مجھے صندل کردو (Last epi (part 2

3.7K 164 29
                                    


ہاں تو بچو میں نے اور بھائی صاحب نے مل کر آج یہ طے کیا ہے اس آنے والے جمعے کو ابان زینیا کا ولیمے کا ریسیپشن ہوجائے۔"

رات کو باہر لان کی روشنی میں ڈنر کرتے ہوئے عثمان شاہ نے سب کو اپنے فیصلے سے آگاہ کیا۔

" یاہو۔" شعیب اور شازیب دونوں نے یک زبان ہو کر نعرہ لگایا اور ساتھ ہی دونوں کے درمیان بیٹھی زینی کو گلے لگایا۔

" واوو پاپا یہ تو بہت اچھی بات ہے لیکن کیوں نہ ان کی شادی کی ساری رسمیں کی جائیں۔"

رانیہ بھابھی خوشی سے بولیں۔

" نہیں بھابھی میرے خیال میں اس کی ضرورت نہیں ۔" ابان فورا بولا۔

" ارے وہ کیوں تمہیں خوشی نہیں کیا۔۔۔۔۔۔۔ میرا تو من ہے کہ ساری رسمیں اپنے سارے ارمان پورے کروں۔"

" خوشی تو بہت ہے فلحال یہ ارمان پورا کرلیں باقی عابی کی شادی پر کر لیجیے گا۔"

وہ کھانا کھاتے ہوئے عباد کی طرف شررات سے دیکھتے بولا۔

جس کا ہاتھ اس کی بات پر رک چکا۔

" ہونہہ میری شادی تو جیسی رچی ہوئی ہے ناں۔"

وہ ٹھنڈی سانس لیتے بولا

شادی کے نام پر اس کی آنکھوں میں اپنی حسینا کا چہرہ لہرایا جو غصے سے اسے دیکھ رہی تھی

" ڈرامہ کوئین رچی نہیں تو جلد ہی رچا لیں گے پریشان کیوں ہورہے ہو۔"

فرحان بھائی ہنستے ہوئے بولے۔

" بھائی مجھے ڈرامہ کوئین مت کہیں۔"

وہ منہ بسور کہ بولا۔

" تو پھر کیا کہوں بابا کی گڑیا ٹھیک رہے گا۔"

" بھائی۔۔۔۔۔۔"

"اچھا بس بس۔۔۔۔۔۔۔ میری بات تو وہی رہ گئی ہے۔" فرقان شاہ نے انھیں ٹوکتے ہوئے کہا۔

"ہم کل سے تیاری شروع کردیں گے دن بہت تھوڑے ہیں اور

جویریہ طیبہ تم دونوں بھی کل سے شاپنگ والا کام شروع کردو۔"

وہ بات کرتے ہوئے ان دونوں سے مخاطب ہوئے

جو غصے سے اندر ہی اندر پیچ وتاب کھارہی تھیں

وہ کچھ نہیں بولی تھیں بس خاموشی سے ڈنر کرکے وہاں سے اٹھ گئی تھیں۔

سب اس وقت اتنے خوش تھے کسی نے بھی ان کی خاموشی کو نوٹ نہیں کیا تھا جبکہ فرخان شاہ بخوبی جویریہ کی خاموشی کو سمجھ رہے تھے جب سے زینیا آئی تھی انھوں نے تو کمرے سے ہی نکلنا بند کردیا تھا حلانکہ اسے آئے ہوئے ایک دن ہوا تھا۔

" بھئی میں تو بہت خوش ہوں ، ویسے اسفی بھی رک جاتا تو بہت مزہ آتا۔"

نائلہ پرجوش لہجے میں بولی

مجھے صندل کردو Onde histórias criam vida. Descubra agora