Episode 4

545 61 14
                                    

Here is a Episode 4

راہ راست
از قلم یشعرہ انصاری
-----------°°°°°°°°---------

حیا لائبریری میں بیٹھ کر اپنے نوٹس بنا رہی تھی کہ نور اس کے سامنے والی ٹیبل پر آ کر بیٹھ گئی۔۔۔

بلیک کلر کا برقعہ ہاتھوں میں دستانے پاؤں میں جوتے اور چہرے کو نقاب سے چھپایا ہوا تھا ۔۔
نقاب کے سائیڈ بھی آنکھوں کے پاس  جعلی کا کپڑا لگا ہوا تھا جس سے دور بیٹھنے والے کو اس کی آنکھیں بھی نہیں دکھ پاتی ہونگی۔۔۔

آج حیا کو اپنے سامنے نور کو بیٹھا دیکھ کر شرمندگی محسوس ہو رہی تھی ...

ایک طرف وہ جس نے برقعہ تو کیا دوپٹا تک نہیں لیا ہؤا تھا تو دوسری طرف وہ جس کے جسم کا ایک اعضاء بھی نہیں دکھ رہا تھا حتیٰ کہ آنکھیں بھی نہیں ۔۔۔

جب سے حمدان والا واقع ہوا تھا تو حیا کے دل اور دماغ نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ بھی دوپٹہ لینے لگے لیکن جب بھی وہ دوپٹہ لینے کا سوچتی ہمیشہ شیطان اسے بہکا دیتا ۔۔۔۔
حیا کچھ دیر تک سوچتی رہی کہ نور کے پاس جائے یا نا جائے لیکن کہتے ہیں نا انسان کا ضمیر ایک نہ ایک دن ضرور جاگتا ہے  جب آپ کو پتہ چلتا ہے کہ آپ شیطانی راستے پر چل رہے ہیں اور اب وقت آگیا ہے
  نیکی کے راستے پر چلنے کا لیکن اس نیکی کے راستے پر چلنے کے لیے اللّٰہ کی مدد تو درکار ہوتی ہی  ہے پر اس کے ساتھ ساتھ اللّٰہ کے ایک نیک بندے کی مدد بھی درکار ہوتی ہے تاکہ وہ قدم قدم پر آپ کی مزید رہنمائی کر سکے آپ کو دلدل میں گرنے سے بچا سکے اور نور کے علاوہ وہ  اللّٰہ کا بندہ حیا کو کہیں نہیں مل سکتا تھا ۔۔۔۔۔

---------********---------

وہ راہ ہے گل و خار کی
زرا سنبھل کے تم چلا کرو

وہ راہ ہے طویل ریگ زار سی
آندھیوں سے بھڑتے، تم چلا کرو

وہ راہ ہے اِبلیس کے بہکاوؤں میں لپٹی ہوئی
خدا کی رہنمائی پہچان کر، تم چلا کرو

وہ راہ ہے حسین منزلوں کی نوید کی
لے کر صبر و اِستقامت کی سبیل، تم چلا کرو

وہ راہ ہے، راہِ راست کی
کر کے ربّ کعبّہ پر یقین، تم چلا کرو

(عنزہ مصطفیٰ)

----------********---------

اگلے دن حیا پھر لائبریری آگئی جہاں نور پہلے سے وہاں موجود تھی ۔۔
حیا فوراً اس کے برابر میں آکر بیٹھ گئی..
جس پر نور نے اپنی کتاب سے سر اٹھا کر حیا کو دیکھا جو اس کے برابر میں آ کر بیٹھ گئی تھی ۔۔

کیا میں یہاں بیٹھ سکتی ہوں؟؟؟
نور کے اس طرح دیکھنے پر حیا نے سٹپٹا کر پوچھا ۔۔۔

تم یہاں بیٹھ چکی ہو........ نقاب کے باوجود بھی حیا کو محسوس ہو چکا تھا کہ نور نے یہ جملہ مسکرا کر ادا کیا ہے ۔

کچھ دیر تک حیا خاموش بیٹھی رہی لیکن پھر اس نے پوچھا ۔۔۔

کیا ہم دوست بن سکتے ہیں؟؟؟
اس کی اس بات پر نور نے بغور اسکے چہرے کو دیکھا اور مسکرا کر حیا سے پوچھا...

Rah-e-Rast (Completed)Hikayelerin yaşadığı yer. Şimdi keşfedin