تمہاری یادیں

498 38 10
                                    

الھادی
از فریحہ مظفر

الھادی
از فریحہ مظفر
آخری قسط حصہ اول

موسیٰ  دیکھو میری چاکلیٹس واپس کر دو ۔
فاطمہ موسیٰ  کو پکارتی ہوئی اسکے پیچھے لاؤنج میں داخل ہوئی ۔موسیٰ  جو اس سے بچنے کے لیے بھاگ رہا تھا سامنے سے آتی زاہدہ بیگم سے ٹکرایا ۔
اُف تم دونوں کبھی سکون سے نہیں بیٹھ سکتے کیا اور پتا نہیں اس لڑکی کو عقل کب آئے گی ۔وہ اپنے کندھے کو مسلتے ہوئے بڑبڑائیں ۔
ماما وہ موسیٰ  میری چاکلیٹس نہیں واپس کر رہا۔فاطمہ جلدی سے اپنے چہرے پر معصومیت طاری کی ۔
موسیٰ  چلو واپس کرو چاکلیٹس اور اپنے پیپر کی تیاری کرو چل کر ۔زاہدہ بیگم نے کرخت لہجے میں اسے حکم دیا ۔
یہ لو پکڑو اپنی چاکلیٹس ۔موسیٰ  برے برے منہ بناتا اس کے ہاتھ پر پٹخ گیا۔فاطمہ نے اسکو چڑانے کے لیے زبان دکھائی ۔
فاطمہ تم بھی عقل کیا کرو کچھ بڑی ہو گئی ہو بچی نہیں رہی تم۔انہوں نے اسکو بھی اچھی خاصی سنا ڈالی تھیں ۔

اُففففف یہ عقل مل جائے بس کہیں سے اسکا تو بیڑا غرق کر دینا ہے میں نے ۔فاطمہ آنکھوں کو گول گول گھماتی اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئی ۔

★★★★
وقت گزر رہا تھا ارسل کے زخم بھر چکے تھے ۔وہ نئے سرے سے خود کو تیار کر رہا تھا اپنی آنے والی زندگی کے لیے وہ سب کچھ بھول کر اب زندگی کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہا تھا اس نے خود کو اللّٰہ کی رضا پر راضی کر لیا تھا ۔
آج شام اسے اسلام آباد روانہ ہونا تھا ۔وہ جانے سے پہلے سالم کو ملنے چلا آیا ۔

ارسل یار تو مان یا نا مان تو ضرور مجھ سے کچھ چھپا رہا ہے ۔وہ اس وقت اپنے مخصوص کیفے میں بیٹھے کافی انجوائے کر رہے تھے ۔جب سالم نے ارسل کو جانچتی نگاہوں سے دیکھتے ہوئے کہا ۔

نہیں میں کیوں تجھ سے کچھ چھپاؤں گا ۔

چھپا تو کچھ رہا ہے مجھ سے تو ہاں وہ الگ بات ہے کہ تو مجھے کچھ بتانا پسند نہیں کرتا ۔سالم کپ کے گرد انگلی پھیرتے ہوئے اداسی سے مسکرایا(اندر ہی اندر ہنس رہا تھا اس نے پتا پھینک دیا تھا اب دیکھنا یہ تھا کہ کام ہوتا ہے یا نہیں )۔

یار ہم انسان کتنے پاگل ہوتے ہیں ہم اپنی ساری زندگی ایک ایسی چیز کے پیچھے بھاگتے بھاگتے ضائع کر دیتے ہیں جو سرے سے ہماری ہوتی ہی نہیں ہے ہم اللّٰہ کی رضا پر خوش کیوں نہیں ہو جاتے کیوں قسمت سے لڑنے چل پڑتے ہیں جبکہ ہمیں بتایا گیا ہے کہ ہم قسمت سے لڑنے کی طاقت سے محروم ہیں ۔اسکا لہجہ گھمبیر اور سنجیدہ تھا ۔

سالم ہولے سے ہنسا پھر آگے کو ہو کر بیٹھا اور بولا ۔

تمہیں پتا ہے ہماری سپر پاور کیا ہے ؟؟-

کیا ؟؟۔ارسل نے ابرو اٹھائے ۔

دعا ۔ یو نو دعا ہماری سپر پاور ہے قسمت سے لڑنے کے لیے ہمیں اپنی سپر پاور استعمال کرنی پڑتی ہے جو ہر ناممکن چیز کو ممکن کر دیتی ہے ۔

الھادی Where stories live. Discover now