صیاد
رباب تنویر
"Life is not about having and getting, It's about being and becoming."
................
گوادر کے راستے پر گامزن مرسیڈیز بینز میں خاموشی کا راج تھا. ڈرائیونگ سیٹ پر بلیک ٹرٹل نیک شرٹ اور گرے کوٹ میں ملبوس الہان براجمان تھا. مضبوطی سے سٹیرنگ پر ٹکے اس کے دائیں ہاتھ پر کالے رنگ کا بینڈ ہمیشہ کی طرح آج بھی موجود تھا. بظاہر وہ ڈرائیونگ کی جانب متوجہ تھا مگر درحقیقت شیڈز کا سہارا لے کر وہ وقتافوقتاً بیک سیٹ پر بیٹھی حجر کی جانب نگاہ ڈالنا نہیں بھولتا تھا. کن اکھیوں سے فرنٹ مرر سے سر جھکائے ہاتھ میں پکڑے صفحات پر کچھ لکھتی حجر کی حرکات و اسناد اور تاثرات کا جائزہ لینے کے دوران اس کی دائیں ٹانگ مسلسل حرکت کر رہی تھی. ٹانگ کی وائبریشن اس کی اعصابی بے چینی کا ثبوت تھی اور اس بےچینی کی وجہ حجر کے ہاتھ میں موجود صفحے پر درج الفاظ تھے. وہ الفاظ اسی نے ہی مونسٹر کی حیثیت سے لکھے تھے مگر اب وہ میسج پڑھ کر حجر کا ری اکیشن جاننے کے لیے بےچین تھا. وہ دونوں صبح نو بجے کے قریب اسلام آباد سے گوادر جانے کے لیے روانہ ہوئے تھے. سفر کے دوران حجر نے پیسنجر سیٹ کی نسبت بیک سیٹ پر بیٹھنے کو ترجیح دی تاکہ وہ آرام دہ انداز میں بیٹھ کر چند اہم کام نمٹا سکے. ان چند کاموں میں سے ایک مونسٹر کا بھیجا کرپٹوگرام ڈیکوڈ کرنا تھا جسے پچھلے کچھ دنوں میں مصروفیت کے باعث وہ ڈیکوڈ نہیں کر پا رہی تھی. کیس پر کچھ دیر کام کرنے کے بعد وہ پچھلے آدھے گھنٹے سے کرپٹوگرام سے سر کھپا رہی تھی. گاڑی میں چھائی خاموشی کو الہان کے فون کی کال بیل نے توڑا. سکرین پر انٹرنیشنل نمبر دیکھ کر اس نے کان میں لگی بلو توتھ ڈیوائس کا بٹن دبا کر فون آن کیا.
"ہیلو!" نظریں سڑک پر مرکوز رکھے وہ بولا. فون کی آواز کے باعث حجر کا دھیان بھی اس کی ہی جانب مبذول ہو گیا تھا.
"ہالو!.... الہان مرتضی؟" دوسری جانب سے ایک رعب دار مردانہ آواز گونجی.
" جی... آپ کون؟" اس کی گھمبیر آواز گاڑی میں گونجی.
"میں ایرک پائیپر ہوں." دنیا کے آخری کونے ناروے میں اپنے گھر کے لان میں بیٹھے فار نے جواب دیا. مور بھی ان کے قریب ہی بیٹھی تھیں اور ان کے اصرار پر ہی انہوں نے الہان کو فون کیا تھا.
"ایرک پائیپر.... " اس نے نام زیر لب دہرایا. یہ نام اسے جانا پہچانا لگا تھا مگر چاہنے کے باوجود بھی اسے یاد نہیں آ رہا تھا کہ اس نے یہ نام کہاں سنا ہے. اس کے منہ سے فار کا نام سن حجر حیران ہوئی.
"کیا کہا آپ نے؟" اسے لگا کہ شاید اسے سننے میں غلطی ہوئی ہے تبھی اس نے دوبارہ کنفرم کرنا چاہا. اس کے سوال کا الہان نے کوئی نوٹس نہ لیا تو وہ دونوں سیٹ کے درمیان موجود جگہ سے آگے ہو کر پیسنجر سیٹ پر رکھے فون پر لکھا نمبر دیکھنے لگی. ایک لمحہ لگا تھا اسے فار کا نمبر پہچاننے میں. صبح ہی تو اس کی فار اور مور سے بات ہوئی تھی اور اس نے انہیں اپنی فیملی واپس ملنے کے متعلق بتایا تھا.
YOU ARE READING
Siad
Mystery / ThrillerSiad means hunter. It is thriller novel. It is about a girl live in norway and a pakistani boy. Read the novel to know how they came across each other.