اسے جیسے ہی ہوش آیا تو کمرے میں نگاہیں دوڑائیں وہ اس وقت ہسپیٹل کے کمرے میں موجود تھا۔ اس کی نگاہ بیڈ کے پاس رکھے سٹول پر بیٹھے وجود پر ٹھہر گئی جو شاید سر کو بیڈ پر ٹکائے سورہا تھا اس کا چہرہ آبان کو نظر نہیں آرہا تھا اسے لگا شاید اسفند یار ہے۔
" اسفی۔" اس نے اٹھنے کی کوشش کی لیکن جسم پر آئی چوٹوں کے باعث اٹھ نہ سکا اور کراہتے ہوئے واپس لیٹ گیا اسی وقت پاس بیٹھے وجود کی بھی آنکھ کھل گئی۔
"جان بھائی آپ کو ہوش آگیا شکر ہے خدا کا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ نے تو میری جان ہی نکال دی تھی۔" وہ عباد شاہ تھا اس کا چھوٹا اور پیارا بھائی۔ آبان شاہ اسے دیکھتا رہ گیا کتنا پریشان تھا وہ اس کے لیے آنکھیں روئی روئی لگ رہی تھیں۔ وہ اسے دیکھ کر خیران بھی ہوا تھا۔
"میں ٹھیک ہوں عابی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم کیوں پریشان ہورہے ہو۔" عابی نے اسے سہارا دئے کر بٹھایاتھا آبان شاہ نے پیار سے اس کے ماتھے پر آئے بالوں کو پیچھے کرکے بالکل ایک باپ کی طرح اس کے ماتھے پر بوسہ دیا۔ عباد شاہ کی آنکھوں میں آنسو آ گئے ان سب بہن بھائیوں میں ایسا ہی پیار تھا۔
"آپ کو پتہ ہے بھیا پورے دودن بعد جاکر آپ کو ہوش آیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ اتنی چوٹیں آپ کو آئی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ اس کے بازوں اور سر پر بندھی پٹی کر طرف اشارہ کرکے بولا۔
پھر بھی آپ کہتے ہیں آپ ٹھیک ہیں۔"
"میں واقعی ٹھیک ہوں عابی میرے بھائی ڈونٹ وری۔" وہ اپنے پیارے بھائی کی آنکھوں میں آنسو صاف کرتے بولا۔
"بھیا آپ کو کچھ ہوجاتا تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہمارا کیا ہوتا۔۔۔۔۔۔ آپ جانتے ہیں ناں ہم سب آپ سے کتنا پیار کرتے ہیں۔" وہ بالکل کسی بچے کی طرح بلک بلک کر رونے لگا۔
"مجھے کچھ نہیں ہونا تھا عباد شاہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ معمولی چوٹیں آبان شاہ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں۔ " اس کے لہجے میں کیا تھا عباد شاہ بس دیکھ کر رہ گیا تھا اسے دیکھ کر وہ ہمیشہ دکھ میں مبتلا ہوجاتا تھا۔
"اچھا تم بتاو تم کب آئے ہو؟" وہ اس کا دھیان بٹاتے ہوئے بولا۔
"مجھے جیسے ہی یہ خبر ملی تھی میں فورا آپ کے پاس چلا آیا یقین مانے بھیا پاکستان سے پیرس تک سفر میں کیسے طے کیا میں بیاں نہیں کرسکتا۔۔۔۔۔۔۔ میرا دل کررہا تھا میں فورا آپ کے پاس پہنچ جاوں میرے دل سے یہی دعا نکل رہی تھی کہ میں جب اپنے جان بھیا کو دیکھوں وہ مجھے پہلے کی طرح اچھے سوٹ بوٹڈ میں ملیں لیکن آپ یہاں بستر پر لیٹے مجھے ملے بھیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" وہ روتے ہوئے اسے اپنی دو دن پہلے والی کیفیت بتا رہا تھا۔
آبان نے آگئے بڑھ کر اسے اپنے ساتھ لگایا۔
"اچھا چپ کرو اب میں ٹھیک ہوں۔" وہ اسے تھپتھپاتے ہوئے بولا۔
"یہ بتاو ماں کو تو نہیں ایکسیڈینٹ کے بارے میں بتایا۔"
"بھیا آپ کے بارے میں کوئی خبر ان سے چھپ سکتی ہے۔" وہ اس سے الگ ہوتے ہوئے آنسو صاف کرتے بولا۔

YOU ARE READING
مجھے صندل کردو
Randomمکمل ناول✔ یہ کہانی ہے کسی کے جنون و عشق کی کسی کی نفرتوں کی کسی کے ادھورے پن کی کسی کی چاہت کی تو کسی کے لاابالی اور کھلنڈر پن کے کسی کی بدمزاجی اور بدتمیزی کی۔ ہے یہ کہانی تھوڑی کھٹی میٹھی سی۔ امید ہے سب کو پسند آئے گی اگر کہیں غلطی ہوگئی تو می...