ہدایت

429 34 8
                                    

یہ لنک اُن کے لیے جنہوں نے پچھلی قسط نہیں پڑھی تھی تکلیف کے لیے معذرت ۔۔۔
https://readingcornerpk.blogspot.com/2019/10/al-hadi-novel-pdf-by-fariha-muzaffar.html
میں نہیں جانتا مجھے آپ سے کیا کہنا چاہیے اور کیا نہیں یہ تو آپ جانتی ہوں گی کہ ہمیں کس سلسلے میں ملوایا جا رہا ہے ممی آپکی بہت تعریفیں کرتی ہیں انہوں نے ہی مجھے اس گیٹ ٹو گیدر کے لیے تیار کیا مگر سچ تو یہ ہے کہ مجھے شادی وادی نہیں کرنی میں آپ سے ہر گز جھوٹ نہیں بولوں گا میں امریکہ میں شادی کر چکا ہوں میں کافی لبرل لڑکا ہوں مگر میں اپنی ممی کی ضد پوری کرنے کے لیے کسی کی زندگی برباد نہیں کر سکتا اس لیے میں نے آپکو سب کچھ سچ بتا دیا تا کہ آپکو کوئی غلط فہمی نہ ہو جائے اور میں بہت جلد ممی کو اپنی شادی کے بارے میں بتا دوں گا -وہ ایک ہی سانس میں اپنی بات مکمل کر چکا تھا وہ جنت کے چہرے پر حیرت اور غم و غصے کے تاثرات دیکھنا چاہتا تھا مگر اس کا چہرہ پر سکون تھا بلکل نارمل -
جنت کا دل کیا ابھی اور اسی وقت جا کر مشی آنٹی کے سامنے جا کر اسکی فرمانبرداری کا راز فاش کر دے مگر نہیں کچھ راز وقت کھولتا ہے اور جب وقت راز کھولتا ہے تو انسان کی آنکھیں بھی کھول دیتا ہے اسے اس وقت کا انتظار کرنا تھا -
ہنہ کمینہ انسان بڑا آیا انوسنٹ -جنت دل میں کچھ اور ہی سوچ رہی تھی -
ایکسکیوزمی آپکو برا تو نہیں لگا -وہ شاید اسکی خاموشی کو جنت کی ناراضگی سمجھ رہا تھا -
ارے نہیں نہیں مجھے کیوں برا لگے گا اچھا ہے بلا خود ہی ٹل گئی میرا مطلب ہے مجھے بھی آپ سے شادی کرنے میں کوئی انٹرسٹ نہیں ہےیہ تو اچھا ہوا آپ نے خود ہی انکار کر دیا  آئی ہوپ آپکو میری بات بری نہیں لگی ہو گی -نائس ٹو میٹ یو -وہ بھی اسی کے لہجے میں کہتی پلٹ گئی -
سٹرینج -وہ کندھے اچکا کر لاؤنج کی طرف بڑھ گیا -
جنت ایک تمسخرانہ مسکراہٹ چہرے پر سجائے کمرے میں آئی دوپٹہ اتار کر بال سیٹ کیے اور بیگ پکڑ کر کمرے سے باہر آگئی -ڈائیننگ ہال میں لنچ کا دور چل رہا تھا اسی لیے وہ زاہدہ بیگم کی نظروں سے بچ گئی -ملازم کو بتا کر پلوشے کو کال ملاتی ہوئی وہ اپنی گاڑی میں بیٹھ گئی اب اسے اپنی دوست کی شادی کو بھرپور طریقے سے انجوائے کرنا تھا -
آخر ایک بہت بڑی مصیبت کا بوجھ اس کے سر سے اترا تھا -
★★★★★
پلوشے بے چینی سے کمرے میں ٹہل رہی تھی کمرے میں مہندی کی دلفریب مہک پھیلی ہوئی تھی -اسکے بازو کہنیوں سے کر ہاتھوں کی انگلیوں تک مہندی کے باریک ڈیزائینز سے بھرے ہوئے تھے جیسے عموماً مشرقی دلہنوں کے بھرے ہوتے ہیں -جنت دروازہ کھول کر مسکراتی ہوئی کمرے میں داخل ہوئی -پلوشے رک کر اسے گھورنے لگی جنت اسکی گھوریوں کی پرواہ کیے بغیر اس سے لپٹ گئی -
بہت بد تمیز ہو جنت تم لیکن میں تمہیں اس لیے معاف کر رہی ہوں کیونکہ آج میری مہندی ہے -پلوشے منہ پھلائے بولی -
آہاں مہندی کے ساتھ نکاح بھی تو ہے -وہ پلوشے کو تنگ کرتی کاوچ پر ٹک گئی -
یہاں ڈیرہ مت جماؤ  اٹھ کر ریڈی ہو جاؤ  7 بجے فنکشن سٹارٹ ہو جانا ہے -وہ اسجو ٹوکتی ہوئی الماری میں سے جنت کے مہندی کا ڈریس نکالنے لگی اسکی مہندی سوکھ چکی تھی اس لیے اسے کسی دقت کا سامنا نہیں کرنا پڑا-
پارلر والی کو گھر پر ہی بلوا لیا گیا تھا اسی لیے وہ Relaxسی اپنے کام کر رہی تھی -
فنکشن کا انتظام پلوشے کے گھر کے لان میں کیا گیا تھا مہندی کے فنکشن سے پہلے نکاح کی رسم ادا کی جانی تھی اس لیے جوائنٹ فنکشن رکھا گیا تھا -
★★★★★
پلوشے مہندی کا پیلا جوڑا پہنے موتیے اور گیندے کے پھولوں کی جیولری اور ہلکے میک اپ کے ساتھ تیار نظر آتی تھی -جنت سلور لہنگا اور میرون کڑتی جس پر سلور رنگ کا کام ہوا تھا پہنے دوپٹے سے عاری وجود لیے جھکی اپنے سینڈلز کے سٹریپ بند کر رہی تھی گھنگھریالے بال ایک طرف کو جھکے زمین کو چھو رہے تھے -چہرہ واضع نظر نہیں آتا تھا -
جلدی کرو جنت نکاح خواں آنے والے ہوں گے اسی لیے میں کہتی تھی جلدی آجانا -
بس ہو گیا یار -وہ دوپٹے کو شانوں پر پھیلاتی پلوشے کی طرف مڑی چہرے پر بلکل ہلکا سا میک اپ لبوں پر میرون ریڈ شیڈ لپ اسٹک کلائیوں میں میچنگ چوڑیاں پہنے وہ کوئی پرستان کی پری لگ رہی تھی -
اونہوں کچھ مسنگ ہے -پلوشے نے ڈریسنگ سے سلور بوندے پکڑے اور اسکے سامنے لہرائے -
ہمم گڈ اب ہوا ہے سب پرفیکٹ-یار جنت تم نظر اتروا لو اپنی کسی کی نظر ہی نا لگ جائے کہیں -پلوشے نے فکرمندی ظاہر کی -
جنت بالوں کو برش کرنے لگی پلوشے کی بات پر کھل کر مسکرا دی اس سے پہلے کہ وہ کوئی جواب دیتی دروازہ نوک ہونے کی آواز آئی -وہ اپنے بالوں میں گلاب کا پھول لگا رہی تھی جب کوئی دروازہ کھول کر اندر داخل ہوا -اس نے پھول واپس رکھ دیا اور پلٹ کر دروازے کی طرف دیکھا -
سفید کڑتا شلوار میرون اور ییلو دوپٹہ (مہندی کا مخصوص دوپٹہ)میں بالوں کو جیل سے پیچھے کو جمائے ہلکی داڑھی میں سامنے ارسل کھڑا تھا -
کچھ بولنے کے لیے اس نے لب وا کیے لیکن جب نظر سامنے کھڑی لڑکی پر پڑی تو اسکے لفظ منہ میں ہی رہ گئے وہ مسحور سا پلک تک نا جھپک سکا -
اہم اہم۔۔۔ارسل کوئی کام تھا ؟؟-پلوشے نے کھنکار کر اپنی موجودگی کا احساس دلایا -
ہاں وہ۔۔۔دراصل اگر تم تیار ہو تو نکاح خواں کو لے آئیں کمرے میں -انکل پوچھ رہے ہیں-ارسل نے فوراً نظروں کا زاویہ بدلا اور اپنے آنے کا مقصد بیان کیا -
ہاں میں تو تیار ہوں -پلوشے نے اپنا دوپٹہ درست کیا -جنت یونہی ڈریسنگ پر چیزیں درست کرنے لگی -
جنت کیسی لگ رہی ہے ارسل؟؟-وہ جو واپس جانے لگا تھا پلوشے کی بات سن کر رکا ایک سرسری نظر جنت پر ڈالی -ڈریسنگ ٹیبل پر چیزیں درست کرتی جنت کے ہاتھ ایک لمحے کو رکے دل کی دھڑکن تھمی سماعتیں اسکے جواب کی منتظر ہوئیں -
جیسی پہلے لگتی ہے ویسی ہی-وہ عام سے لہجے میں کہہ کر مسکراتا ہوا دروازہ بند کر گیا -وہ لمحہ جس میں جنت کی دھڑکنیں تھمیں وہ گزر گیا سماعتیں وہ نہیں سن سکیں جس کی وہ منتظر تھیں -لیکن ہاں جنت کے دل سے اسکے لیے ایک گالی ضرور برآمد ہوئی تھی-
کمینہ انسان تعریف نہیں کر سکتا کبھی -وہ کلس کر رہ گئی پلوشے کو بھی مایوسی ہوئی -
★★★★
نکاح کی رسم ادا ہو گئی تھی جنت اور پلوشے اس وقت کمرے میں تنہا تھیں -مہندی کا فنکشن سٹارٹ ہونے سے پہلے دلہا دلہن کا فوٹو شوٹ ہونا تھا کیمرہ مین کا انتظار کیا جا رہا تھا -
جنت ایک بات پوچھوں پلیز سچ بتانا -پلوشے نے نرمی سے اسکے دونوں ہاتھوں کو تھاما -
تم سے کب جھوٹ بولتی ہوں میں -

الھادی Where stories live. Discover now