سفید کاٹن کا شلوار سوٹ ، دائیں ہاتھ میں بڑے ڈائیل والی گھڑی اور پاؤں میں کولاپوری چپل پہنے لاؤنج کا دروازہ کھول کر اندر قدم رکھا تو سامنے ہی ثانیہ مل گئی۔”اسلام علیکم !بھائی۔“ گھر میں داخل ہونے پر ہمیشہ کی طرح ثانیہ نےاسکااستقبال کیا۔وہ کافی دنوں بعد شہر سےواپس آیا تھا۔
”وعلیکم اسلام !کیسی ہے میری گڑیا؟اماں اور باباکہاں ہیں؟“ اسکو پیار سےاپنےساتھ لگاتے ہوئے وہ بولا۔
”میں ٹھیک بھائی۔اماں بابا سوگئے۔پانی لاؤں۔“ ثانیہ نے جواب دیتے ہوئے فوراََ پوچھا۔
”ہمم۔۔“
ثانیہ فورااسکےلیئےپانی لےآئی۔اسکو اپنی بہن بہت پیاری تھی۔
”کیاہوابھائی پریشان لگ رہے ہیں؟ “آفان کےبرابر والے صوفےپر بیٹھتےہوئے اسنے پوچھا۔
”ٹھیک ہوں گڑیابس تھوڑا پریشان تھا۔“
”کیوں بھائی؟“اور جب تک وہ اپنے بھائی کی پریشانی کا حل نہ ڈھونڈ لیتی اسے چین کہاں ملتا تھا بھلا؟
”فیکٹری کی وجہ سے۔۔۔“
”اور۔۔۔“ثانیہ جانتی تھی مسئلہ کچھ اور ہے۔۔۔کیوں کہ وہ ایسی باتوں پر پریشان نہیں ہوتا تھا۔
”ہانی۔۔۔۔“وہ سمجھ گئی۔۔۔بھائی اور ہانی کےبارے میں وہ باخوبی واقف تھی۔
”بھائی باباسےبات کر لیں،وہ مان جائیں گے۔“
”ثانیہ بات بابا کی نہیں ہانی کےبابا کی ہے۔مجھے ڈر ہے میں اسکو کھو نادوں۔“
باقی سب کی طرح وہ اسکو ثانی نہیں کہتا تھابلکہ اسکے پورےنام سےمخاطب کرتا تھا۔”ہممم۔۔۔۔بھائی ویسے ایک بات کہوں۔“آفان نے سوالیہ نظروں سے بہن کو دیکھا۔
”ہانی ہے بہت پیاری۔ماشاءالله ۔“آفان کےچہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی۔
”ثانیہ تمہیں پتہ ہے میں جب بھی تم سےکچھ شیئر کرتا ہوں۔۔۔میری آدھی پریشانی ویسےختم ہوجاتی ہے۔“
”بھائی اب ثانیہ ہے ہی اتنی اچھی۔“ ثانیہ نے ایک ادا سے کہا اور آفان نے محبت سے اس کےسر پر چپت لگائی۔
”کھانالاؤں؟“
”ہاں۔۔تم نےبھی نہیں کھایاہوگاہےنا؟“
ثانیہ نےسرہلایا اوراٹھ کر کھانا لینےکچن کی طرف چلی گئی۔
جس دن ثانیہ کو پتہ ہوتا آفان نے آنا ہے۔۔۔۔وہ تب تک نہ سوتی جب تک آفان نہ آجائے اور کھانا بھی اسی کے ساتھ کھاتی۔___________________
”کیسی ہو؟“ بوجھل لہجے میں اسے دیکھ کر پوچھا۔
”ٹھیک ہوں۔“ اسنے بھی اسی انداز میں جواب دیا۔
”کیاہوااتنی اداس کیوں ہو؟“وہ کافی دنوں بعد ملےتھے۔۔۔فیکٹری کےسلسلے سےوہ شہرگیاہواتھا۔
YOU ARE READING
سزاءِوصل(مکمل)
Fantasyانسان سےغلطی ہوجاتی ہے۔لیکن اس غلطی کی سزااور جزاکااختیار صرف اور صرف ایک ذات کےپاس ہے اور وہ ذات ہے اللہ ربلعزت کی۔۔۔وہ جس کو چاہے سزادے۔۔۔جس کو چاہے جزادے اور جس کو چاہے اس غلطی کی سزادے۔ لیکن انسان سمجھتاہے کہ وہ کسی کو اسکی غلطی کی سزادےکر بہت ا...