راستہ

352 38 4
                                    

الھادی
از
فریحہ مظفر

عصر کا وقت تھا مؤذن کی آواز فضا میں گونج رہی تھی جب وہ ظفر ویلاز میں داخل ہوئی -سیدھا اپنے کمرے میں آکر وضو کیا اور نماز کے لیے کھڑی ہو گئی -دعا کے لیے ہاتھ اُٹھائے تو لب ہلنے میں ہی نہیں آ رہے تھے اور آنسو تھے کہ بہے جا رہے تھے -وہ معافی مانگتی بھی تو کس منہ سے وہ اسکی نافرمان بندی تھی مگر پھر بھی اس نے اسکو اتنی توفیق دی تھی کہ وہ اسکے سامنے یوں بیٹھ کر ندامت کا اظہار کر سکتی - وہ وہیں سجدہ ریز ہو کر رونے لگی تھی آج اُسے کوئی جھجھک محسوس نہیں ہوئی تھی -

"ایک اللّٰہ اور انسان کا تعلق ہی تو ایسا ہے جس میں جو منگنا ہے دھڑلے سے مانگنا ہے -"
اپنے ہاتھوں کو چہرے پر پھیر کر اُٹھی دعا میں صرف وہ وہی حضرت آدمؑ کی مانگی ہوئی دعا ہی مانگ سکی تھی -اُٹھ کر اس نے جائے نماز رکھی اور الماری کے پٹ کھولے سب سے اوپر والے حصے میں ایک کونے میں پڑے سیاہ کپڑے کو دیکھا -وہ اسکو پکڑنا چاہتی تھی مگر خوفزدہ تھی اس نے کپکپاتے ہاتھوں سے اسے تھاما وہ کوئی کتاب تھی اس نے اپنی گرفت اس پر مضبوط کی اسکا دل بہت تیزی سے دھڑکنے لگا تھا -
ویلوٹ کے سیاہ غلاف پر چاندی کی چمکتی تاروں سے لکھا تھا "الھادی"-
اس نے اپنا ہاتھ غلاف پر پھیرا جیسے کچھ محسوس کرنا چاہتی ہو اسکے کانوں میں ایک نسوانی آواز گونجی -
"کیا تمہیں اسکی ضرورت ہے ؟؟-"
وہ اب کبھی نہیں چھوڑے گی اپنے ہادی کو وہ بیڈ پر بیٹھ گئی -غلاف پر لکھے لفظ کو بوسہ دیا اور اسے کھولنے لگی -

وہ کیسی خوش نصیب تھی اسے قرآن دے دیا گیا تھا -
وہ کیسی بد قسمت تھی وہ قرآن چھوڑ کر بھٹکتی پھرتی تھی -

سیاہ غلاف میں لپٹی

اِک کتاب ہے روشن کہ

جس کے سیاہ لفظوں میں

چھپا ہے ہر سو سویرا

وہ اِک معجزہ ہے ایسا کہ

معجزہ رہے گا قیامت تک

لفظوں میں ہے اس کے رعب ایسا

کہ دِلوں پر ہو جائے لرزا طاری

وہ ہے مشکل میں رہنما میرا

جس میں تحریر مستقبل،ماضی،حال میرا

عکس ہے یہ میرے نبی محمدؐ کا

اس سے ملتا ہے نورِ ہدایت

یہی ہادی میرا!

یہی رہنما میرا !

یہی قرآن محمدؐ کا یہی قرآن میرا !

اُس نے قرآن کھولا تو سیاہ چمکتے حروف کو اپنی طرف متوجہ پایا -اس کتاب کا ایک ایک حرف اسے آئینہ دکھا رہا تھا ایک ایک لفظ دل پر ہیبت طاری کر رہا تھا اسکی آنکھیں دھندلانے لگی تھی وہ کیا تھی ؟وہ کیا بن گئی تھی ؟وہ آگے ایک لفظ نہیں پڑھ سکی تھی سورة یونس کی تلاوت کی تھی اس نے اور جو اس نے پڑھا تھا اس کے بعد اسکا دل کانپنے لگا تھا خوف سے والہانہ انداز میں وہ اس پاک کلام کو چومنے لگی تھی بہتے آنسووں سے نفی میں سر ہلا رہی تھی -
میں ۔۔۔میں گگ۔ ۔گنہگار ہوں اللّٰہ جی مم  ۔  ۔ ۔میں نے آپکا دامن چھوڑ دیا ۔۔۔میں بھٹک گئ مجھے معاف کر دیں اللّٰہ جی مجھے معاف کر دیں۔ وہ باقاعدہ ہچکیوں سے رونے لگے تھی --

الھادی Where stories live. Discover now