"الھادی"

1K 59 1
                                    

کبھی کبھی زندگی میں ہمیں ہر انسان ہر چیز ہماری مرضی سے نہیں ملتی کیونکہ ہر چیز ہر انسان کے لیے نہیں ہوتی - چیزیں اوپر آسمانوں پر مختص کی جاتی ہیں اور وہ تب ہی ہماری زندگیوں میں شامل ہوتی ہیں جب اُن کے انتخابات کا وقت ہوتا ہے - اس لیے  ہمیں ان کا انتظار کرنا چاہیے وہ اپنے صحیح وقت پر ہمارے پاس ہوں گی - بجائے اس کے کہ ہم ان کو حاصل کرنے کے لیے غلط راستے اختیار کر لیں -
☆☆☆
وہ کھڑکی کے ساتھ سر ٹکائے نا جانے کب تک سوچتی رہتی کہ اچانک تیز بارش کی بوندوں نے اسے حال میں لا کر پٹخ دیا تھا- اس نے بارش کو محسوس کرنے کے لیے اپنی خوبصورت ہتھیلی باہر نکالی - بارش کی بوندوں نے اس کے زخموں کو ہرا کر دیا تھا - وہ سر جھٹک کر کمرے کی طرف بڑھ گئ ☆☆☆
   جنت نور اورفاطمہ نور ظفر صاحب کی صاحبزادیاں ہیں اور موسیٰ ظفر صاحب کے اکلوتے صاحبزادے ہیں - (موسیٰ ظفر کو لگتا ہے کہ ان سے زیادہ ذہین انسان اس دنیا میں ٍڈھونڈنا نا ممکن ہے - یعنی کہ کافی خوش فہم ہیں موسیٰ ظفر )-
جنت نور پہلے موسیٰ دوسرے اور فاطمہ تیسرے نمبر پر ہے - زاہدہ بیگم ظفر صاحب کی زوجہ محترمہ اور ان تینوں کی والدہ محترمہ ہیں - زاہدہ بیگم فاطمہ اور موسیٰ کے ہر وقت کے جھگڑوں سے خاصی تنگ رہتی ہیں - اور ظفر صاحب کے سامنے دونوں کی بولتی بند ہو جاتی ہے -
☆☆☆
جنت او میری جنت! کہاں ہو دیکھو تمہاری شہزادی کیا خبر لائی ہے - فاطمہ چہکتی ہوئی کمرے میں داخل ہوئی اور اِدھر اُدھر نظریں گھمانے لگی - حسبِ توقع جنت اس کو اپنے بیڈ پر لیٹی ہوئی ملی -
جنت بھئی کیا بات ہے تمہاری گھر والے پتا نہیں کیا کیا پلان کیے بیٹھے ہیں اور ایک تم ہو کہ تمہیں بیڈ توڑنے سے ہی فرصت نہیں ہے -
جب تمہیں پتا ہی نہیں ہےکہ بات کیا ہے تو پھر میرا سر کیوں کھا رہی ہو.؟ جنت نے اس کی کلاس لے لی تھی -
فاطمہ وہیں کھڑی مصنوئی غصے سے جنت کو گھورنے کا کام سر انجام دینے لگی -

الھادی Where stories live. Discover now