واجد لاؤنچ میں بیٹھا اپنے بیٹے کے ساتھ کھیل رہا تھا۔آج وہ کام کر کے جلدی ہی گھر آگیا تھا۔ثانیہ اپنے کمرے میں کام کر رہی تھی۔واجد اپنے بیٹے کو پچکار رہا تھا کہ آفان گھر میں داخل ہوا۔واجد کو دیکھ کر وہ اس کے پاس ہی آگیا۔"السلام علیکم۔"
"ارے وعلیکم السلام۔۔۔آفان صاحب کیسے ہیں آپ اور آج یہاں کیسے تشریف لے آئے؟"
واجد آفان کے بغلگیر ہوتے ہوئے بولا۔واجد نے بھرپور طنز کیا۔
"میں ٹھیک ہوں اور تم کیا فضول گوئی کیئے جارہے ہو؟"آفان نے بچے کو اٹھاتے ہوئے صوفے پر بیٹھتے ہوئے کہا۔
"ہاں میں فضول گوئی کرتا ہوں۔۔۔۔تم تو جیسے منہ میں گڑ ڈال کر بات کرتے ہو نا۔"
"اچھا اچھا شروع مت ہو جاؤ ثانیہ کہاں ہے؟"
"وہ روم میں رکو بلواتا ہوں۔"
اس نے آسیہ بوا سے ثانیہ کو بلانے کے لیئے کہا۔اور ساتھ ہی ان کو چائے کا بندوبست کرنے کا کہا۔آسیہ بوا نے پہلے کچن میں جا کر چائے کا انتظام کرنے کے لیئے اپنی بیٹی صفیہ کو بولا اور پھر ثانیہ کو بلانے اوپر چلی گئیں۔
"تم اس وقت گھر پر کیا کر رہے ہو؟"
واجد نے ایک آئیبرو اٹھا کر اس کو دیکھا۔۔۔۔جیسے وہ کسی اور کے گھر پر ہو۔
"او بھائی۔۔میرے ہی گھر میں میرے سے ہی پوچھ رہے ہو گھر پر کیا کر رہے ہو؟۔۔حد ہے ویسے۔"
"ہاں تو۔۔۔۔تم ہو تے جو نہیں اس وقت گھر پر۔"اس نے بھی جیسے ناک سے مکھّی اڑائی۔
"ہاں تو کیا اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں اپنے گھر پر تم سے اجازت لے کر آؤں کہ آیا اس وقت میں گھر جا سکتا ہوں کہ نہیں۔"
"اچھا اچھا۔۔۔۔کچھ پوچھ کیا لیں تقریر ہی شروع کردیتے ہو۔"آفان نے منہ بناتے ہوئے کہا۔
”تم بات ہی ایسی نا کیا کرو کہ اگلا بندہ تقریر کرے۔"
آفان نے سر پیٹ لیا مجال ہے کہ وہ کسی بات کا جواب نہ دے لیکن وہ دل ہی دل میں اس نے اس کے خوش رہنے کی دعا کی تھی کیونکہ کچھ عرصہ پہلے تک وہ بالکل تنہا ہوگیا تھا۔۔۔آج وہ بچپن والا واجد لگ رہا تھا جو ایسے ہی نان سٹاپ تقریریں کرتاتھا۔لیکن پہلے باپ اور پھر ماں کی انتقال کے بعدتو وہ بوقت ضرورت بھی بہت کم بات کرتا تھا۔لیکن اب وہ پہلے والا واجد لگ رہاتھا۔۔۔۔کیونکہ وہ خوش تھا۔۔مطمئن تھا۔
________________
ثانیہ جو کمرے میں کپڑے سیٹ کر رہی تھی دروازہ کھلنے کی آواز پر پلٹی۔آسیہ بوا کمرے میں داخل ہوئی۔
"کیاہوا آسیہ بوا۔"
"وہ آفان صاحب آئے ہوئے ہیں۔۔۔واجد صاحب آپ کو نیچے بلا رہےہیں۔"
"کیا آفان بھائی۔"
کپڑوں کو پیڈ پر رکھ کر وہ بھاگ کر نیچے جانے لگی۔بوا مسکرا دیں۔
YOU ARE READING
سزاءِوصل(مکمل)
Fantasyانسان سےغلطی ہوجاتی ہے۔لیکن اس غلطی کی سزااور جزاکااختیار صرف اور صرف ایک ذات کےپاس ہے اور وہ ذات ہے اللہ ربلعزت کی۔۔۔وہ جس کو چاہے سزادے۔۔۔جس کو چاہے جزادے اور جس کو چاہے اس غلطی کی سزادے۔ لیکن انسان سمجھتاہے کہ وہ کسی کو اسکی غلطی کی سزادےکر بہت ا...