"اسلام علیکم!"آفس کے اندر داخل ہونے پر وہ رسیپشنسٹ کی طرف گئی۔"وعلیکم اسلام۔ جی میم میں کیسے ہیلپ کر سکتی ہوں آپ کی ؟“
"وہ مجھے اکاؤنٹس آفس۔محمد سر نے بولا تھا۔"
"اوہ یِس میم۔۔۔محمد سر نے بولا تھا اگر آپ آئیں تو اکاؤنٹس آفس چلی جائیں وہاں وہاب سر آپ کو گائیڈ کر دیں گیں۔"رسیپشنسٹ نے پیشہ وارانا مسکراہٹ کے ساتھ بولا۔
"اکاؤنٹس آفس کس سائیڈ ہے؟"
"آگے کوریڈور سے رائیٹ۔"
"تھینک یو۔۔۔"آنکھیں ہنوز نیچے کیئے وہ بولی۔
امانہ نے اپنے قدم آگے کی طرف بڑھائے۔اسکی آنکھیں نیچی ہی تھیں۔امنت تھی،مان تھی۔۔۔۔ہمیشہ مان رکھتی تھی اور امانت میں خیانت نہیں کرتی تھی۔امانہ۔۔۔۔۔اپنے نام کی طرح مان اور امانت دار۔
اکاؤنٹس آفس میں داخل ہونے پر اس نے ایک نظر آفس کو دیکھا تو اسکو اندازہ ہوا وہ ایک آفس نہیں تھا بلکہ ڈیپارٹمنٹ تھا۔جہاں داخل ہونے پر بہت سے کیبن بنے ہوئے تھے۔
وہاں ڈیسک پر بیٹھے لڑکے سے اس نے کہا:"وہاب سر کہاں ہوں گے؟"
"آپ کون؟"
"امانہ۔"
"جی۔۔جی۔۔۔آپ نئی اکاؤنٹینٹ ہیں؟"
"جی۔"
"پہلاکیبن سر وہاب کا ہے۔"
"اوکے۔"
دروازہ ناک کرکے اسنے دروازہ دھکیلا۔
"میں آئے کم ان؟"
"یِس کم اِن۔"
"اسلام علیکم سر۔سرمحمد نے اپائنٹ کیاتھا۔"
"وعلیکم سلام بیٹھیئے۔"
وہ بیٹھ گئی۔
"جی تو مس۔۔آپ اپنے ڈاکومنٹس کی کاپی باہر بیٹھےلڑکے کو دے دیں اور کام میں آپ کو سمجھا دوں گا۔اگر سر محمد نے آپ کو رکھا ہے تو ضرور آپ قابل ہوں گی۔۔۔باقی آپ کا پتہ آپ کے کام سے چل جائے گا۔۔۔۔۔ساری ڈیلز کے کانٹریکٹ آپ پڑھ لیں باقی سب آپ کو ساتھ ساتھ پتہ چل جائےگا۔"
"یِس سر۔"
"آپ سامنے والے کیبن میں چلی جائیں۔۔۔اس سسٹم میں سب ڈیٹیلز ہیں۔"
"اوکے۔"
وہ سر ہلاتی کیبن میں چلی گئی اور بیٹھ کر کام سمجھنے کی کوشش کرنے لگی۔۔۔کچھ دیر بعد وہاب صاحب نے آکر اسکو کام سمجھایا۔۔۔۔وہ جلدی پِک کررہی تھی۔۔۔۔۔۔
______________
آذانوں کی آواز سے اسکی آنکھ کھلی۔۔۔۔ٹیرس پر کرسی پر بیٹھے بیٹھے اس کو انگھ آگئی۔۔۔پتہ نہیں کیسے۔۔۔خیر وہ سر جھٹکتا اٹھا اور واش روم میں وضو کرنے کی غرض سے چلا گیا۔۔۔وضو کر کے نیچے گیا تو ناناجان بھی مسجد جانے کے لیئے تیار کھڑے تھے۔اسنے ان کو سلام کیا پھر دونوں نماز کے لیئے چلے گئے۔نماز پڑھ کر واپس آرہے تھے کہ ناناجان بولے۔
YOU ARE READING
سزاءِوصل(مکمل)
Fantasyانسان سےغلطی ہوجاتی ہے۔لیکن اس غلطی کی سزااور جزاکااختیار صرف اور صرف ایک ذات کےپاس ہے اور وہ ذات ہے اللہ ربلعزت کی۔۔۔وہ جس کو چاہے سزادے۔۔۔جس کو چاہے جزادے اور جس کو چاہے اس غلطی کی سزادے۔ لیکن انسان سمجھتاہے کہ وہ کسی کو اسکی غلطی کی سزادےکر بہت ا...