مکافات عمل

208 18 4
                                    

"امّی آپ کو تو بس ڈانٹنا ہی آتا ہے!!!
ہر وقت چیختی چِلاتی رہتی ہیں..."
اُس کی بیٹی کے الفاظ بار بار اُس کے کانوں میں گونج رہے تھے...

بیٹی کے اس تلخ لہجے اور سخت الفاظ نے آج فرح کو کئی سال پیچھے لا کھڑا کیا تھا....
اُسے باربار اپنی ماں کا عاجز ، مجبور  تھکا ہوا چہرہ یاد آ رہا تھا... جب فرح یونہی اپنی ماں کی بات انسُنی کر کے چیختی چِلاتی چلی جایا کرتی تھی... آج اُسے اپنی ماں کی تکلیف کا احساس ہوا تھا!!!

فرح اپنے خیالوں میں گُم ... خاموش بیٹھی تھی... سورج غروب ہونے کو تھا... اُسے بیٹی کے الفاظ بہت دور لے آۓ تھے...
اتنے میں چاروں طرف آذانِ  مغرب کی آواز گونجنے لگی...
فرح نے اپنے آنسو چہرے سے ہٹاۓ اور بیٹی کے کمرے کی جانِب بڑھی..

.سونیا بیٹا نماز... اُس کے الفاظ دبےرہ گۓ...
"یار تمہیں تو پتا ہے نا میری امی کا.... ہر وقت کی چِک چِک نے میرا دماغ خراب کر دیا ہے!!! اچھے خاسے موڈ کی بینڈ بجا دیتی ہیں...
اچھا باۓ بعد میں بات کرتی ہوں ... ابھی سُنوں کیا کہہ رہی ہیں ورنہ پھر شروع ہو جائیں گی..." فون بند کر کے بیڈ پہ پھینکا اور باہر آئی...

برآمدے سےسِسکیوں کی آواز سُنی توسونیا کا دل اچانک گھبرایا... وہ اُس آواز کی جانب بڑھی... اب اُسے کچھ ادھورے ادھورے الفاظ سنائی دے رہے تھے... " امی مجھے معاف کر دیں... امی مجھ سے بہت بڑی غلطی ہو گئی... 
یاللّٰہ !!!
کاش مجھے جلدی سمجھ آ جاتی... کاش میں نے امی کا دل نہ دُکھایا ہوتا...
کاش امی آج زندہ ہوتیں!!! میں اُن سےمعافی مانگ سکتی..."

سونیا کے دل کی گبراہٹ اُس کے بڑھتے قدموں کے ساتھ بڑھتی ہی جا رہی تھی...
سونیا کے قدم رُک گۓ!!! وہ سِسکیاں تو اِسکی ماں کی تھیں...جو جاۓنماز پہ بیٹھے زار زار رو رہی تھی....
سونیا نےپہلے اپنی ماں کو کبھی ایسےروتے نہیں دیکھا تھا ...
"امی مجھے معاف کر دیں امی آپ میری وجہ سے رو رہی ہیں..."  سونیا گُٹنوں ک بل بیٹھ کر ماں سے لِپٹ گئی....

"نہیں بیٹا ! یہ آنسو تمہاری وجہ سے نہیں ہیں ...  یہ تو ندامت کے آنسو ہیں...یہ تو اُن غلطیوں کا احساس ہے ... جو آج مجھے وقت گزر جانے کےبعد ہوا ہے..."
"کیسی غلطی امی...؟؟"  سونیا نے سہمے ہوۓ لہجے میں ماں سے سوال کیا...
"ماں سے تلخ کلامی...!!! "
ماں کاجواب سُن کر سونیا کانپ سی گئی...
بیٹا آج مجھے اس بات کا احساس ہواکہ واقعے ہی ...
"ماں باپ کے ساتھ سلوک ایک ایسی کہانی ہے جو لکھتے ہم خود ہیں لیکن پڑھ کر ہماری اولاد سناتی ہے"....

بیٹا امی ہمیشہ مجھے چھوٹی چھوٹی باتیں سمجھاتی تو مجھے اُن کے ٹوکنے سے بہت چڑ ہوتی تھی ...
اور اِس چِڑ میں ... میں امی کو ناجانے   کیا کچھ  کہہ جاتی اور مجھے احساس بھی نا ہوتا...
لیکن آج جب تم میرے ساتھ ، وہی میرے والا رویّا  رکھتی ہو تو آج اُن کی تکلیف کا اندازہ ہوتا ہے... احساس ہوتا ہے کہ کتنا مشکل تھا میری ماں کے لیے ...زخمی ہاتھوں سے اُن تیکھے لفظوں کی کرچیاں سمیٹنا...

بیٹا ماں کا غصہ وقتی ہوتا ہے جو فوراً زائل ہوتا ہے......!!! 
لیکن اولاد کے کہے سخت الفاظ ... اندر سے ہلا کہ رکھ دیتے ہیں...

سونیا ماں کی بات خاموشی سے سُن رہی تھی ... اور اندر ہی اندر اُسے اس بات کا خوف کھاۓ جا رہا تھا کہ اس کی ماں اس کے لفظوں سے کتنی زخمی ہوئی ہے...!!!
سونیا نے اپنی ماں کے ہاتھ پکڑے..اور ماں کی ہتھیلی پہ ماتھا رکھے ہچکیوں سے رونے لگی...

سونیا اس بات کوجان گئی تھی کہ ماں کی نافرمانی کرنے والا کبھی سکون نہ پائے گا..!!!

written by gkd member pareesa..😊

goeunbyul ki diary..!Dove le storie prendono vita. Scoprilo ora