”اسلام علیکم آنٹی۔“دروازہ کھول کر امانہ اندر آئی اور اسنے آنٹی کو سلام کیا جو ٹی وی لاؤنچ میں بیٹھی تھیں۔وہ انہی کے پاس بیٹھ گئی۔”وعلیکم سلام کیسی ہے میری بیٹی۔“انہوں نے اس کے سر پر بوسہ دیتے ہوئے پوچھا۔
”بالکل ٹھیک آپ کی طبیعت کیسی ہے اب۔“
”بہت بہتر ہے۔“
”آنٹی آج آپ کھانا مت بنائیے گا۔۔۔میں خود بناؤں گی اور میں نے کل کے لیئے چھٹی بھی لے لی ہے کل ہم ہاسپٹل جائیں گے۔“
”افففف۔۔۔۔امانہ میں نے کہا بھی تھا کہ میں ٹھیک ہوں۔“
”نو آرگیومینٹس آنٹی۔“
آنٹی نے اس کو گھورا۔
امانہ نے جب انکی نظریں خود پر مزکور دیکھیں تو فورا بولی۔
”آنٹی ایک بات تو بتانا بھول گئی میں آپ کو۔“
”کیا؟“ آنٹی سب کچھ بھول بھال کر اس کی طرف متوجہ ہوئیں۔امانہ کو ہنسی تو بہت آئی لیکن دبا گئی۔
”وہاب سر کے جھوٹ کا راز کھل گیا۔“
”کیسے؟“
”محمد سر نے سی۔سی۔ٹی۔وی فوٹیچ چیک کی تھی۔“
”اچھی بات ہے امانہ۔۔۔دیکھو تم نے خاموشی اختیار کی تو اللہ نے تمہاری مدد بھی کر دی۔“
”جی آنٹی۔“
”وہاب صاحب کا کیا بنا؟“
”انکو محمد سر نے دوسری برانچ میں بھیج دیا۔وہ کہہ رہے تھے کہ انہوں نے ان کے ساتھ کافی عرصہ کام کیا ہے تو اس لیئے وہ فائر نہیں کر رہے۔“
”چلو۔۔جو ہوتا ہے اچھے کے لیئے ہی ہوتا ہے۔“
”جی۔اچھا آپ بیٹھیں میں فریش ہو کر کھانا بناتی ہوں۔“
”ہمم صحیح ہے۔“
امانہ اٹھ کر سیڑھیاں چڑھ کر اپنے کمرے میں چلی گئی۔
____________
”بابا۔۔کیا واقع آفان بھائی ہانی کو لے گئے ہیں؟“
ثانیہ اس وقت چوہدری یاور کے گھر پر موجود تھی۔پورے گاؤں میں یہ بات پھیل گئی تھی کہ چوہدری یاور کا بیٹا آفان، ملک احسان کی بیٹی امّ ہانیہ کو اپنے ساتھ بھگا لے گیا ہے۔اور یہ سب حسن کی بدولت ہوا تھا۔ملک سبحان نے اسکو اچھی خاصی چھاڑ پلائی تھی۔۔لیکن وہ کتّے کی ایسی دم تھی جس کو سو سال بھی زمین میں دبا کر رکھیں پھر بھی سیدھی نہ ہو۔اسی سلسلے میں ثانیہ چوہدری یاور کے گھر موجود تھی۔
”تمہیں کیا لگتا ہے ثانی؟“
”بابا۔۔۔مجھے۔۔۔۔مجھے سچ لگتا ہے کہ بھائی۔۔۔“
اس نے دانستہ بات ادھوری چھوڑ دی۔
”مجھے بھی یہی لگتا ہے ثانی۔“
YOU ARE READING
سزاءِوصل(مکمل)
Fantasyانسان سےغلطی ہوجاتی ہے۔لیکن اس غلطی کی سزااور جزاکااختیار صرف اور صرف ایک ذات کےپاس ہے اور وہ ذات ہے اللہ ربلعزت کی۔۔۔وہ جس کو چاہے سزادے۔۔۔جس کو چاہے جزادے اور جس کو چاہے اس غلطی کی سزادے۔ لیکن انسان سمجھتاہے کہ وہ کسی کو اسکی غلطی کی سزادےکر بہت ا...