وطن کی مٹی

652 32 7
                                    

وطن کی مٹی!

میرے ابو تو مجھے پڑھنے کے لیے امریکہ بھیجنا چاہتے ہیں اعلیٰ تعلیم کے لیے میں نے بھی یہی سوچا ہے ہمارے ملک کی پڑھائی کا کوئی معیار نہیں اور پھر یہاں رکھا ہی کیا ہے

مسرت کلانچومی:
”یار عمر!تم ایف۔ایس۔سی کرنے کے بعد کس کالج میں داخلہ لوں گے،،،،،،؟کالج کے لان میں ٹہلتے ہوئے اسد نے اپنے ہم جماعت عمر سے پوچھا،،،،،اسد ،،،،،عمر سنجیدگی سے بولا میرے ابو تو مجھے پڑھنے کے لیے امریکہ بھیجنا چاہتے ہیں اعلیٰ تعلیم کے لیے میں نے بھی یہی سوچا ہے ہمارے ملک کی پڑھائی کا کوئی معیار نہیں اور پھر یہاں رکھا ہی کیا ہے،نہیں عمر ایسا مت کہو یہاں بھی اچھے تعلیمی ادارے ہیں،اعلیٰ پڑھائی ہے اسدنے جواب دیا نہیں بابا،،،تم ہی یہاں پڑھو مجھے توباپر ہی جانا ہے عمر کندھے اچکا کر بولا اور ایک جانب بڑھ گیا اسد کو عمر کے ساتھ پڑھتے دو سال ہوگئے تھے اسے عمر بڑی عجیب طبیعت کا اور پراسرار سا نظر آیا تھا کسی ہم جماعت کے ساتھ کھل مل کر نہ رہنا کالج سے باہر تو وہ اپنے ان ساتھیوں کو بالکل نظر انداز کردیتا تھا وہ ایک دوسرے کے گھر جانے کا یا کہیں پکنک منانے کا پروگرام بناتے تو عمر کنی کتراتا دوسرے ساتھی اسے خود سر اور مغرور سمجھتے تھے لیکن اسد کو لگتا تھا کہ کوئی اور ہی بات ہے جس بنا پر عمر الگ تھلگ رہنا پسند کرتا ہے وہ خاموش اورکھویا کھویا سا رہتا ہے اس کی آنکھوں میں کسی محرومی کے سائے لہراتے رہتے ہیں کوئی عجب سا احساس ہے جس نے اسے حصار میں لے رکھا ہے اسد کے دل میں اس کے لیے ہمدردی اور خلوص کا جذبہ اُمڈ آتا آج اسد اور عمر کا کالج میں آخری دن تھا اس کے بعد نجانے کون کہاں ہوگا کچھ معلوم نہ تھا نجانے کیوں اسد کا جی چاہتا تھا کہ اس کا عمر کے ساتھ دوستی کا ایسا خوبصورت رشتہ بن جائے جو کبھی نہ ٹوٹے اس نے عمر کا ہاتھ تھاما،عمر آج کے بعد نجانے کب ملنا ہو میرا جی چاہ رہا ہے چھٹی کے بعد آج تم میرے گھر چلو یا میں تمہارے گھر چلتا ہوں آج کا دن ہم اکٹھے گزارتے ہیں مل کر کچھ کھاتے ہیں کوئی کھیل کھیلتے ہیں نہیں عمر نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا مجھے یہ باتیں بالکل پسند نہیں بس آج کے بعد میرا تم سے تعلق ختم ہوا،،،،،ویسے بھی میں نے جلد امریکہ چلے جانا ہے،اسد اس کے رویے سے دلبرداشتہ ہوا لیکن عمر سے تعلق ختم کرنے کا جی نہیں چاہا اس کا دل کہہ رہا تھا کہ عمر ہر گزبدمزاج نہیں لڑکا نہیں ہے اس کے رویے کے پیچھے کوئی اور ہی بات ہے کالج سے چھٹی ہوئی تو عمر اپنے گھر واپس چلا گیااسد کے تجسس نے اسے عمر کا پیچھا کرنے پر مجبور کردیا عمر غریب لوگوں کے ایک معمولی سے محلے میں داخل ہوا اور دو گلیاں مڑ کر چھوٹے سے گھر کے اندر چلا گیا مکان کے باہر اس کے والد کا نام لکھا ہوا تھا اچھا تو یہ ہے عمر کا گھر اسد نے خودکلامی کی وہ تو خود کو امیر لڑکا ظاہر کرتا ہے دراصل اس میں حساس کمتری ہے جس نے کبھی اسے کلاس کے لڑکوں میں گھلنے ملنے نہیں دیا اسد کے تایا اور دادا گاؤں میں رہتے تھے ویسے تو وہ انہیں سال میں کئی بار ملنے جایا کرتا تھا لیکن اگست یا ستمبر میں وہ انہیں ضرور ملنے جاتا تھا اب وہ چاہتا تھا کہ عمر کو بھی اپنے ساتھ لے جائے اس نے عمر کے موبائل فون پر اس سے رابطہ کیا۔

goeunbyul ki diary..!Where stories live. Discover now