مجھے کوئی آس نہ دو
مجھے کوئی مان نی دو
امانہ اپنے کمرے میں بیڈ پر بیٹھی کسی غیر مرئی نقطے کو گھور رہی تھی۔دفعتا دروازہ کھلا اور ایک چالیس پینتالیس سال کے لگ بھگ خاتون داخل ہوئیں۔انہوں نے بیڈ پر بیٹھی امانہ کو ایک نظر دیکھا۔امانہ فورا اٹھ کر ان سے لپٹ گئی۔
”کیا ہوا امانہ۔کوئی ٹینشن ہے؟“
”نہیں آنٹی۔“
انہوں نے اس کا چہرہ تھاما اور مسکرا کر اس کی پیشانی پر بوسہ دیا۔اور اس کو لے کر بیڈ پر بیٹھ گئیں۔
”امانہ جب تم پیدا ہوئی تھی سب سے پہلے میں نے تمہیں اپنی گود میں اٹھایا تھا۔۔۔اور جب تم آٹھ سال کی ہوئی تو ہمیشہ کے لیئے میرے پاس آگئی۔۔۔۔جتنا تم خود کو نہیں جانتی ہوگی جتنا میں تمہیں جانتی ہوں۔بتاؤ کیا ایشو ہے؟“
”وہاب سر نے کہاکہ میں نے بلز وغیرہ میں چیجینگ کی ہے۔پر میں نے تو نہیں کی۔“
”محمد نےکچھ کہا؟“
”نہیں۔“امانہ نے نفی میں سر ہلایا۔
”انہوں نے خود سے چیکنگ کے لیئے بولا ہے۔“
”پھر تم پریشان کیوں ہو؟“
”آنٹی پریشان نہیں ہوں۔۔۔دکھی ہوں۔“
”کیوں؟“آنٹی وجہ جانتی تھی پھر بھی پوچھ لیا تاکہ امانہ کادل ہلکا ہو جائے۔
”لوگ جھوٹ کیوں بولتے ہیں؟“
”وہ اس لیئے امانہ کہ جب کسی کو لگتا ہےکہ وہ یہ جھوٹ بول کر بچ جائے گا تو وہ جھوٹ بول دیتا ہے لیکن اصل میں جھوٹ وہ پہلی سیڑھی ہے جہاں پہلا قدم رکھنے سے ہمیں اور گناہوں اور برائیوں میں دھکیل دیتا ہے۔۔۔۔لوگ تو جھوٹ بول کر نجات لینا چاہتے ہیں لیکن وہ تو خود کو دوسری برائیوں کے لیئے تیار کر لیتے ہیں۔۔۔۔اس طرح وہ ایک سچائی چھپانے کے لیئے جھوٹ بولتا ہے لیکن پھر اس جھوٹ کو چھپانے کے لیئے اور جھوٹ بولنا پڑتا ہے۔پھر یہ سلسلا شروع ہو جاتا ہے۔“
”آنٹی آپ کو مجھ پر ٹرسٹ ہے نہ؟“
”امانہ میرے اپنے بچے ہوتے نہ تو پھر بھی میں ان سے ذیادہ تم پر بھروسہ کرتی۔“
امانہ ان کو دیکھے گئی اگر اللہ نے اس سے ماں باپ جیسے پیارے رشتے لیئے تھے تو اس کو انکل آنٹی کی شکل میں بہت پیارے رشتے دیئے بھی تھے۔
”پتہ ہے کیوں؟“آنٹی نے سوال کیا۔
”کیوں؟“ امانہ نے پوچھا۔
”کیونکہ امانہ۔۔۔اپنے نام کی طرح ہے۔۔۔مان والی۔۔۔مان اسکا وصف ہے۔۔۔مان رکھنا اسکا شعارہے۔شاید میری اولاد اس لیئے نہیں ہے کیونکہ امانہ میری ہے۔“
آنٹی نے کہ کر اسکا سر چوما اور خود سے لگایا۔آنکھ پر اٹکا آنسو اس کی گال پر بہہ گیا۔
VOCÊ ESTÁ LENDO
سزاءِوصل(مکمل)
Fantasiaانسان سےغلطی ہوجاتی ہے۔لیکن اس غلطی کی سزااور جزاکااختیار صرف اور صرف ایک ذات کےپاس ہے اور وہ ذات ہے اللہ ربلعزت کی۔۔۔وہ جس کو چاہے سزادے۔۔۔جس کو چاہے جزادے اور جس کو چاہے اس غلطی کی سزادے۔ لیکن انسان سمجھتاہے کہ وہ کسی کو اسکی غلطی کی سزادےکر بہت ا...