محبت درد ہے part 2(2)

563 48 16
                                    

الہادی
از
فریحہ مظفر

ٙیہ کیا میلو ڈرامہ چلا رہے ہو تم دونوں-فاطمہ دروازے کے ساتھ بازو سینے پر لپیٹے کھڑی تھی --

ادھر آئو میری مدد کرو پھر بتاتا ہوں -موسیٰ نے فاطمہ کو اپنے پاس آنے کا اشارہ کیا -
جنت کیا ہوا ہے تمہیں کیوں رو رہی ہو تم ؟-فاطمہ ساری مستی پس پشت ڈال کر فکر مند ہوئی -

بخار ہے بہت تیز اسکو تم ایک کام کرو سوپ بنا لائو پھر ڈاکٹر کے پاس لے جاوں گا کچھ کھایا بھی نہیں ہے اس نے -موسیٰ نے فاطمہ کو ہدایات دی -

اچھا ٹھیک ہے بناتی ہوں پہلے جنت کو ٹیک لگا کر بٹھاو نہ تھک جائے گی وہ -ساتھ ہی تکیہ بھی سیٹ کیا فاطمہ نے -

فاطمہ تکیہ سیٹ کر کے مڑنے ہی لگی تھی کہ جنت نے اسکا ہاتھ پکڑ کر روک لیا -
ؑبیٹھو یہاں- جنت نے اسے اپنے پاس بیٹھنے کا کہا -
فاطمہ بیٹھی تو جنت نے اسے گلے سے لگا لیا اور ساتھ موسیٰ کو بھی بازووں کے گھیرے میں لیا -

تینوں کی آنکھیں نم تھیں -تینوں ایک دوسرے کی کمیوں کو پورا کرنے کی کوشش کرتے تھے مگر ایک خلا پھر بھی باقی تھا جو کبھی پورا نہیں ہونے والا تھا -

وعدہ کرو ہم تینوں کبھی ایک دوسرے کا ساتھ نہیں  چھوڑیں گے -جنت نے دونوں کے ہاتھوں کو اپنے ہاتھ میں لیا -
ہم وعدہ کرتے ہیں -تینوں نے ہاتھوں کی گرفت کو مظبوط کیا -

وعدہ کرو کہ مشکل وقت میں ہم ہمیشہ ساتھ رہیں گے -جنت بلکل دھیمی آواز میں بول رہی تھی -

ہم وعدہ کرتے ہیں -وہ دونوں اپنی آوازمیں محبتوں کا سمندر لیے بیٹھے تھے --
وعدہ کرو کہ تم دونوں آج کے بعد کبھی میری چاکلیٹس چوری کر کے نہیں کھاو گے - فاطمہ نے موقعے کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے اپنا مدعا بیان کیا -
جنت اور موسیٰ نے اپنے ہاتھ پیچھے کر لیے -
سوری ہم ایسا کوئی وعدہ نہیں کر سکتے -موسیٰ اور جنت نے صاف گوئی کا مظاہرہ کیا -
تینوں کی ہنسی کے فوارے چھوٹ گئے تھے -
"ماں باپ کی محبت اولاد کی وہ بھوک ہے جو دنیا کی دولت کوئی روٹی کوئی فاسٹ فوڈ نہیں مٹا سکتا یہ صرف باپ کی شفقت اور ماں کی گود سے ہی مٹتی ہے "-

اور وہ نادان اس بھوک کو مٹانے کی کوشش کر رہے تھے -

***

ؐمغرب کی اذان ہو رہی تھی جب زاہدہ بیگم ظفر ویلاز میں داخل ہوئیں تھیں -ہلکے سبز رنگ کی ساڑھی میں ملبوس مسکراتے ہوئے اپنے ساتھ والی عورت سے باتیں کرتیں جو کہ تقریباً انہیں کے جیسے حلیے میں تھی راہداری میں چلتی آ رہی تھیں-
مشی تم بیٹھو میں کافی کا کہہ کر آتی اور جنت کو بھی دیکھتی ہوں یونی سے آگئی ہو گی -زاہدہ بیگم نے اپنی دوست کو بیٹھنے کا کہا اور خود جنت کے کمرے کا رخ کیا -

جنت کمرے میں ہے کیا ؟-وہ موسیٰ سے مخاطب ہوئیں جو کہ اس کے کمرے سے نکل رہا تھا -

جی کمرے میں سو رہی ہے -موسیٰ نے سو رہی ہے کو ذرا کھینچا --

الھادی Where stories live. Discover now