کافی عرصہ ہو گیا تھا امانہ کو اسکول جوائن کیئے ہوئے۔اس دوران سب ٹھیک رہا تھا لیکن امانہ کے فون پر وقفے وقفے سے میسج آتے رہے تھے لیکن وہ ان سب کو اگنور کر رہی تھی۔اسنے محمد کو بھی اس بارے میں نہیں بتایا اور یہیں اسنے غلطی کی۔امانہ اسکول سے واپسی پر ریحانہ بیگم کے پاس انکے کمرے میں بیٹھی تھی۔یاور صاحب اپنے کسی دوست کے پاس گئے ہوئے تھے۔
”دادی جان ایک بات بتائیں۔“
”پوچھو میری جان۔“انہوں نے مسکراتے ہوئے اسکے سر پر بوسا دیا۔وہ مسکرائی۔
”دادی جان ہمارا گاؤں کہاں پر ہے؟“انکے چہرے پر سایہ لہرایا۔
”کک۔۔۔کیوں امانہ۔۔۔کیوں پوچھ رہی ہو؟“
”ویسے ہی۔“اسنے ایک نظر انکے سنجیدہ چہرے کو دیکھ کر کہا۔
”لاہور۔۔۔لاہور سے دو گھنٹے لگتے ہیں گاؤں کا نام بہارپور ہے۔“
امانہ نے اچھے سے اس نام۔کو ذہن نشین کیا۔
”وہاں پر تو مزہ آتا ہوگا نہ؟“اسنے اشتیاق سے پوچھا۔
ہاں بہت مزہ آتا تھا اور ساتھ میں وہاں پر ہماری بہت زمینیں بھی تھیں۔خیر آدھی تو یاور نے بیچ دی تھیں۔لیکن اپنے علاقے سے کس کو انیست نہیں ہوتی ہمیں بھی بہت محبت تھی لیکن حالات نے اسکو چھوڑنے پر مجبور کردیا۔انہوں نے دکھ سے کہا۔
امانہ نے انکا ہاتھ تھاما۔اسکے دماغ میں کیا چل رہا تھا یہ تو وہی جانتی تھی لیکن اب اسکو صحیح وقت کا انتظار کرنا تھا۔
________________
سردیاں جارہی تھی۔ہلکی ٹھنڈی ہوا اس موسم میں بہت بھلی معلوم ہو رہی تھی۔اسکے لمبے سلکی بال اڑ اڑ کر اسکے منہ پر آرہے تھے۔ایک ہاتھ سے انکو کانوں کے پیچھے اڑس رہی تھی اور دوسرےہاتھ میں چائے کا مگ لیئے اسکے چھوٹے چھوٹے گھونٹ لیتے وہ پرسکون تھی۔اسکے بالکل برابر میں کھڑا۔۔۔ٹراؤذر شرٹ میں ملبوس وجیہ اور خوبرو محمد بھی چائے پیتا ہوا مسکرا رہا تھا۔
”میں کل جا رہا ہوں۔“
بزنس میٹنگ کے لیئے کل وہ دبئی جارہا تھا۔پچھلے ایک ہفتے سے وہ اسکو بار ہاں بار باور کروا چکا تھا کہ وہ جارہا ہے اور ہمیشہ کی طرح وہ آگے سے وہی جواب دیتی۔شاید وہ یہی سننا چاہتا تھا۔
”میں آپکو مِس کروں گی۔“
اس بار بھی اسکے اسی جواب پر وہ کھلے دل سے مسکرایا۔
”آپ بھی چلیں میرے ساتھ۔“محمد نے پیشکش کی۔
”نن۔۔۔نہیں مجھے اسکول جانا ہے۔ہم پھر کبھی چلیں گیں۔“اسکی بات پر خوبصورت مسکراہٹ نے اسکا احاطہ کیا۔
”اوکے میں جلد واپس آؤں گا۔إن شاءالله۔“
”إن شاءالله۔“
YOU ARE READING
سزاءِوصل(مکمل)
Fantasyانسان سےغلطی ہوجاتی ہے۔لیکن اس غلطی کی سزااور جزاکااختیار صرف اور صرف ایک ذات کےپاس ہے اور وہ ذات ہے اللہ ربلعزت کی۔۔۔وہ جس کو چاہے سزادے۔۔۔جس کو چاہے جزادے اور جس کو چاہے اس غلطی کی سزادے۔ لیکن انسان سمجھتاہے کہ وہ کسی کو اسکی غلطی کی سزادےکر بہت ا...