زینیا کو اس کے ساتھ کام کرتے ہفتہ ہوگیا اس دن کے بعد نہ اس نے دوبارہ اس سے اس قسم کی بات کی تھی اور جو اس نے کہا تھا وہ سچ کردیکھایا تھا اسے واقعی سارے عزت سے دیکھتے تھے سب عزت کرتے وہاں ہر کوئی ایک دوسرے کی عزت کرتا تھا آہستہ آہستہ وہ کام بھی سمجھ گئی تھی وہ ایک ہفتے میں تھوڑا بہت اسے جان گئی تھی وہ کام کے معاملے میں بہت سخت تھا تھوڑی سی غلطی پر اچھی خاصی بے عزتی کردیتا تھا زینیا نے کبھی بھی اسے فالتو بات کرتے نہیں دیکھا تھا وہ مسلسل کام کرتے ہی پایا جاتا تھا کبھی اس کی کسی جگہ میٹنگ ہوتی تھی کبھی کسی کلائنٹ سے میٹنگ ہوتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور جب بھی کوئی کام میں غلطی کرتا تو اس کی سختی آجاتی تھی زینیا خود کتنی دفعہ بے عزت ہونے سے بچی تھی وہ سخت صرف اپنے کام کے معاملے میں ہی تھا ویسے اس نے دیکھا تھا وہ ہے بہت نرم مزاج کا تھا اخلاق کا بھی اچھا تھا ہر ایک کی عزت کرنے والا تھا زینیا اس سے کافی حد تک متاثر ہوئی تھی
ابھی بھی وہ عنزہ کے لیپ ٹاپ پر کوئی ڈاکومنٹس بنانے میں مصروف تھی رات کا ایک بجنے والا تھا لیکن اس کا کام تھا کہ ختم ہونے کو نہیں آرہا تھا کل آفس میں آوٹ آف کنٹری سے آبان شاہ کے کلائنٹ آرہے تھے جن کے ساتھ بہت ہی امپیورٹینٹ ڈیل ہونے جارہی تھی اور زینیا اسی پر کام کررہی تھی۔
گھر پر اس وقت سب سو رہے تھے وہ صحن میں بیٹھی ہوئی تھی وہی بیٹھ کر کام کررہی تھی اوپر سے نیند بھی اس پر طاری ہورہی تھی۔
اتنے میں کسی طوفان کی طرح بیرونی دروازہ کھٹکا تھا وہ ڈر گئی پتہ نہیں اس وقت کون ہوگا یہ سوچتے ہی اس نے لیپ ٹاپ کو سائیڈ پر رکھا اور ڈرتے ڈرتے دروازے کی طرف قدم بڑھائے۔
"ک۔۔۔۔ک۔۔۔۔ک۔۔۔۔۔۔کون؟" اس نے ڈرتے ڈرتے پوچھا
"میں ہوں دروازہ کھولو۔" غصے سے بھری آواز آئی جس سے اس کے رہے سہے اوسان بھی خطا ہوئے تھے
اس نے اللہ کا نام لے کردروازہ کھول کر پیچھے ہٹ گئی۔
وہ اندر داخل ہوا اور دروازے کی کنڈی لگائی۔
وہ جانے لگی جب اس نے اس کا ڈوپٹہ پکڑ لیا۔
"روکو سوئیٹ ہارٹ کہاں جارہی ہو۔"
وہ اسے جھٹکے سے اپنی طرف کھینچتے بولا۔ اسے پتہ تھا سب سو رہے ہیں کیوں نہ وہ موقعے کا فائدہ اٹھاتا۔
اس میں اس وقت شیطان حاصر تھا وہ شیطان جو اچھائی برائی میں فرق کو بھول جاتا تھا
"چھوڑو مجھے۔" زینیا کو اس شیطان سے وحشت سی محسوس ہوئی اس نے اپنا آپ چھوڑوانے کی کوشش کی
"وہ کیا ہے ناں مجھے لگتا تھا کہ میں تم سے نفرت کرتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن اب مجھے ایسے لگتا جیسے مجھے تم سے پیار ہوگیا تمہاری اس بھولی سی صورت سے ان سنہری آنکھوں سے تمہاری یہ لچکتی کمر سے ۔۔۔۔۔۔۔" اور بھی پتہ نہیں وہ اس سے کیا کیا بے ہودہ باتیں کررہا تھا زینیا کو ایسا لگا جیسے کوئی پگلا سیسہ اس کے کانوں میں ڈال رہا ہے۔
YOU ARE READING
مجھے صندل کردو
Randomمکمل ناول✔ یہ کہانی ہے کسی کے جنون و عشق کی کسی کی نفرتوں کی کسی کے ادھورے پن کی کسی کی چاہت کی تو کسی کے لاابالی اور کھلنڈر پن کے کسی کی بدمزاجی اور بدتمیزی کی۔ ہے یہ کہانی تھوڑی کھٹی میٹھی سی۔ امید ہے سب کو پسند آئے گی اگر کہیں غلطی ہوگئی تو می...