part 8

3.1K 178 38
                                    

زینیا کو اس کے ساتھ کام کرتے ہفتہ ہوگیا اس دن کے بعد نہ اس نے دوبارہ اس سے اس قسم کی بات کی تھی  اور جو اس نے کہا تھا وہ سچ کردیکھایا تھا اسے واقعی سارے عزت سے دیکھتے تھے سب عزت کرتے وہاں ہر کوئی ایک دوسرے کی عزت کرتا تھا  آہستہ آہستہ وہ کام بھی سمجھ گئی تھی وہ ایک ہفتے میں تھوڑا بہت اسے جان گئی تھی وہ کام کے معاملے میں بہت سخت تھا تھوڑی سی غلطی پر اچھی خاصی بے عزتی کردیتا تھا زینیا نے  کبھی بھی اسے فالتو بات کرتے نہیں دیکھا تھا وہ مسلسل کام کرتے ہی پایا جاتا تھا کبھی اس کی کسی جگہ میٹنگ ہوتی تھی کبھی کسی کلائنٹ سے میٹنگ ہوتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور جب بھی کوئی کام میں غلطی کرتا تو اس کی سختی آجاتی تھی زینیا خود کتنی دفعہ بے عزت ہونے سے بچی تھی وہ سخت صرف اپنے کام کے معاملے میں ہی تھا ویسے اس نے دیکھا تھا وہ ہے بہت نرم مزاج کا تھا اخلاق کا بھی اچھا تھا ہر ایک کی عزت کرنے والا تھا زینیا اس سے کافی حد تک متاثر ہوئی تھی

ابھی بھی وہ عنزہ کے لیپ ٹاپ پر کوئی ڈاکومنٹس بنانے میں مصروف  تھی رات کا ایک بجنے والا تھا لیکن اس کا کام تھا کہ ختم ہونے کو نہیں آرہا تھا کل آفس میں آوٹ آف کنٹری سے آبان شاہ کے کلائنٹ آرہے تھے جن کے ساتھ بہت ہی امپیورٹینٹ ڈیل ہونے جارہی تھی اور زینیا اسی پر کام کررہی تھی۔

گھر  پر اس وقت سب سو رہے تھے وہ صحن میں بیٹھی ہوئی تھی وہی بیٹھ کر کام کررہی تھی اوپر سے نیند بھی اس پر طاری ہورہی تھی۔

اتنے میں کسی طوفان کی طرح بیرونی دروازہ کھٹکا تھا وہ ڈر گئی پتہ نہیں اس وقت  کون ہوگا یہ سوچتے ہی اس نے لیپ ٹاپ کو سائیڈ پر رکھا اور ڈرتے ڈرتے دروازے کی طرف قدم بڑھائے۔

"ک۔۔۔۔ک۔۔۔۔ک۔۔۔۔۔۔کون؟" اس نے ڈرتے  ڈرتے پوچھا

"میں ہوں دروازہ کھولو۔" غصے سے بھری آواز  آئی جس سے اس کے رہے سہے اوسان بھی خطا ہوئے تھے

اس نے اللہ کا نام لے کردروازہ کھول کر پیچھے ہٹ گئی۔

وہ اندر داخل ہوا اور دروازے  کی کنڈی لگائی۔

وہ جانے لگی جب اس نے اس کا ڈوپٹہ پکڑ لیا۔

"روکو سوئیٹ ہارٹ کہاں جارہی ہو۔"

وہ اسے جھٹکے سے اپنی طرف کھینچتے بولا۔ اسے پتہ تھا سب سو رہے ہیں کیوں نہ وہ موقعے کا فائدہ اٹھاتا۔

اس میں اس وقت شیطان حاصر تھا وہ شیطان جو اچھائی برائی میں فرق کو بھول جاتا تھا

"چھوڑو مجھے۔" زینیا کو اس شیطان سے وحشت سی محسوس ہوئی اس نے  اپنا آپ چھوڑوانے کی کوشش کی

"وہ کیا  ہے ناں مجھے لگتا تھا کہ میں تم سے نفرت کرتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن اب مجھے ایسے لگتا جیسے مجھے تم سے پیار ہوگیا تمہاری اس بھولی سی صورت سے ان سنہری آنکھوں سے  تمہاری یہ لچکتی کمر سے ۔۔۔۔۔۔۔" اور بھی پتہ نہیں وہ اس سے کیا کیا بے ہودہ باتیں کررہا تھا زینیا کو ایسا لگا جیسے کوئی پگلا سیسہ اس کے کانوں میں ڈال رہا ہے۔

مجھے صندل کردو Where stories live. Discover now