ہمیں پتہ ہی نہیں چلتاکہ ہم جوکرنےجارہے ہیں وہ ہمارے لیئےکتنافائدہ مندہے اور کتنانقصان دہ۔بس ہم اپنی اناکی تسکین کےلیئےوہ فیصلہ کرجاتےہیں جو ہمیشہ کےلیئےہمارےخسارےکاسبب بن جاتاہے۔
ہماری اناکی تسکین ہمیں کتنانقصان پہنچاتی ہے یہ وقت ہمیں اچھےسےسمجھادیتاہے۔
ملک احسان اپنی اناکی تسکین کےلیئےاپنابہت بڑانقصان اٹھانےوالےتھےیہ وقت انکو بتانےکےلیئےکافی تھا۔۔۔
ہرسانحے کےوقوع پذیرہونےکاوقت مقرر ہوتاہےاورکوئی بھی سانحہ اپنےوقت سےپہلےنہیں ہوتااسکےہونےمیں وقت درکار ہوتاہے۔ہرچیز،ہرسانحےاپنےوقت پراچھی لگتی ہے۔۔۔چاہےوہ عمل ہو،سبق ہو یاپچھتاواہو۔وقت انتظارنہیں کرتابلکہ وقت تو ہمیشہ انتظار کرواتاہے۔
ملک توقیر نےکیسےملک احسان اور چوہدری یاور کی ملاقات کا بندوبست کیاتھایہ چوہدری یاورباخوبی جانتےتھے۔ملک یاور نےاس بارے میں گھرمیں کسی کو آگاہ نہیں کیاتھا۔وہ نہیں چاہتےتھےکہ آفان پریشان ہواور اسکی وجہ سے انکی ذوجہ اور ثانیہ۔
چوہدری یاورکو یاد تھاکہ وہ آخری بار اس حویلی میں تب آئےتھے جب وہ بارہ سال کےبچےتھے۔ملک احسان انکےہم عمر ہی تھے۔۔۔بڑوں کےفیصلوں نےبچوں کی ذندگیوں پرگہرااثرڈالاتھا۔۔۔۔کہاں چوہدری یاوراورملک احسان اچھے دوست تھے اور کہاں اب ملک احسان انکی شکل دیکھنے کےبھی روادار نہیں تھے۔۔۔۔
انکی گاڑی ملک احسان کی حویلی میں داخل ہوئی۔۔۔۔وہ کشمکش کےشکار تھے۔گاڑی سےاترتےوقت تک وہ اسی کیفیت میں تھے کہ ملک احسان کیاردِعمل ظاہر کریں گیں۔
ملک توقیر اور ملک احسان انکاانتظار کررہے تھے۔چوہدری یاور گاڑی سےاترے اور ملک احسان سےبغل گیر ہوئے۔لیکن انکی سردمہری انکو بہت کچھ سمجھا چکی تھی۔ملک توقیر کو برالگاانہوں نےاچھےسےانکااستقبال کیا۔
ملک احسان کی پیروی میں وہ مہمان خانے میں داخل ہوئے۔انکےبیٹھتے ہی ملازم نے لوازمات رکھنےشروع کیئے۔ملازم کےجاتےہی چوہدری یاور نے بات کا آغاز کیا۔"ملک احسان آپ جانتےہیں میں کس سلسلےمیں حاضرہواہوں۔"
"ہممم۔۔"ملک احسان نے ہنکارابھرا۔
"ماضی میں جو کچھ ہواہم اسکو بھول کرنئےسفر کاآغازکرتےہیں۔۔۔بچوں کی خوشی کےلیئے ہی صحیح۔۔۔ماضی کی تلخی ہمارے بچوں کے لیئے صرف نقصان ہی نقصان ہے۔۔۔بچوں کااس سب میں کیاقصور۔۔۔بڑے تو بچوں کی خوشیوں کےلیئےکچھ بھی کرسکتے ہیں۔آپ بھی بھول جائیں سب۔"
چوہدری یاور نے ہر ممکن کوشش تک الفاظ کا صحیح استعمال کیاتھا کہ کوئی لفظ ملک احسان کو رنج دیتااور بات اور بگڑتی۔
"میں ان میں سے نہیں ہوں ان سےرشتہ جوڑوں جنہوں نےمیرے باپ دادوں کی عزت کوپامال کیاہو۔"
YOU ARE READING
سزاءِوصل(مکمل)
Fantasyانسان سےغلطی ہوجاتی ہے۔لیکن اس غلطی کی سزااور جزاکااختیار صرف اور صرف ایک ذات کےپاس ہے اور وہ ذات ہے اللہ ربلعزت کی۔۔۔وہ جس کو چاہے سزادے۔۔۔جس کو چاہے جزادے اور جس کو چاہے اس غلطی کی سزادے۔ لیکن انسان سمجھتاہے کہ وہ کسی کو اسکی غلطی کی سزادےکر بہت ا...