باب نمبر:٤

1K 58 10
                                    

دروازہ ناک کر کے لڑکی داخل ہوئی۔کالی چادر کےہالے میں آنکھیں نیچےکیئے،سرخ و سفید رنگت۔۔۔اندر آکر اسنے سلام کیا۔

”اسلام علیکم!“

”وعلیکم سلام!بیٹھیئے۔ “محمد نے جواب دےکر بیٹھنےکو کہا۔

وہ لڑکی ویسے ہی آنکھیں نیچی کیئے بیٹھ گئی۔

”آپکی سی۔وی میں تو آپ نے لکھاہے کہ آپ نے بی۔بی۔اے کیا ہوا ہے۔“

”یِس سر“۔

”کوئی سبجیکٹ پڑھاناچاہیں گی؟میتھس یا کوئی اور جس میں آپ سٹرونگ ہوں؟“

”نو سر۔“

” خیر۔۔۔۔آپ کسی آفس میں اپلائی کرتی۔آج صرف ٹیچرز کے لیئے انٹرویو تھے۔“

محمد کو لڑکی عجیب لگی۔تھوڑی دیر بعد وہ بولی۔

”یِس سر۔۔۔سکول میں بھی اکاؤنٹس ڈیپارٹمنٹ ہوتاہے نا میں وہاں کام کر لوں گی۔“

محمد نے ستائشی نظروں سے دیکھا۔اسکی حاضر جوابی نے اسکو لاجواب کیا۔لیکن اس بندی نے ایک دفعہ بھی آنکھیں اٹھا کر اوپر نہیں دیکھا تھا۔

”سکول میں اکاؤنٹینٹ کی  ضرورت نہیں ہے۔۔۔آپ یہ میرا آفس کارڈ رکھ لیں۔۔۔اس اڈریس پر آجائیے گا۔وہاں ضرورت ہوگی آپکی۔“

”یِس سر۔“

کہہ کر وہ اٹھی اور کمرے سےنکل گئی۔

محمد کو اسکےاچھے جی۔پی۔اے اور ایکسٹرا اسکیلز نے متاثر کیا تھا۔

____________

محمد ایک سلجھا ہوا اچھا پرکشش نین نقش کا حامل انسان تھا۔۔۔۔اسنے بچپن کی دکھی یادوں سے چھٹکارا پانے کے لیئے خود کو بہت حد تک مصروف کر لیاتھا۔۔۔دن رات کام کرنے کی وجہ سے وہ شب بیداری کا شکار تھا۔۔۔وجہ یہ نہیں تھی اسکو نیند نہیں آتی تھی وجہ وہ خواب تھے جو اسکا پیچھا نہیں چھوڑتے تھے۔

گھر میں داخل ہونے پر ہمیشہ کی طرح نانا جان اسکو ٹی۔وی لاؤنچ میں ملے۔

”اسلام علیکم ناناجان۔“

”وعلیکم سلام۔آگیا میرا بیٹا۔“

”جی نانا جان۔نانی جان سو گئی؟“

ناناجان نے سر ہلایا۔

”کھاناکھایا انہوں نے اور میڈیسن لی؟“

”کھانا بھی کھا لیا اور میڈیسن بھی کھا لی۔“

”اور آپ۔۔۔۔آپ نے کھانا کھایا؟“

”نہیں۔“

”کیوں نانا جان؟“

”تمہارے ساتھ کھانا تھا نا۔“

وہ جو منہ پر بارہ بجا کر داخل ہوا تھا نانا جان کی بات پر اس نے بےاختیار اپنی پیشانی کو مسلا۔

سزاءِوصل(مکمل)Where stories live. Discover now