قسط نمبر 9

23 3 3
                                    


یقینِ محکم

محبت کی تمنا ہے تو وہ وصف پیدا کر
جہاں سے عشق چاہتا ہے وہاں تک نام پیدا کر
اگر سچا ہے میرے عشق میں تو اے ابنِ آدم
نگاہِ عشق پیدا کر حسن ظرف پیدا کر
میں تجھ کو تجھ سے اور سب سے زیادہ چاہوں گا
مگر شرط یہ ہے تو اپنے اندر میری جستجو پیدا کر
نہ بدلوں تیری خاطر ہر چیز تو کہنا
تو اپنے اندر انداز وفا تو پیدا کر

میجر احد کا حورین سے کوئی رابطہ نہیں ہو رہا تھا۔ وہ بہت پریشان ہو گئے تھے۔ کیونکہ ایسا پہلے تو کبھی نہیں ہوا۔

اچانک ان کے ذہن میں ایک جھماکہ ہوا۔ زی مینشن میں کچھ گارڈز ایک لڑکی کو بے ہوش کرکے لے کر جا رہے تھے۔ اور اسے ایک کمرے میں بند کر دیا۔

میجر احد کو سمجھنے میں وقت نہیں لگا کہ وہ لڑکی حور ہے۔ انھوں نے فوراً رستم کا لباس پہنا اور زی مینشن روانہ ہو گئے۔

اس جگہ کے بارے میں انھیں پہلے ہی علم تھا لیکن ایسے ظاہر کیا جیسے وہ یہاں پہلی بار آۓ ہیں۔ وہ یہاں وہاں دیکھ کر چل رہے تھے کہ کچھ گاڈز نے انھیں پکڑا اور زی کے سامنے لا کھڑا کیا۔

"باس! یہ آدمی مشکوک معلوم ہوتا ہے۔ ہمارے علاقے میں اسے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔"

گارڈز نے زی کو اطلاع دی تو اس نے ایک نظر سامنے کھڑے میجر احد کو دیکھا اور انھیں جانے کا اشارہ کیا۔

"بیٹھو رستم!"۔

زی نے انھیں بیٹھنے کا کہا۔

"شکریہ صاحب!"۔

رستم دونوں ہاتھ جوڑتا بیٹھ گیا۔

"تو تم تیار ہو کام کرنے کے لیے؟"

زی نے پوچھا۔

"جی صاحب! آپ حکم کریں"۔

رستم نے اٹل انداز میں کہا۔

"ہمممم! باہر کچھ ٹرک کھڑے ہیں جن میں بہت قیمتی بندوقیں ہیں۔ وہ ایک ملک سے دوسرے ملک سمگل کی جاتی ہیں۔ تمھارا کام ہے انھیں با حفاظت سرحد تک پہچانا ۔ اگر مجھے تمھارا کام پسند آیا تو تمھیں اچھا معاوضہ ملے گا اور اگر کام ٹھیک نہیں ہوا تو.........."

اتنا کہ کر زی نے اپنا بلیڈ رستم کے سامنے رکھ دیا۔ مطلب صاف تھا۔ غداری کی سزا صرف موت ہے۔

"ٹھیک ہے صاحب!کام ہو جائے گا"۔

یہ کہ کر میجر احد اٹھ گۓ۔ زی نے ان کے سامنے نوٹوں کی ایک گڈی پھینکی۔ میجر احد وہ اٹھا کر نکل گئے۔

یقینِ محکمWhere stories live. Discover now