باب نمبر:١٥

1.2K 58 23
                                    


ذندگی معمول کی طرح گزر رہی تھی۔محمد اور امانہ مطمئن تھے۔محمد آفس جاتا اور امانہ دادا جان اور دادی جان کے ساتھ وقت گزارتی۔ اب وہ آفس سے جلدی گھر آ جاتا کیونکہ اب اسکی ذندگی میں اہم فرد شامل ہو گیا تھا۔امانہ اسکی توجہ میں بہت حد تک سنبھل گئی تھی۔ان دونوں کو مطمئن اور ایک دوسرے کے لیئے احساس کرتا دیکھ کر چوہدری یاور اور ریحانہ بیگم خوش تھے۔انکی شادی کو ایک ہفتہ ہو گیا تھا۔

محمد کھانا کھا کر نانا جان اور نانی جان کے ساتھ کچھ دیر بیٹھا رہا پھر اٹھ کر اوپر اپنے کمرے میں چلا گیا۔امانہ بھی کچن سے فارغ ہو کر دادا جان اور دادی جان کو انکے کمرے میں چھوڑ کر اوپر چلی گئی۔اس نے اس ایک ہفتے میں یہ بات واضح طور پر محسوس کی تھی کہ محمد شب بیداری کا شکار ہے لیکن اسکی وجہ وہ معلوم نہیں کر پائی۔سوتی تو وہ بھی بہت کم تھی لیکن کوشش سے اسکو نیند آ جایا کرتی تھی۔

وہ جب کمرے میں آئی تو محمد بالکونی میں کرسی پر لیپ۔ٹاپ لے کر بیٹھا تھا۔چائے کے مگ لے کر وہ ادھر ہی چلی آئی۔

اس نے مگ ٹیبل پر رکھے۔محمد نے پہلے چائے کو دیکھا پھر امانہ کو دیکھ کر مسکایا۔امانہ بھی جواباََ مسکرا دی۔

”آپ کو چائے اچھی لگتی ہے امانہ؟“اس کے سوال کا کوئی سر پیر تو نہیں تھا لیکن پھر بھی اسنے اثبات میں سر ہلا دیا۔

”کیوں پوچھا آپ نے؟“اسکو تجسس ہوا۔

”وہ اصل میں ممی بھی چائے کی بہت شوقین تھی اور جب وہ پیتی تو ماموں کو بھی ذبردستی پلواتی۔“اسنے ہنس کر کہا۔

امانہ بھی ہنس دی۔

”ماموں اور ممی بہت محبت کرتے تھے ایک دوسرے سے۔“اسکی آنکھوں میں چمک تھی۔ امانہ نے واضح دیکھی تھی۔

”بالکل۔پاپا بھی اکثر پھپھو کو یاد کرتے تھے۔“

”ہممم۔“

کچھ دیر ان دونوں کےدرمیان خاموشی چھائی رہی جسے امانہ نے توڑا۔

”محمد مجھے آپ سے بات کرنی تھی۔“

”جی۔۔۔کہیئے۔“

”وہ اصل میں۔۔۔میں سکول جوائن کرنا چاہتی ہوں۔“اسنے ہچکچاتے ہوئے کہا۔اسنے نظریں اٹھا کر محمد کو دیکھا پھر دوبارہ سے بولی۔

”وہ اصل میں آپ بہت کام کرتے ہیں نہ آفس بھی اور سکول بھی تو میں نے سوچا اگر میں سکول جوائن کر لوں تو؟ اگر آپ کو برانہ لگے تو۔“

”نہیں مجھے بالکل بھی برا نہیں لگے گا۔آپ جب چاہیں سکول جوائن کر سکتی ہیں۔

”تھینک یو۔محمد۔تھینک یو۔میں بہت خوش ہوں۔“

محمد اسکی بچوں جیسی اکسائٹمنٹ دیکھ کر کھلے دل سے مسکرایا۔اسکو یاد آیا کہ اسکی ممی بھی ایسے ہی خوش ہوتی تھیں جب اسکے ڈیڈی اسکی ممی کی کوئی چھوٹی سی چھوٹی بات مانتے۔ایک پل کے لیئے اسکی آنکھوں میں اداسی آئی لیکن دوسرے ہی پل اس نے خود پر قابو پا لیا اور امانہ کو مسکرا کر دیکھا۔

سزاءِوصل(مکمل)Where stories live. Discover now