رات کو تقریباً آٹھ بجے وہ ہوٹل پہنچے تو سب نے منہ ہاتھ دھو کر کھانا کھایا اور سونے کی تیاری کرنے لگے -صبح ہی صبح سیروتفریح کا سلسلہ شروع ہو جانا تھا -
تھکاوٹ سے چور ہوتاجسم پھر مری کی ٹھٹھرا دینے والی سردی کافی کی شدت سے کمی کس کو نہ محسوس ہوتی -
جنت اور پلوشے ایک ہی روم میں ٹھہری تھیں اس لیے جنت نے پلوشے کے سامنے اپنی خواہش کا اظہار کیا -پلوشے نے روم ہیٹر پر کافی بنائی دونوں نے گپ شپ کرتے ہوئے کافی پی اور سونے کے لیے لیٹ گئیں-
☆☆☆
صبح 5 بجے ہی جنت کی آنکھ کھل گئی عام طور پر وہ اتنی صبح اٹھتی تو نہیں تھی شاید جگہ تبدیل ہونے کا اثر تھا -اس نے اپنی طرف کا لیمپ آن کیا کمرے میں ہلکی ہلکی روشنی پھیل گئی البتہ باہر ابھی تک اندھیرا ہی تھا اور برفباری کا سلسلہ جاری تھا - پلوشے اسکی حرکت پر کسمسائی پھر لحاف سر پر تان کر سو گئی -
جنت منہ ہاتھ دھونے کے لیے واش روم گئی تو پہلے ہاتھ لگا کر پانی کا ٹمپریچر چیک کیا پانی گرم ہی آرہا تھا -اس نے شکر کیا پانی گرم ہے نہیں تو اتنی سردی میں اس نے فریز ہو کر سنو وائٹ ہی بن جانا تھا -ہیٹر آن کر کے اس نے کافی بنانا شروع کی تو پلوشے جو سو رہی تھی کمبل سے منہ باہر نکالتے ہوئے بولی
میرے لیے بھی بنا لو -
تم اٹھ گئی کیا ؟-کافی کو بیٹ کرتے ہوئے بولی -ظاہر ہے جب تم صبح صبح میرے سر پر سوار ہوکر زور زور سے کافی بیٹ کرو گی وہ بھی چمچ سے تو میں اٹھوں گی ہی نا -پلوشے نے منہ بسورتے ہوئے کہا ساتھ ہی بالوں کا جوڑا بنانے لگی -
دونوں نے کافی پی تو پلوشے اٹھ کر وضو کرنے واش روم میں چلی گئی ابھی نماز کا وقت باقی تھا -ہلکے گلابی رنگ کا سوٹ پہن رکھا تھا اس نے شال کو اچھی طرح لپیٹتی ہوئی باہر نکلی تو الماری کھول کر جائے نماز تلاش کرنے لگی -
کیا ڈھونڈ رہی ہو ؟جنت جو ہیٹر کے پاس بیٹھی موبائل پر انگلیاں چلا رہی تھی بول اٹھی -
جائے نماز -
وہ کیوں؟
میرا خیال ہے جائے نماز پر نماز ہی پڑھی جاتی ہے -جائے نماز نا ملنے پر پلوشے کا موڈ کچھ آف ہو گیا تھا مگر پھر الماری میں پڑی ایکسٹرا بیڈ شیٹ اٹھا کر فولڈ کرنے لگی -زمین پر بچھا کر اس نے رک کر جنت کی طرف دیکھا -
تم بھی پڑھ لو -
کیا؟وہ سمجھ تو گئی تھی مگر انجان بنی رہی -
"نماز" -پلوشے نے کہہ کر اسکا جواب سنے بغیر نماز شروع کر دی کہ وقت گزر رہا تھا -پڑھ لوں گی -جنت نے ہاتھ جھلا کر جان چھڑانے والے انداز میں کہا-
کچھ دیر وہ دانتوں سے لب کچلتی رہی اسکا ضمیر اس کو سرزنش کرتا رہا کہ اٹھ کر نماز پڑھ لو مگر وہ ڈھیٹ بن کر بیٹھی رہی -☆☆☆
برفباری کا سلسلہ ہنوز جاری تھا سب ناشتہ کر چکے تھے اور اب یہ مسئلہ زیرِغور تھا کہ اب کہاں جایا جائے -سب لوگ اپنے اپنے گروپ کے ساتھ جائیں گے اور مغرب تک واپس ہوٹل پہنچ جائیں گے پھر ہوا بھی یہی -پلوشے اور جنت اب لباس تبدیل کر چکی تھیں -پلوشے صبح کی نسبت اب نیلے رنگ کی شلوار قمیض میں ملبوس تھی بالوں کو کھلا چھوڑے خود کو اونی شال سے اچھی طرح لپیٹے ہوئے تھی وہ اس رنگ میں بہت فریش لگ رہی تھی ہمہ وقت رہنے والی چہرے پر مسکراہٹ اسکی خوبصورتی میں اضافہ کر رہی تھی -فیضی جو پہلے ہی اس پر فدا تھا اب ہر وقت اس کے گرد منڈلاتا رہتا کہ کہیں کوئی اس پر بری نظر نہ ڈالے -
جبکہ جنت اپنے مخصوص سیاہ جینز اور شرٹ میں ملبوس تھی - البتہ ،ارسل بلیک جینز پر پلین سفید شرٹ پہنے بالوں کو جیل سے اوپر کو جمائے لیدر جیکٹ پہنے اپنی پوری وجاہت کے ساتھ پیش پیش تھا -
☆☆☆
YOU ARE READING
الھادی
Humorیہ کہانی ہے فرض سے فرض کی ---درد سے سکون کی ---محبت سے عشق کی ---گمراہی سے راہ راست کی ----یہ کہانی ہے ایک ایسے کردار کی جو اپنا وجود نہیں رکھتا مگر اپنی چھاپ چھوڑ جاتا ہے ---جی ہاں یہ کہانی ہے ایک ہادی کی ---الھادی ---