"تیری میری دوستی"
کہ تیراچپ رہنامیرےذہن میں بیٹھ گیا ---
اتنی آوازیں تجھے دیں کہ گلہ بیٹھ گیا---
اور یوں نہیں ہے کہ فقط میں ہی اسے چاہتا---
جو بھی اس پیڑ کی چھاؤں میں گیا بیٹھ گیا---
اور اتنا میٹھا تھا وہ غصے بھرا لہجہ مت پوچھ ---
اسنے جس جسکو بھی جانے کا کہا بیٹھ گیا ---
میجر ارسل جہانگیر کو ہاسپٹل منتقل کر دیا گیا تھا -اس وقت وہ آئی سی یو میں پڑا زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہا تھا -
☆☆☆سلمیٰ بیگم حوصلہ رکھیں کچھ نہیں ہو گا ارسل کو - جہانگیر صاحب سلمیٰ بیگم کو چپ کروانے کی کوشش میں بے حال ہو رہے تھے جب سے ارسل کا پتا چلا تھا سلمیٰ بیگم اور ارشیہ کا رو رو کر برا حال ہو گیا تھا -
ارشیہ بچے آپ تو چپ کر جاؤ یوں رونے سے تو کچھ نہیں ہو گا -
چلو اٹھو اور سالم کو کال کر کے بلاؤ پھر نکلنا ہے ہمیں ہاسپٹل کے لیے -
جہانگیر صاحب نے ارشیہ کو تھپکتے ہوا کہا -ارشیہ نے ہاتھ کی پشت سے آنسوؤں کو صاف کیا اور سالم کا نمبر ملانے لگی -
پہلی بیل پر ہی دوسری طرف سے فون اٹھا لیا گیا تھا -
ہیلو گڑیا کیسے یاد کر لیا تم نے بھائی کو - سالم کی چہکتی ہوئی آواز سنائی دی -
سالم بھائی وہ---وہ ارسل بھائی - اس سے آگے وہ کچھ نہیں بول سکی تھی -آنسو پھر سے زارو قطار بہنے لگے تھے -
سالم کی چھٹی حس نے کسی انہونی کا اشارہ دیا تھا -
کیا ہوا ارسل کو ؟-ارشیہ کیوں رو رہی ہو تم -بتاؤ مجھے کیا ہوا ہے ؟- سالم ایک دم سے پریشان لگنے لگا تھا -
وہ--- وہ ارسل بھائی کو --- -ارشیہ اب باقاعدہ ہچکیوں سے رونے لگی تھی -
اب بتا بھی چکو ہوا کیا ہے کیوں جان سولی پر لٹکا رکھی ہے -
ارسل بھائی کو گولی--- اس سے آگے کچھ بھی بولنے کی ہمت نہیں تھی اس میں -
کیا؟؟؟ارسل کو گولی لگی ہے ؟؟؟- اچھا سنو میں ابھی آ رہا ہوں وہاں - سالم کی تو گویا جان ہی فنا ہو گئی تھی -
میں بس پانچ منٹ میں آرہا ہوں تم رونا بند کرو - سالم نے ارشیہ کو حوصلہ دیا اور کال ڈسکنیکٹ کر دی -☆☆☆
-سالم پندرہ منٹ کا راستہ پانچ منٹ میں طے کر کر جہانگیر ہائوس پہنچا تھا - وہ تو جیسے ہواؤں میں گاڑی دوڑا کر لایا تھا -
انکل کیا ہوا ہے ارسل کو - سالم نے چھوٹتے ہی پوچھا تھا -
جہانگیر صاحب نے ساری روداد کہہ سنائی تھی -
سالم کی رنگت منٹوں میں سفید پڑ گئی تھی -
YOU ARE READING
الھادی
Humorیہ کہانی ہے فرض سے فرض کی ---درد سے سکون کی ---محبت سے عشق کی ---گمراہی سے راہ راست کی ----یہ کہانی ہے ایک ایسے کردار کی جو اپنا وجود نہیں رکھتا مگر اپنی چھاپ چھوڑ جاتا ہے ---جی ہاں یہ کہانی ہے ایک ہادی کی ---الھادی ---