مجھے صندل کردو Last epi (part:3)

4.5K 190 16
                                    


وہ ڈسچارج ہوکر گھر آ  گئی پہلے تو فرقان شاہ اور عثمان شاہ  کافی ناراض ہوئے تھے ان کے مطابق ابھی وہ ایک ہفتہ وہاں مزید ایڈمیٹ رہتی تو جلدی ٹھیک ہوجاتی لیکن ابان نے انھیں  ہینڈل کرلیا تھا جس پر عباد شاہ نے اسے کافی زچ کیا تھا

گھر میں  ابان سمیت سب اس کا بہت  خیال رکھ رہے تھے بلکل کسی نازک سی گلاب کی پنکھری کی طرح فرقان شاہ اور عثمان شاہ رات کو آفس سے واپس آکر اسے ابان کے اور اس کے بچپن کے قصے سناتے رانیہ بھابھی  محتلیف قسم کے اس کے لیے کھانے بناتیں ، جبکہ فرقان بھائی ڈھیروں اس سے باتیں کرتے اور نوین شاہ اسے اپنی ناولوں کی کہانیاں سناتی اور اس کے شیطان بھائی نوین شاہ کو تنگ کرتے اسے چڑاتے تھے جب وہ کہانی سناتی

اور تو اور  عباد شاہ ناجانے کہاں سے جوکس ڈوھونڈ  ڈوھونڈ کرسناتا جس میں زیادہ تر اسے اپنی شادی جلدی نہ ہونے کا افسوس ہوتا

اور ابان شاہ وہ تو سب سے بڑھ کہ اس کے آرام کا خیال رکھتا ہر شام اسے باہر لان میں واک کرواتا اپنے ہاتھوں سے میڈیسن دیتا اس کے زخموں کی مرہم پٹی کرتا

وہ ان سب کا پیار پا کر پھولی نہیں سما رہی تھی اسے ایسے لگتا جیسے وہ ابھی پیدا ہوئی ہو کبھی کبھی تو خوشی سے آنکھیں بھی چھلک پڑتی تھیں

وہ ان سب میں ماں کی کمی کو بہت ذیادہ محسوس کرتی تھی وہ ان سے عنزہ سے اور نانو سے روزانہ بات کرتی تھی  وہ پریشان نہ ہوجائیں اس لیے انھیں اس نے اپنے ساتھ ہونے والے خادثے کا نہیں بتایا تھا۔

رات کو وہ کمرے میں آیا تو اپنے کمرے کی حالت دیکھ کر  ایسے لگا جیسے وہ جنگل میں آگیا ہو پھر وہ غصے سے اپنے ڈاکٹر شیطان بھائی کو دیکھا جو شعیب اور شازیب کے ساتھ مل کر کشتی کررہا تھا اور اسفند یار دور صوفے پر بیٹھا ان کی ویڈیو بنا رہا تھا جبکہ زینیا کے پاس بیٹھی نائلہ نوین اور رانیہ بھابھی انھیں چئیر آپ کررہی تھیں

" شیطانو یہ کیا خشر بنایا ہوا ہے تم لوگوں نے میرے کمرے کا۔"

اس کی غصے بھری آواز سے وہ ایک دم ہی ایک دوسرے کو چھوڑ کر کھڑے ہوگے۔

" یہ میرا کمرہ ہے کوئی کشتی کا میدان نہیں جو یوں کمرہ سر پر اٹھایا ہوا ہے۔"

" بھائی  یہ صرف آپ کا ہی کمرہ نہیں ہماری بھابھی کا بھی ہے۔"

" تم تو چپ ہی  رہو پیشے سے تم ڈاکٹر ہو لیکن  حرکتیں تمہاری پاگلوں جیسی ہیں."

وہ غصے سے اسے دیکھ  رہا تھا۔

" بھائی یو انسلٹڈ می۔"

وہ منمنایا تھا

اوووو ریلی مسٹر عباد شاہ  آپ کو بے عزتی محسوس بھی ہوتی ہے کیا؟"

وہ تیکھی نظروں سے اسے دیکھتے  بولا کمرے میں دبی دبی ہنسی کی سرگوشیاں ہوئیں

" سیدھی طرح آپ یہ کہیں ناں کہ ہم سب آپ کے کمرے سے  دفعہ ہوجائیں تاکہ آپ اپنی بیگم سے پیار بھری باتیں کرسکے رومینس کرسکیں  ۔۔۔۔۔۔۔ یوں ڈرکولا کی طرح ہم کو ڈرا کیوں رہے ہیں آپ کو تو ویسے ہی ہم معصوموں کو ڈرانے کا شوق ہے۔"

مجھے صندل کردو Donde viven las historias. Descúbrelo ahora