آج میری یاد کیسے آگئ۔
عاشی کال اٹھاتے ہوۓ کہتی ہےطعنے بعد میں دینا ابھی میری بات سنو
کل چچی آئیں تھیں گھرباتوں باتوں میں تمہاری اور توصیف کی شادی کی بات کی تھی اس ٹائم تو امی نے کچھ نہیں کہا پر انکے انکے جانے کے بعد بہت غصہ ہویں اور اپنا غصہ سمیر پر اتار دیا بابا سے کال پر بھی لڑائ کر لی
رو رہیں ہیں بہت بول رہی کہ اگر ایسا ہوا تو وہ گھر چھوڑ دیں گی۔وغیرہ۔۔۔۔
عاشی تم خود تو سکون سے دہلی بیٹھی ہو یہاں میری زندگی عزاب بن گئ تمہاری وجہ سے وہ یہ کہ کر کال کٹ کر دیتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عاشی لائبریری میں ہوتی ہے اسکے آگے ہسٹری آف عرب کھلی ہوتی ہر وہ کہیں اور ہی گم ہوتی ہے۔
عاشی ماہم اسکے کندھے پر ہاتھ رکھ کر اسے اپنی طرف متوجہ کرتی ہےکہاں کھوئ ہو تم ۔۔۔۔
کچھ نہیں باہر چلتے ہیں آو۔۔
وہ ریک میں بک رکھ کر ذاکر حسین لائبریری سے باہر نکلتیں ہیں۔۔کافی سردی ہے نا ماہم اپنے دونوں ہاتھ اآپس میں رگڑتے ہوئے بولتی ہے
ہممم۔۔۔۔
نومبر اپنے اختتام پر ہے سردی تو ہونی ہی ہے
اس سال سردی بھی شاید کافی زیادہ یے۔۔ہمم مجھے دیکھو جیکٹ شال سب لیا ہے تب بھی لگ رہی اور تم۔۔۔
مجھے بہت زیادہ سردی نہیں لگتی وہ ٹہلتے ہوۓ کہتی ہے
اچھا سنو مجھے تم سے ایک بات کرنی تھی۔۔
پہلے وعدہ کرو تم مانو گی۔۔۔وعدہ۔۔۔۔
میں اور ادریس ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں
ادریس کا کہنا ہیکہ جب تک تمہاری شادی نہیں ہوگی وہ میرے گھر رشتہ نہیں بھیجے گا پلیز کلپ کرو میری اسے سمجھاؤ نہ کہیں تم دونوں کے جھگڑے کی وجہ سے میرا نقصان نہ ہو جاۓ بھائ اور ماما بابا میرے رشتے ہر غور کر رہے ہیں۔۔۔
وہ بے بی سے اس سے بولتی یے۔۔۔ماہم ایک بات بولوں ۔۔۔برا تو نہیں مانوگی۔۔
بولو۔۔۔
تم نے یہ فیصلہ سوچ سمجھ کر تو لیا ہے نہ۔
میں مانتی ہوں ادریس ایجوکیٹڈ ہے ، گڈ لکنگ ہے اسکا اور آصف کا پارٹنرشپ پر کارخانہ بھی ہے جس ے انکم اچھی آتی پر اس سب کے باوجود اسکے مزاج میں حاکمیت بھی ہے وہ اپنے آگے کسی کی نہیں سنتا او۔۔تم یہ تو نہیں کہنا چاہ رہی کہ میں اس سے شادی نہ کروں وہ رک کر اس سے بولتی یے۔۔
میں بس اتنا چاہتی تم سوچ لو ایک بار کیونکہ ہمارے اور تمہارے گھر کا ماحول بہت ڈفرینٹ ہے تم ایڈجسٹ کر پاوگی۔۔۔
تم بس بات کرو بعد کا بعد میں دیکھیں گے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
YOU ARE READING
أه! يہ زندگی Complete
Non-Fictionآہ! یہ زندگی زینیا نوری یہ حقیقت پر مبنی ایک فرضی کہانی ہے ایک مڈل کلاس لڑکی کی کہانی ہے جسکی مرکزی کردار عائشہ ہے اور پوری کہانی عائشہ کے ارد گرد گھومتی ہے میں آپ سب سے جاننا چاہتی ہوں اس کہانی میں عائشہ مظلوم ہے یا ظالم بن رہی؟ رشتوں سے بھاگ کر