part 11

140 10 1
                                    

السلام علیکم
ماہم اور ثانیہ سلام کی آواز پر پیچھے دیکھتی ہیں

عاشی تم۔۔ وہ خوشی سے تیز آواز میں بولتی ہیں جس سے آس پاس کے اسٹوڈنٹ انہیں دیکھنے لگتے ہیں۔

آہستہ یار سب ہمیں ہی دیکھ رہیں ہیں عائشہ ارد گرد دیکھتے ہؤے بولتی ہے۔
اور خدا کی بندیوں سلام کا جواب دینا واجب ہے پر تم تو جواب دینے کی جگہ ایسے چلا رہی جیسے جن دیکھ لیا ہو

وعلیکم السلام اور  تم کیا جن سے کم ہوماہم اسکے گلے لگتے ہوۓ بولتی ہے

کوئ ہمیں دیکھ رہا تو دیکھنے دو نا یار اور تم اسوقت یہاں تم تو کل آنے والی تھی پھر۔۔۔
اس کار خیر میں ثانیہ بھی اپنا حصہ ڈالتی ہے

ہاہاہا۔۔
میں نے یہ کہا تھا کہ کل میں تم سب کے ساتھ رہوں گی یہ تھوڑی کہا تھا کہ کل آؤں گی

تو محترمہ ہمیں لفظوں کے ہیر پھیر میں الجھا رہی تھی ثانیہ کلاس کی طرف بڑھتے ہوۓ بولتی ہے۔

میں نہیں تم سب خود الجھ رہی تھی وہ شان بے نیازی سے کندھے اچکاتے ہؤے بولتی ہے۔
ثنا کدھر ہے نظر نہیں آ رہی؟

وہ کلاس لے رہی ہے۔ اور تم ہمیں گھر جا کر بھول ہی گئ تھی کبھی غلطی سے بھی ایک کال نہیں کیا تم نے
ماہم اسے جواب دیتے ہوۓ بولتی ہے۔

معاف کرو یار مجھے ٹائم ہی نہیں ملتا

ناول پڑھنے کے لیے ملتا تھا ماہم اسے طنز کرتی ہے۔

ہاں وہ تو۔۔۔
عائشہ سے کوئ بات ہی نہیں بن پاتی
                   ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

                     ہم نازک نازک دل والے۔                 بس ایسے ہی تو ہوتے ہیں۔
   کبھی ہنستے ہیں کبھی روتے ہیں
کبھی دل میں خواب پروتے ہیں
کبھی محفل محفل پھرتے ہیں
کبھی ذات میں تنہا رہتے ہیں
کبھی چپ کہ مہر سجاتے ہیں
کبھی گیت لبوں پر لاتے ہیں
کبھی سب کا دل بہلاتے ہیں
کبھی شب بھر جاگے رہتے ہیں
کبھی خود میں تنہا ہوتے ہیں
کبھی لمبی تان کے سوتے ہیں
ہم نازک نازک دل والے
بس ایسے ہو تو ہوتے ہیں

عاشی  کہاں تھی تم؟
کب سے ڈھونڈھ رہی ہوں تمہیں۔
ثنا گہری سانس لیکر بولتی ہے۔

کیوں ایسا کیا کام ہے مجھ ناچیز سے عائشہ موبائل بند کرتے ہوۓ اسے دیکھتی ہے۔

أه! يہ زندگی  CompleteDonde viven las historias. Descúbrelo ahora