نانا جان نے اس لڑکی کے سامنے کھڑے ہو کر کہا۔
”امّ ہانی۔۔۔“
محمد جو نانا جان کے پیچھے کھڑا تھا ان کے نام لینے پر چونکا۔اس لڑکی نے جھکی نظروں کو اٹھایا اور نانا جان کو حیران نظروں سے دیکھا۔اور محمد پر نظر پڑتے ہی وہ اور ذیادہ حیران ہوئی۔
اس لڑکی کی آنکھیں دیکھ کر نانا جان بولے۔”امّ ہانی کی آنکھیں ایسی تو نہیں تھی۔“نانا جان معیوس ہوئے۔امانہ کے کان سائیں سائیں کرنے لگے۔
”نانا جان یہ امانہ ہے۔“محمد نے جواب دیا۔نانا جان نے چونک کر محمد کو دیکھا۔محمد انکی حیرانی بھانپ گیا تو اس نے کہا۔
”یہ میرے آفس میں اکاؤنٹینٹ ہیں۔“
”آپ امّ ہانی کو کیسے جانتے ہیں؟“
امانہ نے پوچھا۔
”میری۔۔۔میری بیٹی۔۔۔میرے آفان کی محبت اس کی بیوی تھی وہ۔“
”آپ کک۔۔۔کون ہیں؟“
”میں آفان کا باپ۔بد نصیب باپ۔۔۔جس نے اپنے بیٹے اور بہو کے ساتھ بیٹی اور داماد کو بھی کھو دیا۔“
”دادا جان۔“امانہ بولی آنسو اسکی سبز کانچ سی آنکھوں سے نکلنے کو بیتاب تھے۔
اب حیران ہونے کی باری ناناجان اور محمد کی تھی۔
”نانا جان میں امانہ۔۔۔امانہ آفان۔۔آفان اور امّ ہانی کی بیٹی۔“
ہاں وہ آفان اور ہانی کی بیٹی تھی۔۔۔۔امانہ آفان۔
________________
”آفان کی سب سے بڑی کمزوری کیا ہے۔“
”اسکے گھر والے۔“
”اورگھر والوں میں؟“
”اس کی اکلوتی بہن۔ثانیہ۔۔۔ثانیہ یاور۔۔۔بلکہ ثانیہ واجد۔چوہدری واجد علی کی چہیتی بیوی۔“
بےہنگم قہقہے نے ماحول کو خوفناک بنایا۔
”اس کا مطلب اگر ثانیہ بی۔بی کو کچھ ہوجائے تو آفان واپس آجائے گا؟“
”بالکل۔ایسا ہی ہے۔“
”اب ثانیہ واجد۔۔۔چوہدری آفان کا حساب چکتا کریں گی۔ہاہاہا۔“
_______________
واجد،ثانیہ اور انکا بیٹا امریکہ شفٹ ہوگئے تھے۔چار سال بعد فائنل سمسٹر کے پیپر دے کر وہ واپس آئے تھے۔چار سال وہ اپنوں سے دور رہے تھے۔ثانیہ کی کنوکیشن دو مہینے بعد تھی جسکی وجہ سے اس نے بعد میں آ کر ڈگری لینےکا فیصلہ کیا تھا۔لیکن ابھی وہ پھر سے اپنے آبائی گاؤں واپس آگئے تھے جو لاہور سے دو گھنٹے کی مصافحت پر تھا۔
اتنے سالوں بعد چوہدری یاور اور انکی بیگم اپنی بیٹی،داماد اور پیارے سے نواسے کو دیکھ کر بہت خوش تھے بیٹا تو پہلے ہی دور تھا لیکن اپنی ثانی کو دیکھ کر اپنا دکھ کم کر لیتے تھے۔ ثانیہ بھی بھائی کے بعد اداس تھی لیکن اسکو اپنی اداسی چھپانے کا فن بہت اچھے سے آتا تھا۔۔۔وہ ثانیہ تھی۔۔۔۔ماں،باپ کے لیئے ثانی ، بھائی کے لیئے ثانیہ ،واجد کے لیئے چہیتی بیوی اور اپنے بیٹے کے لیئے حسین ماں۔وہ واقع ہی اچھی بیٹی، اچھی بہن ، اچھی بیوی اور بہت ہی اچھی ماں تھی۔اسکا دوسرا بڑا خواب سکول بنانا تھا۔جو اسنے اپنی پڑھائی مکمل کرنے کے بعد مکمل کرنا تھا اور ہمیشہ کی طرح یہ خواب بھی واجد کی بدولت پورا ہونا تھا۔
YOU ARE READING
سزاءِوصل(مکمل)
Fantasyانسان سےغلطی ہوجاتی ہے۔لیکن اس غلطی کی سزااور جزاکااختیار صرف اور صرف ایک ذات کےپاس ہے اور وہ ذات ہے اللہ ربلعزت کی۔۔۔وہ جس کو چاہے سزادے۔۔۔جس کو چاہے جزادے اور جس کو چاہے اس غلطی کی سزادے۔ لیکن انسان سمجھتاہے کہ وہ کسی کو اسکی غلطی کی سزادےکر بہت ا...