یقینِ محکم
ہمتیں ابھی جھکی نہیں
میرے حوصلے ابھی بلند ہیں
مجھے ہار جیت سے غرض نہیں
میری جنگ تھی سو میں لڑ گیامیجر احد نے حورین کو کمرے میں لٹا کر جلدی سے ڈاکٹر کو فون کیا۔ جیسے ہی لیڈی ڈاکٹر آئی اس نے حورین کو زہر کا تریاق دیا۔
وہ زی کی فیملی ڈاکٹر کی حیثیت رکھتی تھی۔ زی جب بھی کسی کو کوئی چھوٹی سزا دیتا تھا تو اسے کسی زہریلے کیڑے سے کٹواتا تھا۔ اس لیے اس کے پاس ہر زہر کا تریاق موجود ہوتا تھا۔
"اب یہ خطرے سے باہر ہیں۔ انھیں کچھ دیر میں ہوش آجاۓ گا"۔
ڈاکٹر نے پیشہ ورانہ انداز میں کہا۔
میجر احد نے دنیا جہاں سے بے گانہ حورین پر ایک ترحم بھری نظر ڈالی اور ڈاکٹر کو لے کر نکل گئے۔
حورین کو جب ہوش آیا تو اس نے خود کو اکیلا پایا۔ اس کو اچانک وہ ڈائری یاد آئی۔ اس نے جلدی سے وہ تصویر نکالی جو اس نے ڈائری میں سے لی تھی۔
B630SM3422
حورین نے اس کوڈ کو ڈی کوڈ کرنا چاہا۔
"630۔۔ کیا ہو سکتا ہے؟"
اس نے خود کلامی کی۔
"سوچو حور سوچو"۔
وہ بے چینی سے کھڑی ہو گئی اور ادھر ادھر چکر لگانے لگی۔
"630, 630۔۔۔۔۔۔"
وہ ایک ہاتھ کی مٹھی بنا کر دوسرے ہاتھ کی ہتھیلی پر مارنے لگی۔
"630۔۔۔"
اچانک اس کے دماغ میں کچھ کلک ہوا۔
"ہاں یہ وقت ہو سکتا ہے۔۔۔۔6:30 ساڑھے چھے"۔
"3422، اب اس کا کیا مطلب ہے؟"
وہ ایک بار پھر الجھ گئ۔ اس نے دوبارہ تصویر کو دیکھا۔ اس کی نظر تاریخ پر پڑی۔ 3_4_22
یعنی 3 اپریل، 2022۔۔۔۔ مطلب آج سے دو دن بعد کی تاریخ"۔"SM۔۔
اففف اب یہ کیا بلا ہے؟"
اس نے جھنجھلا کر سوچا۔
"یہ یقیناً کوئی جگہ ہو گی۔"
"SM....."
اس کے دماغ میں جھماکہ ہوا۔
"سینٹورس مال"
"اوہ مائی اللّٰہ! اور بی کا مطلب بلاسٹ ہو گا۔ مجھے جلد از جلد میجر احد کو بتانا ہوگا"۔
وہ ابھی کھڑی سوچ ہی رہی تھی کہ کلک کی آواز آئی۔ اس نے جلدی سے موبائل بیڈ کے نیچے چھپایا۔ اور دروازے کے پیچھے سے زی کا چہرہ نمودار ہوا۔
"اوہ! تو تمھیں ہوش آگیا، یہ ایک چھوٹی سی سزا تھی میری مرضی کے بغیر کمرے سے نکلنے کی۔ امید ہے تمھیں عقل آگئ ہوگی۔"
DU LIEST GERADE
یقینِ محکم
Mystery / Thrillerیقین محکم یہ کہانی ہے ایک لڑکی کے اللّٰہ پر یقین کی۔پاک سر زمین کے محافظوں کی۔ دو بھائیوں کی جنہوں نے اپنی منزل خود چنی ۔ ایک ایسے گینگسٹر کی جس نے بدلے کی آگ میں اپنا سب کچھ گنوا دیا