھ چومتے ہوۓ کہا اور تیزی سے باہر نکل گیا ۔
انابیہ خاموش بیٹھی سب دیکھ رہی تھی ۔
"تم کیوں رک گئیں بیٹا ؟؟ " تم تو ناشتہ کرو ۔"  بی جان نے انابیہ کی توجہ ناشتے کی طرف نا پا کر کہا ۔
"جی کر رہی ہوں دادو۔" انابیہ نے سلائس کا ٹکڑا منہ میں ڈالتے ہوۓ کہا ۔
ناشتہ کرنے کے بعد انابیہ کافی وقت بی جان کے ساتھ گزار کر اپنے کمرے میں آئ تو تھک چکی تھی آتے ہی بیڈ پر لیٹ گئی ۔
اچانک اسکی نظر  سامنے رینک میں پڑی کتابوں پر گئی ۔ وہ اٹھی اور رینک تک گئی ۔ کتابوں پر سرسری سی نگاہ ڈالتے ہوۓ اُس نے ایک کتاب اٹھائی اور کھول کر پہلا صفحہ پڑھنے لگی ۔
بوریت سے بچنے کے لیے وہ کتاب لیے بیڈ پر آ بیٹھی اور صفحے الٹنے لگی ۔
کتاب پڑھتے پڑھتے اسکی آنکھیں نیند سے بوجھل ہونے لگیں اور وہ نیند کی وادی میں چلی گئی.

 قفسTahanan ng mga kuwento. Tumuklas ngayon