یقینِ محکم

106 9 6
                                    

قسط نمبر 1

جو یقین کی راہ پر چل پڑے
انھیں منزلوں نے پناہ دی
جنہیں وسوسوں نے ڈرا دیا
وہ قدم قدم پر بہک گئے

اس کے ہاتھ میں ایک پاسپورٹ سائز تصویر پکڑی ہوئی تھی جس میں ایک خوش شکل نوجوان مسکرا رہا تھا۔ وہ روتے ہوئے اس تصویر سے مخاطب تھی۔

"دعا کیجئے گا کہ آپ کی گڑیا شہید ہو جائے آپ کے اور با با کے بعد صرف ایک مرد سے محبت کی تھی لیکن اس کے لیے میرا وجود کوئی معنی نہیں رکھتا۔ مجھے یقین ہے آپ جہاں بھی ہوں گے بالکل ٹھیک ہوں گے اور۔۔۔۔۔"

ابھی اس کی بات جاری تھی کہ پیچھے سے آواز آئی
"کیپٹن حورین!چلیں؟"
وہ میجر احد تھے۔ وہی ستمگر جس کے لیے اس کا وجود کوئی معنی نہیں رکھتا تھا۔
"Yes sir, I'm ready"
اس کے لہجے میں ایک عزم تھا۔ زی کو نیست و نابود کرنے کا عزم جس نے ناجانے کتنے معصوم لوگوں کی زندگیاں برباد کی تھیں۔ وہ دونوں اپنی منزل کی طرف گامزن ہو گئے۔

*****************
یہ منظر ہے اسلام آباد کے تاریخی مقام دامنِ کوہ کا۔ پہلے یہاں لوگوں کی بہت بھیڑ ہوا کرتی تھی لیکن اب اس جگہ کو بند کردیا گیا ہے۔ رات کا اندھیرا ہر طرف سیاہی بکھیر چکا تھا۔ اس اندھیرے میں ایک ہیولا ظاہر ہوا جو مکمل طور پر تاریکی کا حصہ معلوم ہوتا تھا۔ وہ مکمل طور پر سیاہ رنگ سے ڈھکا ہوا تھا۔ اس نے سیاہ پینٹ کے اوپر سیاہ ہڈی اور سیاہ بوٹ پہن رکھے تھے۔ حتیٰ کہ اس کے دستانے اور ماسک بھی سیاہ رنگ کے تھے۔ ماسک کے ایک طرف سنہری حروف میںZ لکھا ہوا تھا۔ اور اس کے اوپر سے اس کی نیلی آنکھیں واضح تھیں۔

غور سے دیکھنے پر معلوم ہوتا تھا کہ وہ اپنے ساتھ کسی وجود کو گھسیٹتے ہوئے لے جارہا ہے۔ خاردار جھاڑیوں سے گزرتے ہوئے وہ اسے دامنِ کوہ کے وسط میں لے گیا۔ یکایک وہ رکا اور اس بے ہوش وجود کی طرف مڑا اور اس کے پاس پنجوں کے بل زمین پر بیٹھ گیا۔

"بہت شوق ہے نہ تم وردی والوں کو اس ملک کی حفاظت کا جس نے مجھ سے میرا سب کچھ چھین لیا۔ اس ملک کی حفاظت کرنے کی سزا تو ملنی چاہیے تم لوگوں کو"

یہ کہتے ہوئے اس نے اپنی پینٹ کی جیب سے ایک بلیڈ نکالا اور اس آرمی آفیسر کی شہۂ رگ کاٹ دی پھر اس کی لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیۓ۔ عجیب جنونی انداز تھا اس کا۔ لیکن یہ اس کا سٹائل تھا قتل کر نے کا۔

وہ زی تھا
مافیا کی دنیا کا بے تاج بادشاہ
انتقام اس کا جنون تھا
وہ معاف نہیں کرتا تھا
وہ black eagle تھا
وہ انتہائی سفاک ظالم اور سنگدل تھا
اپنی چیزوں کو لے کر شدت پسند تھا

*******************

"السلام علیکم ناظرین! آپ کو بتاتے چلیں کہ آج پھر دامنِ کوہ میں ایک آرمی آفیسر کی لاش ملی ہے انھیں بہت بے دردی سے قتل کیا گیا ہے۔ ان کا ایک ایک عضو کاٹ کر الگ کر دیا گیا ہے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وہ ایک جانباز آئی ایس آئی آفیسر تھے اور ان کا قتل بھی مشہور دہشت گرد زی نے کیا ہے اللّٰہ مقتول کے اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین"

یقینِ محکمWhere stories live. Discover now