2nd part

4.6K 236 28
                                    


Mujhe sandal kr do
Writer : nimra noor

وہ جیسے ہی باہر آیا تو سامنے صوفے پر بیٹھے نفوس کو دیکھ کر چند سیکنڈ کے لیے اس کے قدم تھم سے گئے غصے اور اشتعال سے اس کی دماغ کی رگیں تن سی گئی تھیں۔

جیسے ہی صوفے پر بیٹھے وجود کی نظر اس پر پڑئی تو ان کا چہرہ خوشی سے کھل اٹھا تھا وہ صوفے سے اٹھ کھڑئے ہوئے۔

"آپ یہاں کیا لینے آئے ہیں چلے جائیں یہاں سے میں نے کہا تھا ناں مجھے اپنی شکل مت دکھائیے گا پھر کیوں آئے ہیں یہاں۔" وہ انہیں اپنی طرف بڑھتا دیکھ کر پیچھے ہٹ گیا غم غصے سے اس کی آواز اونچی ہوگئی تھی۔

"آبان میں تمہیں دیکھنے آیا تھا بیٹا۔" وہ دکھ بڑھے لہجے میں بولے جسےمقابل کو رتی بھر بھی فرق نہیں پڑا تھا۔

"یہ دیکھنے آئے ہیں کہ میں زندہ ہوں یا مر گیا ہوں۔۔۔۔۔۔۔ اگر یہ دیکھنے آئے ہیں تو دیکھ لیں میں آبان شاہ بالکل زندہ ہوں۔"

آبان بیٹا ۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ آگئے بڑھے ہی تھے کہ اس نے ہاتھ کے اشارے سے روک دیا۔

"میں آپ کا بیٹا نہیں ہوں چلے جائیں یہاں سے۔" وہ بے رخمی سے بولا یہ بھی نہیں دیکھا کہ دکھ سے ان کی آنکھیں  بڑھ آئی تھیں وہ اسے اپنے سینے سے لگانا چاہتے تھے ویسے ہی پیار کرنا چاہتے تھے جیسے وہ اسے پہلے کرتے تھے لیکن پہلے میں اور اب میں کافی فرق تھا اب ان کے درمیان دوریاں تھی جو ان کی اپنی ہی غلطی کی وجہ سے پیدا ہوئی تھیں۔ پھر وہ مزید وہاں نہ روکے اور اس کے آفس سے نامراد لوٹ گئے تھے کسی ہارے ہوئے انسان کی طرح۔

وہ بھی چلتا ہوا اپنی کرسی پر ڈھے گیا کرسی کی پشت سے سر اٹکا  کر آنکھیں موند لیں اور کئیں سال پیچھے چلا گیاتھا۔

************

"آبان بیٹا اسے رکھ دو بیٹا۔۔۔۔۔۔۔۔ گر جائے گی  وہ۔" آبان جو پانچ چھ ماہ کی بچی کو گود میں اٹھائے پورے گھر میں گھوم رہا تھا دادا جان نے اسے کہا۔

"نہیں داد جان میں اپنی پرنسس کو گرنے نہیں دوں گا۔" وہ سات سالہ معصوم سا بچہ بولا۔ اس نے اس بچی کا نام  پرنسس رکھا تھا وہ ہے بھی بالکل کسی پرنسس جیسی تھی اس کے دیکھا دیکھی سب اسے پرنسس کہہ کر بلاتے تھے۔

"آبان لاو اسے مجھے دو میں بھی کھلیوں گا اس کے ساتھ ۔" فرخان جو اس سے دو سالہ بڑھا تھا اس نے پرنسس کو لینا چاہا لیکن آبان  نے اسے پیچھے کرلیا تھا۔

"نہیں ۔۔۔۔۔۔ میں آپ کواپنی پرنسس کیوں دوں ؟ آپ جاکر دادا جان سے کھیلیں۔" اس نے صاف ہرجھنڈی دکھائی تھی وہ اسے کسی بھی بچے کو ہاتھ نہیں لگانے دیتا تھا۔

"دادا جان دیکھ رہے ہیں آپ آبان کب سے اس کے ساتھ کھیل رہا ہے پرنسس کو مجھے نہیں دئے رہا۔" فرخان نے دادا جان سے اس کی شکایت کی جو اپنے لاڈلے پوتے اور سب سے ہوشیار پوتے  کو دیکھ رہے تھے۔

مجھے صندل کردو Where stories live. Discover now