یقینِ محکم
عمر بھر ملنے نہیں دیتیں اب تو یہ رنجشیں
وقت ہم سے روٹھنے کی ادا تک لے گیاماضی:-
مسز حسن ہمیشہ سے نور سے خار کھاتی تھیں۔ جب وہ سیکینڈ ائیر میں تھی تو ایک روز اسے گھر آنے میں دیر ہو گئی۔ مسز حسن کو موقع مل گیا اس پر بدچلنی کا الزام لگانے کا۔
وہ ایک حاسد طبیعت کی عورت تھیں۔ مسٹر حسن اور مسٹر ابراہیم دونوں جانتے تھے کہ ان کی بہن بے قصور ہے لیکن وہ اسے مزید بے عزت ہوتا نہیں دیکھ سکتے تھے۔
انھوں نے اٹھارہ سالہ نور کا نکاح پچیس سالہ میر سے کروا دیا جو ان کا ایک کولیگ تھا اور نہایت شریف انسان تھا۔ کچھ وقت تو سکون سے گزر گیا۔
کچھ عرصے بعد نور کے ہاں ایک بیٹے کی پیدائش ہوئی۔ ان دنوں اس کا اپنے بھائیوں کے گھر آنا جانا نا ہونے کے برابر تھا۔
مسٹر حسن ان دونوں ڈان ڈیول کے کیس میں پھنسے ہوئے تھے جب نور کے ہاں ایک بیٹی نے جنم لیا جو ہو بہو اپنی ماں کا عکس تھی۔
وہ بچی اس گھر کی پہلی رحمت تھی۔
بیٹیاں سب کے مقدر میں کہاں ہوتی ہیں؟
گھر خدا کو جو پسند ہو وہاں ہوتی ہیںمسٹر ابراہیم نے اس ایک سال کی بچی کا نکاح اپنے نو سال کے بیٹے سے کر دیا۔ کیونکہ نور کو اس کے پیدا ہوتے ہی اس کے مستقبل کی فکر لگ گئی تھی۔ اکثر بیٹیوں کی قسمت ان کی ماؤں جیسی ہوتی ہے اور نور نہیں چاہتی تھی کہ کبھی کوئی اس کی بیٹی پر بد چلنی کا الزام لگاۓ۔
اس طرح وہ بچی احد ابراہیم سے منسوب ہو گئ۔ مسز حسن کو اس بات نے آگ لگا دی۔
وہ چاہتی تھیں کہ نور کی بیٹی کا نکاح ان کے بیٹے زاویار سے ہو اور وہ اسے ہمیشہ اپنی کنیز بنا کر رکھیں۔
لیکن اللّٰہ کے فیصلوں میں کب انسان کا اختیار ہوتا ہے۔ بے شک وہ جو کرتا ہے بہترین کرتا ہے۔
ان دونوں مسز حسن کو ان کے بھائی ڈان ڈیول نے بلوایا اور ان کے شوہر کے خلاف کان بھرنے شروع کر دیے۔ دراصل وہ تمام وہ ثبوت جو مسٹر حسن نے اپنی دن رات کی محنت سے اکٹھے کیے تھے وہ حاصل کرنا چاہتا تھا۔
بھائی کی محبت شوہر کی وفا پہ غالب آگئ۔ مسز حسن نے اپنی زندگی کی سب سے فاش غلطی کر دی۔ وہ سارے ثبوت اسے لاکر دے رہے۔
ایک غدار کبھی کسی کا سگا نہیں ہو سکتا۔ جو شخص اپنی سر زمین سے ہی وفا نہ کر سکے وہ کسی اور سے کیا کرے گا۔
مسٹر اور مسز حسن اپنی گاڑی میں سوار عدالت کی طرف جا رہے تھے جب کچھ لوگوں نے ان کی گاڑی کو گھیرا اور ان کے جسم گولیوں سے چھلنی کر دیے۔ وہ دونوں موقع پر ہی دم توڑ گئے۔
YOU ARE READING
یقینِ محکم
Mystery / Thrillerیقین محکم یہ کہانی ہے ایک لڑکی کے اللّٰہ پر یقین کی۔پاک سر زمین کے محافظوں کی۔ دو بھائیوں کی جنہوں نے اپنی منزل خود چنی ۔ ایک ایسے گینگسٹر کی جس نے بدلے کی آگ میں اپنا سب کچھ گنوا دیا